دوسرا مصرعہ قطعی بے محل نہیں لگے گا کہ ؎ ہم رھنے والے ہیں اسی اجڑے دیار کے۔۔آج کے باسی اس تصویر کو دیکھیں گے تو اسے ایک اجاڑ شہر قرار دیں گے۔شاید شہر بھی نہ کہیں ایک قصبہ کا نام دے دیں۔اپنی وسعت۔ آبادی اور گہما گہمی کے تناظر میں یہ تاثر کچھ اتنا غلط بھی محسوس نہ ہوگا۔۔لیکن حقیقت کا چہرہ بہت مختلف ہے لاہور کے بعد پنڈی اس وقت پاکستاں کا دوسرا سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور تہزیبی روایات کا حامل جدید شہر تھا۔یہ ڈبل ڈیکر تو بہت بعد کی بات ہے۔کیا آپ جانتے ہیں کہ راولپنڈی میں سب سے پھلے پبلک ٹرانسپورٹ کا آغاز کس نے کیا تھا؟ شہریوں کو یہ سہولت انگریز کی قایم کردہ اس کمپنی نے فراہم کی تھی جو”راوالپنڈی الیکٹرک پاور کمپنی” کہلاتی تھی۔یہ کمپنی آج بھی چوک مریڈ حسن سے کچہری کی طرف آتے ہوۓ الٹے ہاتھ پر موجود ۔اس کی ظاہری صورت بھی نہیں بدلی۔صرف نام بدل گیا ہے۔اس کی سرخ رنگ کی بس کو میں نے 1948 میں 22 نمبر چونگی پر دیکھا جہاں اس کا اخری اسٹاپ تھا۔یہاں شہر ختم ہوجاتا تھا، بہت آگے دھمیال کا ایر فیلڈ تھا لیکن آبادی نہ تھی
ہندوستان کو ایک طویل جد وجہد کے بعد برطانوی حکومت کے اقتدار سے چھٹکارا نصیب ہواجس کے لئے ہمارے بزرگوں...
انتظار باقی اردو کے ممتاز شاعر ہیں، آپ کی شاعری سوالیہ انداز کی مقبول شاعری ہے، شاعر اپنے اشعار کے...
اردو اور فارسی زبان کے مایہ ناز شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب کی شاعری اردو کی بہترین سوالیہ انداز...
انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کے زیر اہتمام شایع شدہ محمد ندیم قاصر اچوی کی تازہ ترین ادبی کاوش، "قافیہ شناسی"...
کارل مارکس کون تھا؟ ولادیمیر لینن ترجمہ: عمران کامیانہ (1913ء میں لکھا گیا ولادیمیر لینن کا یہ مضمون کارل مارکس...
رپورٹ اگر صحافتی اسلوب سے ایک قدم آگے بڑھ کر ادبی پیرایہ اظہار کا دامن تھام لے تو وہ رپورتاژ...
ریاض انور بلڈانوی کی نعت خمسہ اردو نعتیہ شاعری کی پائیدار وراثت کے گہرے ثبوت کے طور پر ہمارے سامنے...