ادارہ ،عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری
اردو ادب کی دنیا میں شاعری افسانہ نگاری مزاحیہ پروگرام اور موضوعاتی تنقیدی پروگرام کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔
02 فروری 2019 بروز ہفتہ شام سات بجے شروع ہونے والا عالمی تنقیدی پروگرام نمبر192 اک ثانوی حیثیت کا حامل تھا
پروگرام کا عنوان ملاوٹ بظاہر تو اک لفظ مگر لکھاریوں کیلیے جان جوکھم تھا۔ مگر ادارے کے تابندے ستارے اس مشکل چوٹی کو سر کرنے کیلیے نکلے اور وہ کر دکھایا جس نے اردو ادب سے تعلق رکھنے والوں کو انگشت بدنداں کر دیا۔
ملاوٹ زہر قاتل ہے۔انسان کی زندگی کو تباہ کرنے کیلیے لوگ اپنے لفظوں میں بھی ملاوٹ کرتے ہیں۔
مسرور انور کا شعر دیکھیں
لگا رکھی ہے اس نے اوروں سے بھی
وہ ہم سے بھی لگاوٹ کر رہا ہے
اس کو پکڑے کوئی انور
محبت میں جو ملاوٹ کر رہا ہے
مسرور انور صاحب کا یہ قطعہ 2009 میں میری نظروں سے گزرا- اس وقت سے ملاوٹ سے شناسائی نہ تھی۔ مگر ہر پری چہرہ شخص اک نئے طریقے سے جب وار کرتا تو سمجھا کہ ملاوٹ کس کو کہتے ہیں۔
ملاوٹ پہ حدیث مبارکہ ہے۔
ملاحظہ ہو
مٙن غٙشّٙ فٙلٙیسٙ مِنّٙا
اور جس نے ملاوٹ کی وہ ہم سے نہیں
عربی زبان میں ملاوٹ کے لیے لفظ
"غٙشٌ" یعنی خیانت، بد دیانتی اور "خَدعٌ" یعنی دھوکہ، دِل کی سیاہی
دھوکہ،ملاوٹ،کھوٹ،خیانت غداری کے ہیں۔
اردو میں ملاوٹ ۔اجزاء کو ملانے کا عمل،خلط ملط ہونے کا عمل،اجزائے ترکیبی،ترکیب کیمیائی وغیرہ کے ہیں۔
ملاوٹ کا مطلب کسی اصلی چیز میں اس کی مقدار،ذائقہ یا خوبصورتی بڑھانے خاطر کسی اور چیز کا شامل کرنا ہے
2011ء میں ہونے والے نیشنل نیوٹریشنل سروے (NNS) کے مطابق پاکستان
کی 58 فیصد آبادی غذائی عدم تحفظ (Food Insecurity)کا شکار ہے۔ ہر سال 7کروڑ پاکستانی فوڈ پوائزننگ (Food Poisoning) کی وجہ سے بیمار ہوجاتے ہیں۔
اس منفرد پروگرام کا آئیڈیا محترم صابر جاذب نے صاحب نے پیش کیا جن کا تعلق لیہ پاکستان سے ہے۔
پروگرام ترتیب دینے کی ذمہ داری مترم احمر جان=>رحیم یار خان پاکستان کے سپرد تھی۔
اور پروگرام کی سرپرستی کا سہرا بانی وسرپرست ادارہ
محترم توصیف ترنل ہانگ کانگ کے سر رہا۔
صدارت کی کرسی پہ براجمان تھے۔
محترم احمد منیب لاہور پاکستان اور مہمان خصوصی کا شرف روبینہ میر جموں کشمیر بھارت اور
نفیس احمد نفیس ناندوری انڈیا کو حاصل ہوا۔
جبکہ مہمانان اعزازی میں شامل ادارے کی دو محترم شخصیات علی شیدا کشمیر بھارت اورماورا سید کراچی پاکستان تھیں۔
نظامت کے فرائض صبیحہ صدف بھوپال انڈیا سے سر انجام دے رہی تھیں۔
پروگرام کا آغاز اللہ وحدہ لاشریک کی حمد وثنا سے کیا گیا۔حمد صدرِ محفل جناب احمدمنیب لاہور پاکستان نے پیش کی۔
تُو مرے جسم و جان میں ہے نا
روشنی سی مکان میں ہے نا
"نعتِ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ" کا شرف دو معزز ہستیوں نے حاصل کیا
نعت
محترم ریاض انور بلڈانہ بھارت
ستارے آمدِ آقا(ص)پہ جگمگا کے چلے
چلے سحاب،گہر نور کے لٹا کے چلے
محترمہ غزالہ انجم بورے والا پاکستان
جو بھی انجم ہو آقا کے جھنڈے تلے
چشم یزداں میں وہ کارواں لاجواب
آقا سرورِکونین کی بارگاہ میں ہدیہ عقیدت پیش کرنے کے بعد شعراء کرام اور نثر نگاروں کو دعوت دی گئی جس میں محترم عامر حسنی (ملائیشیا) نے ملاوٹ دور حاضر کا خطرناک وائرس ہے۔اس پہ روشنی ڈالی۔ملاحظہ ہو
آج کے دور میں ہر ایک چیز میں ملاوٹ کرنے والے موجود ہیں ۔
آج کے دور کے انسان توبات میں بھی ملاوٹ سے کام لیتے ہیں جب وہ آدھا سچ اور آدھا جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں ۔ اس کو ہم اخلاقی معاملات میں ملاوٹ کہہ سکتے ہیں ۔اس میں خاص طور پر آج کے سیاست دان ملوث نظر آتے ہیں ۔ عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے مخالف فریق کے بارے ایک معمولی سی بات کو بڑھا کر اس میں جھوٹ شامل کر کے ان کو دھوکہ دیتے ہیں ۔ لیکن ا ب توا ٓپ کو ہر شعبہ میں ایسے لوگ نظر آئیں گے۔ بلکہ میں تو کہتا ہوں ہر شخص کو پہلے اپنی ذات پر نظر رکھنی چاہیے کہ وہ تو کہیں اس ملاوٹ کا مرتکب نہیں ہورہا۔
محترم منور پاشاہ ساحل تماپوری سعودی عرب
کبھی اسکوکھونے کی غلطی نہ کرنا
ملاوٹ سے ہو پاک جس کی محبت
محترم سمی شاہد کشمیر پاکستان
جس کو دے سکوں ملاوٹ
وہ کرے نہ کیوں ملاوٹ
محترم صابر جاذب لیہ پاکستان
چند روپوں کی خاطر سینکڑوں جانوں کو مشکلات میں ڈالنے کی کوششوں میں مصروف ہو جب ایک گھی بیچنے والا انتہائی گندہ اور غیر معیاری گھی چند ٹکوں کی پرافٹ کے باعث اپنے ہی بہن اور بھائیوں کو غلاظت سے بھرپور گھی کھلانے پر خوش ہو اور بڑے پیمانے پر بیماریوں کا سبب بنے جب ایک بھائی مرچ میں مصالحے اینٹیں اور طرح طرح کی انسانی صحت کے خلاف اشیاء کا استعمال کرکے اپنے بچوں کو خوش رکھنے کیلئے دوسروں کی زندگیوں سے کھیلنے کے درپے ہو اور جب صاف پانی فراہم کرنے والا غیر معیاری جگہوں سے پانی کی فراہمی کرکے صرف تھوڑی سی آسانی کیلئے قوم کے افراد کو ہیپاٹائٹس اور دیگر بیماریوں میں مبتلا کرنے کا خواہش مند ہو جب بیکری میں بننے والی چیزوں میں بھرپور طریقے سے غیر معیاری اور انسان دشمن اشیاء کا استعمال سرعام کیا جارہا ہو تو ایسے معاشروں کی بہتری کیلئے حکومت کو نہیں بلکہ قوم کو خود اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا
محترمہ ساجدہ انور کراچی پاکستان
کبھی واعظ کے فتوؤں میں اخوت تھی،،، وفا تھی، اب،،،
تعصب آگیا منبر پہ پرچم میں ملاوٹ ہے
محترم اشرف علی اشرف سندھ پاکستان
گاڑھا سا محلول ہے گڑ اور چینی کا
شہد کا نام تو شیریں عمدہ رکھا ہے
محترم اصغر شمیم کولکاتا
انڈیازندگی ملاوٹ ہے
ہر خوشی ملاوٹ ہے
محترم عاطف جاوید عاطف لاہور پاکستان
گھُپ اندھیرے میں جِھلملاہٹ ہے ، کُچھ ملاوٹ ہے
تیری آنکھوں میں جو سجاوٹ ہے ، کُچھ ملاوٹ ہے
محترم جعفر بڑھانوی بھارت
آجکل بازاروں میں یہ سب دیکھنے کو ملتا ہے
کیوں اس فعل کو لوگ انجام دے رہے ہیں ایسی کونسی انکی مجبوریاں ہیں جسکے لئے لوگ ایسا کرنے پر مجبور ہیں !
تو آئیے چلتے ہیں اس ملاوٹ کی تلاش کرتے ہیں یہ ملاوٹ ہے کیا چیز
اور اس ملاوٹ کا فائدہ اور نقصان ہے کیا باذاروں میں جاکر دیکھا دالوں میں کنکریں ملی ہوئی ہیں گیہوں میں بھی چاول میں بھی اور تو اور کھانے کے تیلوں تک میں کوئی نہ کوئی چیز ملی ہوئی ہے تاجر اور دکان دار اوام سے پیسا پورا لیکر بھی سامان میں وزن بڑھانے کی نیت سے کنکر پتھر جیسی چیزیں ملاکر فروخت کر رہے ہیں کیا وہ جانتے نہیں یہ عمل قطاً حرام ہے انسے پوچھا جائے تو پتہ چلتا ہے اس مجبوری کے پیچھے زیادہ منافع کرنے کا ایک یہی سہل طریقہ ہے
محترمہ ماورا سید مہمان اعزازی
سب کررهے هیں اپنی عبادت کا تذکره
لوگوں نے اپنے چهرے په سجده سجالیا
محترم علی شیدا صاحب
مہمان اعزازی
سخنور تیرے لفظوں کی حلاوت میں ملاوٹ ہے
مزاجِ درسِ الفت کی طراوت میں ملاوٹ ہے
روبینہ میر صاحبہ
مہمان خصوصی
مگر دُنیا میں جن بندوں نے مِلاوٹ ، دھوکہ ، دغا اور جبرو ظُلم سے دوسرے بندوں کے حقوق مارے ہوں گے۔جب تک حقدار بندے۔دوسروں کے حقوق میں خیانت کرنے والے بندوں کو معاف نہیں کریں گے۔تب تک اللہ بھی ایسے مُجرم بندوں کو معاف نہیں کرے گا۔ایک مشہور حدیث ہے۔ ” اللہ کے ہاں وہی لوگ سراپا رحمت ہوتے ہیں جو خُدا کی مخلوق کے لۓ باعثِ رحمت ہوں“
آج پورے انسانی سماج میں۔یعنی زندگی کے ہر شعبے میں ملاوٹ آ گٸی ہے۔تجارت میں مِلاوٹ ، کاروبار میں مِلاوٹ، حصولِ عِلم میں مِلاوٹ، عبادت میں مِلاوٹ، انسانوں کے ظاہر و باطن میں ملاوٹ انسانی گُفتگو میں مِلاوٹ۔ ملاوٹ عملِ باطل ہے۔جس کے با لمقابل حق اور سچ ہے
قُران کے مطابق عملِ باطل حق کے مقابلہ میں باالاخر نیست و نابود ہو کر رہے گا۔
انسانی سماج پوری طرح سے مِلاوٹ کا حِصہ بن چُکا ہےانسان ظاہر میں اپنی جسمانی ساخت کے پیشِ نظر تو انسان نظر آتا ہے۔لیکن آج کے انسان کے اندر کا انسان۔ انسان نہیں رہا
محترم نفیس احمد نفیس
خطبہء صدارت
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عالمی تنقیدی پروگرام نمبر192
بعنوان ملاوٹ کی صدارت کی ذمہ داری مجھ نالائق پر ڈالی گئی۔ گو میں خود کو کسی بھی اعتبار سے اس قابل نہیں پاتا لیکن جب یہ اعزاز بخشا گیا تو بہت دعا کی توفیق ملی کہ اللہ اسے نباہنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔
محترم حاضرین و قارئین! بلاشبہ ملاوٹ زہر قاتل ہے۔ کسی بھی قسم کی ملاوٹ سعید فطرت احباب اور کسی بھی بھی مذہب و مسلک میں جائز و روا نہیں سمجھی جاتی۔
آج کے اس پروگرام میں ہمارے قلم کاروں نے یہی بات ثابت کرنے کی بہت عمدہ اور کامیاب کوشش کی ہے۔
میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ احترامِ آدمیت و انسانیت کو اول درجہ حاصل ہے کیونکہ مذہبی ملاوٹ کا نام منافقت ہے جو خالق کائنات کو قطعاٙٙ پسند نہیں۔ اللہ ہم سب کو خالص رکھتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ خالص محبت اور باہمی تکریم و تعظیم کی توفیق عطا فرماتا رہے۔ آمین
پروگرام کا آئیڈیا پیش کرنے پر برادرم صابر جاذب کا شکریہ۔
پروگرام کو بہترین طریق پر آرگنائزر کرنے پر جناباحمر جان مبارک باد کے مستحق ہیں۔
بانی وسرپرست ادارہ محترم توصیف ترنل صاحب کو دلی مبارکباد کہ ایک کامیاب پروگرام ان کے اخلاص و وفا کی بدولت کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ الحمدللہ
آج کے پروگرام کے مہمانان خصوصی محترمہ روبینہ میر صاحبہ اور محترم نفیس احمد نفیس کا شکریہ جو انہوں نے پروگرام کو رونق بخشی۔
مہمانانِ اعزازی محترم علی شیدا صاحب اور محترمہ ماورا سید صاحبہ کی موجودگی نے اس پروگرام کو چار چاند لگا دیئے۔
حسبِ معمول دل کش نظامت پر محترمہ صبیحہ صدف صاحبہ خصوصی مبارک باد کی مستحق ہیں۔
خاکسار کی طرف سے حمد کی پذیرائی پر بہت بہت تشکر قبول فرمائیے۔
خوب صورت ہدیہء نعت پیش کرنے پر محترم ریاض انور بلڈانہ صاحب اور محترمہ غزالہ انجم صاحبہ کو خصوصی ہدیہء تبریک پیش ہے۔ اللہ آپ کو سلامت رکھے۔ آمین
خاکسار جملہ شعراءِ کرام و نثر نگاروں کا درجہ بہ درجہ ممنون ہے کہ انہوں نے ملاوٹ جیسے اہم اور سلگتے ہوئے موضوع پر لکھا۔یقین رکھیے کہ آپ لوگ اس زمانہ میں امید کی پہلی کرن ہیں لیکن آخری نہیں۔ جو مشعل آپ نے حق و صداقت کی جلائی ہے اس کو تھامے ہوئے آگے بڑھتے رہیں اور کسی ظلمت کو خاطر میں نہ لائیں۔ قلم قبیلہ ہمیشہ ایسا جہاد کرتا ہے اور ہمیشہ برومند اور فتح یاب ہوتا ہے۔ نوید ہو میرے قلم قبیلہ کے مجاہدوں کو کہ آخری فتح آپ کی ہی ہو گی بس پورے یقین کے ساتھ منفی اور ابلیسی قوتوں کے سامنے ڈٹے رہیے اور دل میں توحید و رسالت کی شمعیں جلا کے رکھیے۔ احترامِ آدمیت کی لو کو کبھی بجھنے نہ دیجیے اللہ ہم سب کے ساتھ ہو
میں محترم عامر حسنی، مکرم منور پاشاہ ساحل، محترم سمی شاہد، جناب صابر جاذب، محترمہ ساجدہ انور، مکرم اشرف علی اشرف، جناب اصغر شمیم، محترم عاطف جاوید عاطف اور برادرم جعفر بڑھانوی صاحب کو اس کامیاب تاریخی پروگرام کا حصہ بننے پر مبارک باد دیتے ہوئے آج کی مجلس کے بابرکت اور کامیاب اختتام کا اعلان کرتا ہوں۔ اللہ حافظ
تمام شرکاء محفل نے خوب رونق بخشی۔تنقیدی حوالے سے محترم شفاعت فہیم صاحب نے بھرپور کردار ادا کیا۔اور ناظم مشاعرہ محترمہ صبیحہ صدف صاحبہ نے شاندار اور احسن طریقے سے اپنی ذمہ داری نبھائی۔
پورا پروگرام انتہائی شاندار اور کامیاب رہا۔جس کیلیے سرپرست محفل محترم توصیف ترنل صاحب صدر محفل محترم احمد منیب صاحب مہمانان خصوصی اور مہمانان اعزازی پروگرام آرگنائزر،ناقد محفل محترم شفاعت فہیم صاحب اور بالخصوص ناظم مشاعرہ محترمہ صبیحہ صدف صاحبہ اور تمام شرکاءِ بزم ا۔تہائی مبارک باد کے مستحق ہیں۔
قبول فرمائیں۔
دعا ہے اللہ ادارے کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔
آمین
رپورٹ
ڈاکٹر سمی شاہد کشمیر پاکستان