(Last Updated On: اکتوبر 5, 2023)
عشر نے دھاوا بولا ہے
دیکھ! سفید انسانیت کے خیموں پر
پنجے سخت طنابوں کے
جنگل کے محکوم بدن پر ڈھیلے پڑتے جاتے ہیں
کل کے طبل پہ چوٹ پڑی ہے
دیکھ! تڑپتی شہ رگ کی
ہر ہر بستی میں مینار الاؤ کے
روشن ہوتے جاتے ہیں
کل آزادی کی ہریالی پھوٹے گی۔۔ ۔۔ اور یہ بیلیں
پیڑوں کا رس پینے والی نیلی بیلیں
جڑ سے کاٹی جائیں گی
دیکھ! وہ ٹوٹا (قلعے جیسا)
اور اک جالا مکڑے کا
پرچم سی آنکھیں پربت پہ نصب ہوئیں
امبے او کے ہاتھ میں دستاویز ہے
کل کے سپنوں کی
٭٭٭