(Last Updated On: دسمبر 22, 2022)
ہوئی شیطان کو اس مرتبہ بھی سخت ناکامی تو قبضے میں کیا اک شخص اس نے ابرہہ نامی یہ حاکم تھا یمن کا اور حبش کی فوج کا افسر تھا اس کے پاس خونی ہاتھیوں کا اک بڑا لشکر یمن میں ڈالی تھی بنیاد اس نے اک کلیسا کی دیا تھا حکم پوجا ہو یہاں تصویرِ عیسیٰ کی مگر آئے نہ اس ڈھب پر بتوں کے پوجنے والے اگرچہ ابرہہ نے ملک پر ڈورے بہت ڈالے اگرچہ نام حق سے سر بسر یہ لوگ عاری تھے بتانِ کعبہ کے اہلِ عرب لیکن پجاری تھے کوئی رونق نہ پائی جب یمن والے کلیسا نے کسی کا دل نہ کھینچا الفتِ تصویرِ عیسیٰ نے در تثلیث پر گردن جھکائی جب نہ انساں نے تو یہ پٹی پڑھائی ابرہہ کو نفسِ شیطاں نے کہ مکے میں جو کعبہ ہے اسے جب تک نہ ڈھاؤ گے اٹھا کر سنگِ اسود کو یہاں جب تک نہ لاؤ گے وہاں جب تک براہیمی عبادت گاہ باقی ہے عرب والوں میں رسمِ حجِ بیت اللہ باقی ہے تمہارے اس کلیسا کی طرف کوئی نہ آئے گا تمہارا دین دنیا میں کبھی رونق نہ پائے گا خدا کے خانہ وحدت کو ڈھادینا ہی لازم ہے نشان حق زمانے سے مٹا دینا ہی لازم ہے پڑا اس خوئے بد پروار شیطاں کا بڑا کاری کہ فورآ ابرہہ اشرم نے کی حملے کی تیاری ہوا تیار خونی ہاتھیوں کا اک بڑا لشکر چلا مکے کی جانب ابرہہ اس فوج کو لے کر تھا آگے آگے اک فیل سفید اس کی سواری میں اکڑکر ابرہہ بیٹھا تھا اک زریں عماری میں رواں تھیں پیچھے پیچھے ہاتھیوں کی جنگجو فوجیں سمندر کی اندھیری رات میں طوفان کی موجیں یہ لشکر جا رہا تھا کعبۃ اللہ کے گرانے کو زمیں سے نام حق کا مرکزی نقطہ مٹانے کو یمن سے مکہ تک آبادیاں جو راہ میں آئیں وہاں اس فوج نے بربادیاں ہر سمت پھیلائیں کبھی دیکھے نہ تھے ہاتھی عرب کے رہنے والوں نے اثر ان پر کیا شمشیر و خنجر نے نہ بھالوں نے