کبھی آپ نے محسوس کیا ہے کہ جب آپ باہر ایک اچھے ریستوراں میں ڈنر کے لیے جائیں اور اپکو اپنی ڈرنک یا کسی ٹھنڈی چیز کے لیے جو برف پیش کی جاتی ہے وہ ایک بالکل شفاف اور بالکل کلیر ہوتی ہے ، لیکن آپ اپنے فریزر میں آئس ٹرے سے جو آئس کیوبز بناتے ہیں وہ بادلوں کے رنگ جیسے سفید نکلتے ہیں؟ آئیے اسکی زرا تحقیق کرتے ہیں، کہ ایسا کیوں ہوتا ہےکیونکہ یہی بات پھر اس چیز کا بھی جواب دیتی ہے کہ بادلوں کا رنگ سفید کیوں ہوتا ہے؟
جو آپ روزآنہ اپنے فرج سے آئس کیوبز کی صورت میں برف بنارہے ہوتے ہیں وہ غیر شفاف، سفید ذرا بھربھری اور کمزور سی ہوتی ہے ۔ اسکے اسطرح بننے کا سبب یہ ہے کہ عام نلکے کا پانی اپنے اندر بہت ساری گیسیں جذب کرلیتا ہے، جب اسکو پانی کے پائپوں سے نلکوں میں چھوڑا جاتا ہے۔ پھر جب پانی میں تحلیل ہونے والی یہ گیسیں پھنس جاتی ہیں اور چھوٹے بلبلوں میں مجبور ہوجاتی ہیں اور ان گیسوں کے مالیکیولوں کی وجہ سے برف سفید اور غیر شفاف بنتی ہے ، یا جب برف کو اس طرح جمایا جائے کہ اسکے بڑے کرسٹلز کو نہ بننے دیا جائے۔ ان گیسی ملاوٹوں کی وجہ سے،جو سفید برف کے کرسٹل بنتے ہیں وہ کافی کمزور ہوتے ہے اور صاف، خالص اور شفاف برف کے کرسٹلز سے زیادہ تیزی سے پگھلتے ہے۔ اسی لیے ریسٹورانٹس میں بالکل شفاف آئس کیوبز ڈالے جاتے ہیں کہ وہ بغیر پگھلے دیر تک ٹھنڈک مہیا کریں۔
آپ یہ شفاف برف کے کرسٹلز گھر میں بھی تیار کرسکتے ہیں ۔ بس اسکےک لیے آپکو یہ طریقہ اپنانا ہے کہ نلکے یا کسی بھی صاف پانی سے زیادہ سے زیادہ ہوا اور معدنی و گیسی ملاوٹیں کو اسکو منجمد کرنے سے پہلے نکالیں، یعنی پانی کو جوش دیں جب تک وہ بخارات نکالنے کا لگ جائے۔ یہ پانی آپ کہیں سے بھی لے سکتے ہیں جیسے ایک فلٹر شدہ بوتل کا پانی کام کرے گا، یا کوئی بھی پانی جو ریورس اوسموسس کے ذریعے صاف کیا گیا ہو۔ جب سارے پانی میں سے یہ گیس نکال لیں تو پھر اسکو کسی شفاف برتن میں رکھ کر فریزر میں جمنے کو چھوڑ دیں۔ کچھ ہی دیر کے بعد آپکی شفاف برف کے کیوبز تیار ہونگے۔
ایک اچھی کوالٹی کے شفاف آئس کرسٹلز حاصل کرنے کے لیے پانی کو دو بار ابالیں۔ ابلنے کی وجہ سے مائع سے ہوا کے بلبلے نکل جاتے ہیں، جس سے پانی کے مالیکیول فریز ہوتے ہوئے آپس میں اور بھی سختی سے ایک ساتھ چپک جاتے ہیں۔ اور شفاف آئس کیوب زیادہ سخت بنتے ہیں، جو دیر سے پگھلتے ہیں۔
پہلی بار ابالنے کے بعد، پانی کو ٹھنڈا ہونے دیں۔ پھر دوبارہ کچھ منٹ بعد ابالیں۔ٹھنڈا کرنے والے پانی کو ڈھانپ کر رکھیں تاکہ سطح پر دھول جمع ہونے سے بچ سکے۔
بادل سفید رنگ کے کیوں ہوتے ہیں؟
اگرچہ بادل ہوا اور پانی سے مل کر بنتے ہیں لیکن وہ سفید دکھائی دیتے ہیں۔ یہ عجیب بات ہے کیونکہ بادلوں میں ہوا اور پانی ہوتے ہیں اور یہ دونوں شفاف مادے ہیں جو شاید ہی کسی نظر آنے والی روشنی کو جذب کرتے ہیں۔ پھر بجائے شفاف دکھائی دینے کے بادل کیوں آخر سفید دکھائی دیتے ہیں؟
تاہم، اہم بات یہ ہے کہ اس بادل میں موجود پانی کے قطرے اور کچھ دھول مٹی کے انتہائی چھوٹے پارٹیکلز بھی ہوتے ہیں۔بادلوں میں موجود پانی کے قطرات ہوامیں کچھ بہت چھوٹے، بہت کم منتشر بوندوں کے طور پر موجود ہوتے ہیں۔سورج کی روشنی بادل میں کئی میٹر تک سفر کر سکتی ہے، لیکن آخر کار اس کا کچھ قطروں سے ٹکرانے کا امکان ہوتاہے۔ روشنی کے اسطرح پانی کے قطروں اور دھول مٹی کے زرات سے ٹکرانے سے یہ بکھر جاتی ہے، اس کی سمت تبدیل ہوسکتی ہے، اگرچہ اکثر صرف تھوڑا سا گھنے بادل میں، روشنی کا ہر ذرہ باری باری کئی بوندوں سے ٹکرا سکتا ہے۔
اسطرح روشنی بار بار ٹکرا کر واپس لوٹتی ہے ، اور آپ اسطرح دیکھیں گے کہ روشنی بالآخر بادل سے بے ترتیب سمت میں واپس پھینک دی جاتی ہے، اکثر اس طرف سے جس میں یہ داخل ہوتا ہے۔ یعنی روشنی بادلوں کے اندر زیادہ گہرائی میں پھر گھس نہیں سکتی۔ کیونکہ سورج سے نکلنے والی روشنی سفید ہوتی ہے تو جب یہ واپس آنکھ میں لوٹتی ہے تو دوبارہ سفید رنگ اختیار کرلیتی ہے اور یوں بادل ہمیں سفید ہی دکھائے دیتے ہیں۔یعنی اگر ہوا میں پانی کے ننھے ننھے قطرے معلق ہونگے تو وہ سورج کی سفید روشنی کو منعکس کریں گے ۔ یہ بالکل وہی بات ہے کہ عام نلکے کا پانی جس میں گیسوں کے پارٹیکلز ٹریپ ہوجاتے ہیں، وہ بھی ان پر پڑنے والی سفید روشنی کا منعکس کرتے ہیں اور یوں سفید دکھائی دیتے ہیں۔
اُردو افسانہ سپیڈ بریکر
ڈی کے ناز کو ترقی کرنے کا جنون تھا۔والدین نے نام تو دُرا خاں رکھا تھا۔ بچپن میں سبھی دُورو...