(Last Updated On: دسمبر 23, 2022)
عرب سے بھی زیادہ حال تھا بدحال دنیا کا
کہ سر ابلیس کے رستے میں تھا پامال دنیا کا
مگن تھا گلشن ہندوستاں جنت نشان بن کر
یہاں بھی موت چھائی ایک دن فصل خزاں بن کر
دکھائے تھے بہت کچھ آریوں نے گیان کے جلوے
بہت چمکے تھے رام اور کرشن سے ایمان کے جلوے
یہ ہادی تھے مگر ان کو خدا کہنے لگے ہندو
نرو مادہ کو دیوی دیوتا کہنے لگے ہندو
حکومت آگئی ایسے ستمگاروں کے ہاتھوں میں
ہوئے تقسیم انساں اونچی نیچی چار ذاتوں میں
غلط سمجھے یہ بدھی مان گوتم کی بشارت کو
بلائے بت پرستی نے کیا برباد بھارت کو
اجاڑا وام مارگ پنتھ نے ایمان کا گلشن
سیہ کاری نے پھونکا دھرم کا کن گیان کا گلشن
نظر میں گھٹ گئی کچھ اس طرح انسان کی قیمت
کہ عصمت بن گئی ہر عیش کے سامان کی قیمت