آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہونے تک ۔
آج یہاں موسم دو دن بارشوں کے بعد بہت زبردست تھا ۔ رُوزویلٹ پارک پرشبنم کہ قطرے سورج کی روشنی سے چمک رہے تھے ۔ درخت ایر کنڈیشنر سے زیادہ ٹھنڈی اور روح افزا ہوا پھینک رہے تھے ۔ کیا منظر تھا ، اور فضا میں موسیقی کی گونج اور دھرتی پر joggers کہ قدموں کی دھمک ۔ کیا Mozart تھا ترتیب و تہزیب کا۔
نزدیکی JFK ہسپتال نے یہ میراتھن آرگنائز کیا ہوا تھا ، فنڈ raising تھی ، brain tumour کہ مریضوں کہ علاج معالجہ کے لیے ۔ ایک خاتون اپنے بچہ کہ ساتھ stroller سمیت دوڑ رہی تھی ۔ ہزاروں لوگ ہر عمر کہ چہروں پر مسکراہٹیں بدن میریتھن کا رقص کرتے ہوئے ۔ کیا جزبہ تھا کیا رونق تھی ، کیا مہک چار سَو ۔ یہاں تقریباً ہر دوسرے اتوار کسی نہ کسی cause کہ لیے واک یا میریتھن ہوتی ہے ۔ امریکی قوم ان چیزوں سے میرا دل بھا جاتی ہے اور میں مطمئن ہو جاتا ہوں کچھ دیر کہ لیے کہ ڈیجیٹل ورلڈ کہ روبوٹ ہم پر حکومت نہیں کر سکتے جب تک یہ جزبہ یہ جنون زندہ ہے ۔ دل کہ لیے تو پہلے ہی موت تھی مشینوں کی حکومت اب ہمارا شعور اور دماغ بھی لے جائیں گے یہ ڈیجیٹل آلات ۔ ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔
مجھے عمران خان اور پاکستان یاد آ گیا ۔ کیا اچھا ہو اگر خان صاحب اس طرح کی walks کی اسلام آباد اور لاہور سے شروعات کریں ۔ وہ خود ، ماضی کا celebrity کھلاڑی لوگوں میں موجود ہو۔ نوجوان نسل نے ان کو جتایا اور وہی ان پر ایک خوبصورت پاکستان کی امید لگائ بیٹھی ہے ۔ جہاں امیر ، غریب کا کوئ فرق نہ ہو ۔ جہاں صرف پیار ، محبت اور شکرگزاری کا ورد ہو ۔ کائنات کی ہر چیز استقبال کرے ، اور برکتیں نازل ہوں عرش معلی سے ۔ یہی چاہت اور محبت کا سنگیت ہے جس میں پورا cosmos ہر وقت رقص میں محو رہتا ہے ۔ قوس و قضا کہ سارے رنگ ، تتلیوں اور جگنوؤں کا میلہ ۔
کل میری لکھاری دوست شیریل نے آسٹریلیا سے مجھے مبارکباد دی اور کہا کہ وہ تمہارا فاسٹ بولر جو للی اور تھامسن کا مقابلہ کرتا تھا جیت گیا ۔ ‘تھومو’ تو یقینا دینا کا تیز ترین باؤلر رہا ۔ یہ پہلی دفعہ ہے کہ کوئ انٹرنیشنل فیم کا سابقہ کھلاڑی کسی ملک کا سربراہ بن رہا ہے ۔ وہ بھی آبادی کہ لحاظ سے چھٹا بڑا ملک اور ایٹمی طاقت ۔
یہ سب کچھ ہم نے اپنی عمر میں دیکھتے ایسا لگ نہیں رہا تھا، لیکن قدرت کو ایسا ہی منظور تھا ۔ شاید ہماری آزمائش پوری ہو گئ تھی ۔ اب جیت ہمارا مقدر ہے ۔ اسے کوئ ہم سے چھین نہیں سکتا ۔ طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں اور وہی رہیں گے ۔ بس کیا ہے جیسے مرزا صاحب نے کہا کہ ۔
آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک
کون جیتا ہے تری زُلف کے سر ہونے تک
دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صد کامِ نہنگ
دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک
عاشقی صبر طلب ، اور تمنّا بیتاب
دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے ، لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم، تم کو خبر ہونے تک
پرتوِ خُور سے ، ہے شبنم کو فنا کی تعلیم
میں بھی ہوں ، ایک عنایت کی نظر ہونے تک
یک نظر بیش نہیں فُرصتِ ہستی غافل !
گرمئِ بزم ہے اِک رقصِ شرر ہونے تک
غمِ ہستی کا ، اسدؔ ! کس سے ہو جُز مرگ ، علاج
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک
بہت خوش رہیں ۔ اللہ نگہبان ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔