(Last Updated On: )
کیسا وہ لمحہ ہوگا،جب ہم تم ملے ہونگے
یوں دل ملے تھے جیسے نہ فاصلے ہونگے
دل کی بات کی تھی،آنکھوں سے ہوگئی تھی
رہی خامشی، تبسم، اور لب نہ ہلے ہونگے
پر کیف سی فضا تھی،کلیاں کھلی ہوئی تھیں
کہ گلاب نے جو قطرے، شبنم سے لیے ہونگے
دل کی نیاز مندی،کہ لبوں سے کچھ نہ بولے
دل کے جو راز تھے کچھ،آنکھوں سے کہے ہونگے
جو کہا ہے میں نے دل سے،تم نے بھی سنا ہوگا
کہ دل کے راز تم نے بھی دل سے سنے ہونگے
ائے مجیب! کیا سماں ہو کہ لبوں سے کچھ نہ بولیں
آنکھیں ہی بولتی ہوں،کیسے وہ لمحے ہونگے