بدایوں کا پیڑہ ممن کا پیڑہ
بریلی سے متھرا کے درمیان ریلوے لائن پر واقع بھارت کے صوبہ اتر پردیش کے خطہ روہیل کھنڈکا ایک ضلع اور شہر ہے بدایوں۔ ۔ بدایوں شہر بریلی سے تقریبا 44 کلومیٹر جنوب مغرب کی جانب دریاے سوت کے مشرقی کنارے پر آباد ہے۔ بدایوں کو روہیل کھنڈ کا دل بھی کہا جاتا ہے۔
شہنشاہ اکبر کے عہد میں بدایوں کو صوبہ دہلی کی ایک سرکار بنا دیا گیا اور یہاں سکے ڈھالنے کے لئے ایک دارالضرب بھی بنایا گیا۔1571 ء میں یہاں زبردست آتشزدگی ہوئی جس سے تقریبا سارا شہر ہی جل گیا اور کثیر تعداد میں لوگ جل کر ہلاک ہوئے۔ شاہجہان نے بدایوں اور سنبھل کو ملا کر ایک سرکار بنا دیا اور اس کا نام کٹھیر رکھا اور بریلی کو اس کا صدر مقام بنایا ۔مغلوں کے زوال کے بعد اس پر روہیلوں کا قبضہ ہوا۔ 1778 ء میں بدایوں اودھ کے نوابوں نے فتح کر لیا۔1801 ء میں تاج برطانیہ کی عملداری میں آگیا۔ 1838 ء میں انگریزوں نے اسے ضلع کا درجہ دیا۔) شعرا میں فانی بدایونی اور محشر بدایونی سے کون واقف نہیں۔ لیکن بدایوں کی وجہ شہرت شاعری نہیں بلکہ ایک خاص قسم کے پیڑے ہیں۔ جس طرح پاکستان میں خان پور کے پیڑے مشہور ہیں ویسے ہی۔
بدایوں کے یہ پیڑے بہت مشہور ہیں۔بدایوں کے قصبہ علاپور میں دودھ اور کھوئے کی کثرت تھی وہیں سے پیڑے بنانے کا آغاز ہوا۔ اور رفتہ رفتہ یہ پیڑے بدایوں کی پہچان بن گئے۔جو نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں بہت پسند کئے جاتے ہیں۔
علاپور سے ہی بدایوں کے پیڑے کی شروعات ہوئ۔ ممن نامی ایک پیڑے والا اس کہ پہلی مرتبہ بدایوں کے شہر میں لایا اور ان کی فروخت شروع کی اس لئے ممن کے پیڑے مشہور ہوگئے۔ اس کے علاوہ انڈیا کے مختلف شہروں میں ہبو کے بدایونی پیڑے بھی مشہور ہیں لیکن یہ سب محض نقل ہیں۔ اصلہ ہبو کے بدایونی پیڑے صرف علاپور میں ہی ملتے ہیں۔
اپنے مردان میں بھی بدایونی پیڑہ بہت مشہور ہے۔
عام پیڑے اور بدایوں کے پیڑے میں یہ فرق ہے کہ عام پیڑہ دودھ کے کچے کھوئے سے بنایا جاتا ہے جبکہ بدایوں کے پیڑے میں کھوئے کو ہلکی آنچ پر بھونا جاتا ہے جس سے اس کا رنگ ہلکا بادامی ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں کیوڑے اور الائچی کی خوشبو بھی اس کو منفرد بناتی ہے۔ کراچی میں شیخ عبدالخالق اینڈ سنز کی دکان کا بدایونی پیڑہ بہت لذیز ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ لیاقت آباد دس نمبر پر الکرم اسکوائر میں ممن کے پیڑے کے نام سے ایک دکان ہے جو صرف بدایوں کے پیڑے ہی فروخت کرتے ہیں۔ کوئ تیس پینتیس سال پہلے یہ ٹھیلے پر شوکیس لگا کر بدایوں کے پیڑے فروخت کرتے تھے لیکن اب ماشااللہ انكی دكان ممن کے پیڑے کے نام سے بہت مشہور ہے۔
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=10208249311090895&id=1246434746