مجھے خوشی ھے کہ آپ نے ماضی کے جھروکے سے ایک تاریخی شھر کی جھلک دیکھی تو پسندیدگی کی سند عطا کی لیکن یہ اطمینان زیادہ اھم ھے کہ میری رپورٹنگ میں خامی یا غلطی کی نشاندھی انھوں نے بھی نھیں کی جو جدی پشتی ؎ رھنے والے تھے اسی اجڑے دیار کے۔۔ اسے میں اج بھی اجاڑ نھیں کہہ سکتا کیونکہ یہ پھلے سے زیادہ آباد ھے۔۔بس سیاسی حالات کے جبر نے اس کے روایتی حسن کو ناقابل شناخت حد تک بدل ڈالا ھے۔۔لاکھوں افغان جو ‘پاوندے’ کھلاتے تھے پھلے بھی موسم سرما کی سختی سے بچنے کیلۓاپنے خاندانوں اور مال مویشی کے ساتھ یھاں آجاتے تھے اور پٹھان اپنے روایتی جذبہ مھمان داری کے ساتھ ان کی میزبانی کرتے تھے۔ اب وہ کیؑ گنا تعداد میں ان پر مسلط کی جانے والی جنگ کی تباہ کاری سے بھاگ کر اس شھر میں آباد ھو گۓ ھیں تو صرف روایات ھی نھیں کچھ بھی وہ نھیں رھا کہ جو تھا،پشاور کی میٹھی بولی ھندکو اب کھیں سنایٰ نھیں دیتی۔دھشت گردی کے اندیشوں نے سکون کی فضا کو مسموم کر دیا ھے۔
نظم : ۔۔۔۔ ۔ نزول ِقرآن ۔۔۔۔۔۔۔ نظم نگار : سید فخرالدین بَلّے چار سو جلوۂ لَولَاکَ لَما رقص میں...
اردو شاعری میں سب سے پہلی صاحب دیوان خاتون شاعرہ کا اعزاز جس عورت نے حاصل کیا وہ اپنے دور...
الفاظ، ایک زبان کو سیکھنے میں بہتر سمجھا جا سکتا ہے. زبانوں کو سیکھنے کے لئے زدگان کی صلاحیت ایک...
حکیم عبدالرؤف کیانی 8 جنوری 1975 کو راولپنڈی کے شمال مغربی گاؤں منگوٹ میں پیدا ہوئے، آپ کی کتابوں میں...
سرائے اردو پبلی کیشن پاکستان کے پلیٹ فارم سے حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب "خاتم النبیین ﷺ" اردو...
تمہیں کیا خبر، تمہارے جانے کے غم میں ابھی تک حلقہِ دل میں ماتم برپا ہے۔تمہیں کیا معلوم، تمہارے بعد...
ایک بھیگے بھیگے سے دسمبر میں ساہیوال کے سرکاری کوارٹر کی زرد رو دیواروں سے باہر اس گلی کے موڑ...