"کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا پہ ایک تصویر کافی وائرل ہوئی جس میں ایک بھیڑیے کے بڑے ریوڑ کو دکھایا گیا ہے۔ تصویر میں دعویٰ کیا گیا کہ آگے کے تین بھیڑیے کمزور درمیان اور پیچھے والے بھیڑئیے طاقتور جبکہ آخر میں اکیلا بھیڑیا ان کا لیڈر ہے جو پیچھے سے اگر حملہ ہو تو پہلے مار کھائے گا۔ اس طرح بھیڑئیے کی ایک منظم اور اعلیٰ قیادت کی خوبصورت مثال بیان کی گئی"
یہ ساری معلومات جھوٹ ہے۔
دراصل یہ ایک نر اور مادہ ساتھ میں ان کے نوجوان بچے اور کچھ دوسرے بھیڑئیے تھے جو بھوک کے مارے ایک بڑے شکار غالباً جنگلی بھینسے کے تعاقب میں نکلے تھے۔
۰بھیڑیا ایک انتہائی عقلمند اور بہترین شکاری جانور ہے۔ اور سائینسی لحاظ سے ان کا تعلق Canin جینس سے ہے جن میں تمام طرح کے کتے سے ملتے جلتے جانور مثلاً بھیڑئیے، گھریلو کتے، لومڑ، گیدڑ، کیوٹی، وغیرہ آجاتے ہیں۔
بھیڑئیے کی تین بنیادی اقسام اور ان کے آگے 40 زیلی اقسام ہیں جو آپس میں تھوڑا بہت فرق رکھتی ہیں۔
۰ بھیڑیا دیکھنے میں جتنا خوفناک لگتا ہے اور اسکی آواز رات کو ایک پراسرار کیفیت پیدا کرتی ہے۔ اس کے برعکس یہ اتنا ہی شرمیلا ، خود کو چھپا کر رکھنے والا اور انسانوں سے ڈر کر دور رہنے والا جانور ہے۔ آج تک بھیڑئیے کے ہتھے چڑھ کر ہلاک ہونے والے انسانوں کی تعداد بہت کم ہے اور وہ بھی ایسے بھیڑئیے جو Rabi زدہ (کتے والی بیماری کا شکار) تھے۔ جس طرح انسانوں کے فنگر پرنٹس ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اسی طرح تمام بھیڑیوں کی آواز (Howling) بھی ایک دوسرے سے منفرد ہے اسی لئیے وہ اپنے گروہ کے اراکین اور دوسرے گروہوں میں فرق جانتے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ لوگ بارہ سنگھوں ، جنگلی بھینسوں اور گھریلو کتوں کے ہاتھوں زیادہ ہلاک ہوتے ہیں بنسبت بھیڑیوں کے۔
۰ یہ سوائے آسٹریلیا، براعظم جنوبی امریکہ اور انٹار کٹکا کے ہر براعظم میں پایا جاتا ہے۔ پہاڑوں، جنگلوں، صحرائوں اور جھاڑی دار گھنے درختوں میں ملتا ہے۔ یہ کھلے میدان میں رہتا ہے۔ صرف مادہ زمین کھود کر چھوٹی سی غار (Den) بنا کر اس میں بچے دینے آتی ہے۔ یہ پیشاب کو مختلف جگہوں پر کرکے زمین کا ایک کافی بڑا حصہ اپنی جاگیر بنا لیتا ہے اور اسی کے اندر رہتا ہے۔ دوسرے بھیڑیوں کے غول اس حصے کی خوشبو سونگھ کے پلٹ جاتے ہیں اور اگر کبھی آمنا سامنا ہو تو یہ تیز دانت دکھا کر انہیں لوٹا دیتے ہیں۔
۰ بھیڑیا چلنے پھرنے اور ہر دم سفر میں رہنے والا جانور ہے۔ اسکی کھال ایسی بنائی گئی ہے جو اسے گرم و سرد دونوں موسموں کی سختیوں سے بچاتی ہے۔ اسکی ٹانگیں لمبی اور مضبوط ہیں۔ اس کے کان چھوٹے اور حساس ہیں۔ انسان 20 khz تک سن سکتا ہے جبکہ یہ 25 khz تک۔ یہ 6 میل دور آوازوں کو بھی باآسانی سن لیتے ہیں۔ انکی سونگھنے کی حس انتہائی زبردست ہے۔ یہ انسانوں کی نسبت سو گناہ زیادہ بہترین سونگھ سکتے ہیں! یہ اپنی سونگھنے کئ حس سے شکار، شکاری اور اپنی جگہ کی پہچان کر لیتے ہیں۔
۰ بھیڑیا ایک انتہائی منظم شکاری ہے اور گروہوں کی شکل میں شکار کرتا ہے۔ یہ چھوٹے جانور مثلاً چوہے، خرگوش سے بڑے جانور ہرن، بارہ سنگھے اور جنگلی بھینسے تک شکار کرلیتا ہے اس کے علاوہ تھوڑے بہت پھل بھی کھاتا ہے ۔ یہ اکیلے نہیں بلکہ اپنے گروہ کے ساتھ (pack) مل کر شکار کرتا ہے۔ اسکے سامنے کے دانت لمبے
مجید امجد کی شعری کائنات
مجید امجد کی شاعری کے متعلق کچھ آرا اکثر سننے کو ملتی ہیں جیسا کہ مجید امجد کے ہاں سائنسی...