(Last Updated On: دسمبر 22, 2022)
ہنسا بو جہل یہ پیغام سب کر تن کے یوں بولا کہ یہ دفتر نصیحت کا ابو سفیان نے کیوں کھولا اسے کہہ دو لطیمہ رکھ کے جلد آ جائے لشکر میں وہ چالیں ہی نہ بتلائے ہمیں بیٹھا ہوا گھر میں قبائل میں کریں کیوں مفت جا کر بادیہ گردی مسلماں چیز ہی کیا ہیں کریں اتنی جو سردردی مٹانے کے لئے ان کے یہ جنگی فوج کافی ہے خس و خاشاک کی خاطر یہی اک موج کافی ہے چڑھائی ہو چکی ہے اب پلٹ چلنا ہے نا ممکن مسلمانوں کے سر سے موت کا ٹلنا ہے نا ممکن ابو سفیان سے کہہ دینا کہ تم سمجھے ہو کیا ہم کو تمہارا مدعا جو کچھ بھی تھا معلوم تھا ہم کو جو قاصد تم نے بھیجا تھا اسے پہچانتے تھے ہم تمہارے کارواں کو بھی سلامت جانتے تھے ہم سمجھ لی بات ہم نے قوم ساری مشتعل کر دی لگادی آگ رگ رگ میں تمنا جنگ کی بھر دی یہ لشکر جمع ہو کر بہرِ قتل و خوں نکل آیا نکلنا تھا جو مطلب مال و زر سے یوں نکل آیا ہوا مفتوح پہلا مرحلہ اب تم بھی آجاؤ سلامت ہے تمہارا قافلہ اب تم بھی آجاؤ اگر تم عیش کرنے کے لئے بیٹھے ہو مکے میں مزے سے پیٹ بھرنے کے لئے بیٹھے ہو مکے میں تو لشکر میں ہمارے عیش و عشرت کی کمی کیا ہے یہاں ہر چیز ہے موجود ہر نعمت مہیا ہے شرابیں ناچ گانا کھانا پینا ساتھ لائے ہیں بھلا لگتا ہے جن چیزوں سے جینا ساتھ لائے ہیں بہت سی گانے والی عورتیں ہمراہِ لشکر ہیں انہیں کے حسن سے معمور یہ خرگاہ لشکر ہیں انہیں سے منزلوں میں اہتمامِ عیش رہتا ہے کہ ہر سردار کا خیمہ مقامِ عیش رہتا ہے ہماری رات غرقِ بادہ سر جوش رہتی ہے صدائے چنگ و دف گلبانگِ نوشا نوش رہتی ہے کبھی چشمِ فلک نے یہ نرالے رنگ دیکھے ہیں نظر سے گذرے ہیں یہ عیش، ایسے رنگ دیکھے ہیں مگر یہ مت سمجھ لینا کہ ہم بیہوش و غافل ہیں ارے خود آکے دیکھو ویسے ہی سفاک و قاتل ہیں ہمارا جوش ہر منزل پہ دونا ہوتا جاتا ہے کہ ہر مے نوش دل سے زنگِ حسرت دھوتا جاتا ہے یہ قومی آن کی باتیں ہیں متوالے نہیں ہیں ہم دکھانا ہے کہ ہر رنگ میں مندن نشیں ہیں ہم قریشی نسل کی شانِ امارت کے امیں ہم ہیں عرب کا کون مالک ہے؟ ہمیں ہم ہیں ہمیں ہم ہیں عرب کے رہنے والوں کو دکھاکر بزم کا نقشہ بتا دیں بر سر میداں جما کر رزم کا نقشہ یہ ساری عشرتیں اہل وغا کا دل لبھائیں گی ہمیں جنگاہ تک لے جائیں گی پھر لوٹ آئیں گی وہاں ہم کیا کریں گے، یہ نہ پوچھو بس سمجھاؤ مسلمانوں کی حالت دیکھنی چاہو تو جلد آؤ تفنگ ونیزہ و خنجر، شراب و نغمہ و ساقی مجھے یہ تو بتاؤ شہر میں کیا چیز ہے باقی مرا مطلب یہ ہے بزدل نہ کہلاؤ ابو سفیان مجھے تم جانتے ہو منہ نہ کھلواؤ ابو سفیان