
اُردو افسانہ دیوی
مندر میں دیوی درشن کرتے ہوئے دیپا نے دیکھا۔ وہ کوئی سولہ۔۔سترہ سالہ لڑکا تھا ۔مدقوق جسم، خارش زدہ، بدبودار، کانپتا، لرزتا ، دھواں دھواں
مندر میں دیوی درشن کرتے ہوئے دیپا نے دیکھا۔ وہ کوئی سولہ۔۔سترہ سالہ لڑکا تھا ۔مدقوق جسم، خارش زدہ، بدبودار، کانپتا، لرزتا ، دھواں دھواں
سید محمود محمود گیلانی کا تعلق دبستان لاہور پاکستان سے ہے، پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں۔ وکالت کے ساتھ ساتھ شاعری بھی کرتے ہیں۔
اس نے چہرے پر آئی لٹ کو کان کے پیچھے اڑستے ہوئے، گیلی لکڑیوں کو جلانے کی کئی بار کی گئی کوشش کے ناکام ہونے
کبوتروں کو دو الگ الگ پنجروں میں آمنے سامنے رکھا گیا تھا ۔ ایک پنجرے میں سفید کبوتر دوسرے پنجرے میں سرمئی کبوتر تھے۔ بے
ولادت: لاہور.29.نومبر.1960. ۔ وفات: ملتان.5.فروری. 1986. آنس معین بلا شبہ جدید اردو شاعری کا ایک معتبر حوالہ ہی نہیں بلکہ ایک روشن اورزندہ روایت کا
صنفی تناظر میں لوری کی ماہیت و اصلیت پر واضح انداز میں بہت کچھ نہیں لکھا گیا ہے۔ اس کا نام سنتے ہی ہمارا ذہن