سائنس دان ایک عرصے سے اس بات سے واقف ہیں کہ کہکشاں کے کناروں پر موجود ستاروں کی آپسی کشش ثقل بعض اوقات ایسی صورت اختیار کر جاتی ہے کہ ایک ستارہ کہکشاں سے خارج ہو جاتا ہے- سیاروں میں بھی بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ دو یا دو سے زیادہ سیاروں کی آپسی کشش سے ایک سیارے کی حرکت کی سمت ایسی بن جاتی ہے کہ وہ سیارہ نظامِ شمسی سے خارج ہو جاتا ہے- اس وجہ سے بعض اوقات کچھ سیارے ستاروں سے الگ تھلگ تن تنہا خلاوں میں حرکت کرتے نظر آتے ہیں- اسی طرح کہکشاؤں سے باہر بھی اکا دکا ستارے خلا کی وسعتوں میں گم نظر آتے ہیں-
یورپ کے سائنس دانوں کی خواہش تھی کہ ملکی وے کہکشاں سے خارج ہونے والے ستاروں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے- چنانچہ انہوں نے GAIA نامی یورپی دوربین کو یہ مشن سونپا کہ کہکشاں کے گرد و نواح میں موجود تمام ستاروں کی حرکات کا تفصیلی نقشہ بنائے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اوسطاً کہکشاں سے کتنے ستارے خارج ہو رہے ہیں- تاہم گایا سیٹلائٹ کا ڈیٹا دیکھ کر سائنس دان بھونچکے رہ گئے- کہکشاں سے جتنے ستارے خارج ہو رہے ہیں ان سے کہیں زیادہ ستارے کہشاں میں داخل ہو رہے ہیں- سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ ستارے کسی زمانے میں کسی دوسری کہکشاں سے خارج ہوئے تھے اور ملکی وے کی کششِ ثقل کی وجہ سے اب ملکی وے کی طرف چلے آ رہے ہیں-
گایا دوربین کا بنیادی مقصد انتہائی تیز رفتار ستاروں کو دریافت کرنا اور ان کی حرکات کا نقشہ بنانا ہے- انتہائی تیز رفتار ستارے (جنہیں hyper-velocity stars) کہا جاتا ہے عموماً کہکشاں کے مرکز کے پاس تشکیل پاتے ہیں- ان میں سے زیادہ تر تو کہکشاں کے مرکز کے آس پاس ہی زندگی گذارتے ہیں لیک کچھ ستارے مرکز میں موجود بلیک ہول کے زیر اثر انتہائی تیز رفتار حاصل کر لیتے ہیں اور اس تیز رفتار کی وجہ سے مرکز سے دور جانے لگتے ہیں- کروڑوں سالوں میں یہ ستارے کہکشاں کے کناروں پر پہنچ جاتے ہیں اور پھر اسی طرح مستقل مزاجی سے چلتے ہوئے کہکشاں سے باہر نکل کر خلا کی وسعتوں میں گم ہو جاتے ہیں-
ہماری کہکشاں میں داخل ہونے والے یہ تیز رفتار ستارے کہاں سے آئے یہ کہنا مشکل ہے- کچھ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ ہماری ہمسایہ ننھی منی سی کہکشاں Large Magellanic Cloud سے آئے ہیں- یہ کہکشاں ہماری کہکشاں کے گرد چکر کاٹ رہی ہے- کچھ اور سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ کسی ایسی کہشاں سے آئے ہیں جو شاید اربوں سال پہلے ہماری کہکشاں کے قریب سے گذری ہو گی- تاہم سائنس دان ان ستاروں کا تفصیلی مشاہدہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ دوسری کہکشاؤں میں بھی ستاروں کی تشکیل عین اسی طرح سے ہوتی ہے جیسی ہماری کہکشاں میں ہوتی ہے یا وہاں پر یہ عمل کچھ مختلف طور پر انجام پاتا ہے- آخر کار ایسا روز روز تو نہیں ہوتا کہ ہمیں کسی دوسری کہکشاں کے ستاروں کے تفصیلی جائزے کا موقع مل سکے-