(Last Updated On: )
بلبلیں پائیز میں کہتی تھیں ہوتا کاش کے یک مژہ رنگِ فراری اس چمن کا آشنا جس کی میں چاہی وساطت اُس نے یہ مجھ سے کہا ہم تو کہتے گر میاں! ہم سے وہ ہوتا آشنا داغ ہے تاباں علیہ الرحمۃ کا چھاتی پہ میرؔ ہو نجات اس کو بچارا ہم سے بھی تھا آشنا