(Last Updated On: )
دل و دماغ ہے اب کس کو زندگانی کا جو کوئی دم ہے تو افسوس ہے جوانی کا اگرچہ عمر کے دس دن یہ لب رہے خاموش سخن رہے گا سدا میری کم زبانی کا ہزار جان سے قربان بے پری کے ہیں خیال بھی کبھو گزرا نہ پر فشانی کا نمود کر کے وہیں بحرِ غم میں بیٹھ گیا کہے تو میرؔ بھی اِک بلبلا تھا پانی کا