جب ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کاالائنس فقط ایک دن بعد بکھر گیا، فاروق ستار ڈرامائی انداز میں سیاست چھوڑنے کے ایک گھنٹے بعد سیاست میں پلٹ آئے، اور مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کو ایک دھواں دار پریس کانفرنس کے لیے سر جوڑ کر بیٹھنا پڑا
مترو، لسانی شناخت ایک حساس اور پرپیچ معاملہ ۔بالخصوص ہجرت کے بعد سندھ میں آ کر بسنے والوں کے لیے معاملہ عرصے سے سنگین اور غمگین ہے۔ یہ طبقہ باقیوں سے نالاں، باقی اِن سے متنفر۔”جاگ مہاجر جاگ“ جیسے نعروں سے حالات مزید کٹھن اور کڑک ہوجاتے ہیں۔
صاحبو، وہ 2 اور 3 مئی کی درمیانی شب تھی، جب پوری قوم جناب فاروق ستار کے احسان تلے دب گئی۔ یہ اُس بابرکت رات کا ذکر ہے، جب فاروق بھائی نے اپنی ”درخشاں روایت“ کے برخلاف صرف بارہ تیرہ منٹ خطاب کیا۔ اوراُن کے مائیک چھوڑتے ہی الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کے رپورٹرز اور سب ایڈیٹرز نے سکون کا سانس لیا
یہ اپنی نوعیت کا حیران کن واقعہ ہے، جس کی پاکستانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ قدرت نے فاروق بندیال سے چالیس برس بعد ایسا انتقام لیا، جو ناممکن لگتا ہے، جس کا کل تک تصور بھی محال تھا۔ اسے گم نامی سے نکال کر لایا گیا، اور لعنت بنا دیا گیا۔