(Last Updated On: )
حليمہ جلد عبدالمطلب کے پاس لوٹ آئي
وہ اس کو لے کے گھر پہنچے کتاب نور دکھلائي
جو ديکھا آمنہ کو آمنہ کے لال کو اس نے
خوشي سے تج ديا دنيا کے جاہ و مال کو اس نے
يہي وہ ماں تھي جس سے مادرِ گيتي کي عزت تھي
يہي بچہ تھا جس سے خالقِ ہستي کي عظمت تھي
حليمہ نے اُٹھايا آکے بچہ دست ِ اُلفت پر
برستا تھا تبسم سادگي بن بن کے صورت پر
کسے نے بھي نہ پائي تھي وہ دولت مل گئي اُس کو
جو تھی معنی ہی معنی اب وہ صورت مل گئی اس کو
چلي ڈيرے کي جانب آج ايسے نور کو لے کر
مہ وخورشيد صدقے ہورہے تھے جس کے قدموں پر
پلايا دودھ اس طفل کو تو ہوگئي حيراں
کہ چھاتي بن گئي دودھ کي اک نہر بے پاياں
يہ برکت روزِ اول ہي ديکھي جب حليمہ نے
ہوئي حيران ، انديشے مٹائے سب حليمہ نے
کيا سيراب اپنے دودھ سے اپنے پسر کو بھي
سُلا کر دونوں بچوں کو خوشي سے خود بھي جاسوئي