(Last Updated On: )
گُل میں اُس کی سی جو بو آئی تو آیا نہ گیا ہم کو بن دوشِ ہوا باغ سے لایا نہ گیا سر نشینِ رہِ مے خانہ ہوں میں کیا جانوں رسمِ مسجد کے تئیں شیخ کہ آیا نہ گیا حیف وے جن کے وہ اس وقت میں پہنچا جس وقت اُن کنے حال اشاروں سے بتایا نہ گیا میرؔ مت عذر گریباں کے پھٹے رہنے کا کر زخمِ دل چاکِ جگر تھا کہ سلایا نہ گیا