(Last Updated On: دسمبر 22, 2022)
بنی آدم کی دنیا میں ہزاروں انقلاب آئے جہاں میں سینکڑوں طوفان اٹھے لاکھوں عذاب آئے بہت قومیں اٹھیں اور چھا گئیں میدان ہستی پر پھریرے خوب اڑائے ہر بلندی اور پستی پر غنیم مرگ کے قدموں تلے روندی گئیں آخر اکڑ کر چلنے والے دب گئے زیر زمیں آخر خزاں منڈلا گئی شدادیوں کے سبز گلشن پر سیاہی چھا گئی آبادیوں کے روز روشن پر ہوئے پیوند خاک آخر اسیری اور کلدانی سر افرازوں کی شوکت موت نے کچھ بھی نہیں مانی نہیں رہتا ہمیشہ ساز ہستی ایک ہی دھن پر کھنڈر ہنسنے لگے بابل کے نمرودی تمدن پر ہوا دریا میں بیڑہ غرق فرعونی خدائی کا فسانہ رہ گیا ہندوستانی دیوتائی کا بگاڑیں خاک نے شکلیں فلاطونی خیالوں کی دھری ہی رہ گئیں سب حکمتیں یونان والوں کی سکندر اور اس کے وہ عظیم الشان منصوبے کہیں ابھرے نہیں بحر فنا میں اس طرح ڈوبے فقط اہل عرب اس منقبل دنیا میں ایسے تھے کہ روز اولیں سے آج تک ویسے کے ویسے تھے یہ ملک ایسا تھا حاصل ان کو آزادی کی نعمت تھی قبیلے آپ خود مختار تھے اپنی حکومت تھی عرب پر کوئی دشمن حملہ آور ہو نہ سکتا تھا کوئی فاتح بری نیت سے اس جانب نہ تکتا تھا کوئی لشکر ہوا بھولے سے اس کی فتح پر مائل تو صحرائے عرب ہوتا تھا اس کی راہ میں حائل ہوئے جو لوگ اس پر حملہ آور مرگئے پیاسے یہ خطہ رہ گیا اوجھل نگاہ اہل دنیا سے بڑھی اولاد اسمٰعیل میں عدنان کی شوکت عرب کو آل اسمٰعیل سے حاصل ہوئی قوت یہودی قوم پر دنیا میں جب کوئی بلا آئی تو اس نے آل اسماعیل کے گھر میں اماں پائی خدا کے نام پر اب تک یہودی اور عدنانی ادا کرتے تھے مکے میں رسوم حج و قربانی مگر ہونے لگے جب قلب مائل بت پرستی پر بنی جرہم نے قبضہ کر لیا مکے کی بستی پر مگر پھر آل اسماعیل قابض ہوگئی اس پر عرب میں تھی یہ طاقتور بفضل حضرت داور