(Last Updated On: دسمبر 20, 2022)
مستوری خوب روئی دونوں نہ جمع ہوویں خوبی کا کام کس کے اظہار تک نہ پہنچا یوسف سے لے کے تا گُل پھر گُل سے لے کے تا شمع یہ حسن کس کو لے کر بازار تک نہ پہنچا افسوس میرؔ وے جو ہونے شہید آئے پھر کام اُن کا اُس کی تلوار تک نہ پہنچا