(Last Updated On: )
کبھی میں صبح ہو جاؤں، کبھی میں شام ہو جاؤں
تمہارے نام کا میں اک چھلکتا جام ہو جاؤں
کبھی رشک قمر بلبل کبھی گلفام ہو جاؤں
حسیں اک شام ہو جاؤں،تمہارے نام ہو جاؤں
یہ دل بے تاب ہو جائے،بہت نایاب ہو جائے
تمہارے نام جب تڑپوں،دل ناکام ہو جاؤں
خوشی کا اک سویرا ہو،دل پہ غم کا پہرا ہو
نمی ہو آنکھ میں میری،تو غم کی شام ہو جاؤں
حقیقت ہی کہوں گا میں،سنو یہ دل کا افسانہ
مجیب!الفت کی نعمت کو،وفا کا نام ہو جاؤں