(Last Updated On: )
یا روئے یا رُلایا اپنی تو یوں ہی گزری کیا ذکر ہم صفیراں یارانِ شادماں کا قید قفس میں ہیں تو خدمت ہے نالگی کی گلشن میں تھے تو ہم کو منصب تھا روضہ خواں کا پوچھو تو میرؔ سے کیا کوئی نظر پڑا ہے چہرہ اُتر رہا ہے کچھ آج اس جواں کا