(Last Updated On: )
آپ نوجوان ہیں بے روزگار ہیں کسی کی خوشامد مت کیجیے ہزار دو ہزار سے آج سے ایک ریڑھی لگائیے برگر کی یا سموسہ چاٹ کی یا ایسی ہی کسی اور کھانے پینے کی اور سر پھینک کر جت جائیے اپنے کام کی کوالٹی کے لئے اور ٹائمنگ کے لئے وقت کی پابندی لازمی ہے کہ آپ اگر گیارہ بجے ایک ٹھیے پہ کھڑے ہوتے ہیں تو اسے اصول بنا لیجیے کہ ٹھیے پہ گیارہ بجے آپ نے موجود ہونا ہے یہ لاپروائی نہیں کرنی کہ یہ کونسا دفتر ہے جس میں وقت کی پابندی ضروری ہے آپ یقین کریں کہ دفتر کے وقت کے پابند لوگ وہاں آپ کا انتظار کیا کریں گے اگر ترقی کرنے کی لگن ہے تو چند سال بعد آپ ایک دکان کے مالک ہوں گے کیسے آپ کے کام کی لگن آپ کی یہ رہنمائی خود کرے گی اگلے چند برسوں میں ایک ہوٹل کے اور دس ملازموں کے مالک ہوں گے جنکے خاندان آپکے دئیے روزگار سے پل رہے ہوں گے ۔
چائے کا ڈھابہ بنا لیجئے ۔۔ ہر کوئی پیتا ہے ۔۔
ورنہ فیصل آباد سے کپڑے کی چند گھانٹھیں منگوا کے بازار میں کسی تاجر کے پیر پکڑ کے اسکی دکان کے آگے پھٹہ لگا لیجیے اور نفع ہو یا نقصان لگے رہئے یقین کیجیے نقصان نہیں ہوتا کچھ عرصہ بعد بازار میں آپکی دکان ہوگی اور اس سے کچھ عرصہ بعد آپ اسی دکان پہ کپڑے کے تاجر کے نام سے مالک بن کے بیٹھے ہوں گے ۔ پانچ دس چھوٹے آپکے ملازم ہوں گے محنت اور ایمانداری شرط ہے ۔ یہ واقعات میرے آنکھوں دیکھے ہیں ۔
ایک لاکھ روپے سے جی ٹی روڈ کی ویران سڑک کنارے موٹر سائیکل اور گاڑیوں کو پنکچر لگانے ہوا بھرنے کی دکان کھول لیجیے ہزاروں کمانا شروع کر دیں گے اور مسافروں کو سہولت پہنچانے کا ثواب ایک الگ کھاتے میں درج ہوتا جائے گا ۔ خوش اخلاقی , اخلاص اور نیک نیتی شرط ہے کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا انا چھوٹی بڑی ہو سکتی ہے ۔ یہ سوچیں کہ ہر چھوٹا کام ہی ہر بڑے آدمی کو بڑا بناتا ہے ۔ اگر ایک درزی کپڑے نہ سئیے ایک دھوبی کپڑے پریس نہ کرے تو بڑا آدمی اپنی گردن میں سریا کیسے رکھے گا ۔۔ چھوٹے آدمی بڑے آدمیوں کی ضرورت ہیں اس ضرورت سے فائدہ اٹھائیے ۔۔ اور ہاں پڑھنے والوں کی کامیابی کی ایسی کوئی سٹوری ہے تو تفصیل سےکمنٹ کیجیے تاکہ دوسروں کو موٹیویشن ملے ۔