(Last Updated On: )
جب جسم تراٹیں مارے گا اور روح پچھل پائی کی طرح پچھواڑے میں
چلائے گی
جب ریت کی پیاس سلیٹی سی، ہونٹوں کی پپڑی کے نیچے
ایسا کہرام مچائے گی
کہ بیٹے اپنے باپوں کی پہنائی ہوئی زنجیروں کو
ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالیں گے
اس وقت کے موسم فردا میں
سلوٹ سلوٹ چہرے والا۔۔ ۔۔ تاریک زمانے کا کاہن
گھر گھر میں سچ سندرتا کی
نشری آواز لگائے گا
ترمیم کے معبد کے اندر
تربیت کے رنگین پیویلین کے نیچے
کچھ تازہ بھینٹ کی خوشبوئیں
کچھ مخفی راگ کی سر تانیں
سلگائے گا
سب آئیں گے
لے لے کر آنکھ ہتھیلی پر سپنے اپنے
پھر اگلے دن کے چوک پہ ہم
خود اپنے آپ تماشائی
سرکس کے چیتے دیکھیں گے
٭٭٭