اقبال کے اس شعر میں ایک عجب اور بہت تلخ حقیقت واضح نظرآرہی ہے۔ ہم جب کچھ کرتے ہیں تو ہم اپنا ہرہر کام انفرادی سطح پر انجام دے رہے ہوتے ہیں، چاہے وہ کام اپنی نوعیت میں اجتماعی ہی کیوں نہ ہو۔ ہم افراد ہیں۔
نظم : ۔۔۔۔ ۔ نزول ِقرآن ۔۔۔۔۔۔۔ نظم نگار : سید فخرالدین بَلّے چار سو جلوۂ لَولَاکَ لَما رقص میں...
اردو شاعری میں سب سے پہلی صاحب دیوان خاتون شاعرہ کا اعزاز جس عورت نے حاصل کیا وہ اپنے دور...
الفاظ، ایک زبان کو سیکھنے میں بہتر سمجھا جا سکتا ہے. زبانوں کو سیکھنے کے لئے زدگان کی صلاحیت ایک...
حکیم عبدالرؤف کیانی 8 جنوری 1975 کو راولپنڈی کے شمال مغربی گاؤں منگوٹ میں پیدا ہوئے، آپ کی کتابوں میں...
سرائے اردو پبلی کیشن پاکستان کے پلیٹ فارم سے حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب "خاتم النبیین ﷺ" اردو...
تمہیں کیا خبر، تمہارے جانے کے غم میں ابھی تک حلقہِ دل میں ماتم برپا ہے۔تمہیں کیا معلوم، تمہارے بعد...
ایک بھیگے بھیگے سے دسمبر میں ساہیوال کے سرکاری کوارٹر کی زرد رو دیواروں سے باہر اس گلی کے موڑ...