(Last Updated On: )
کوئی دل کو توڑ دے گا، یہ کسے معلوم تھا
کوئی تنہا چھوڑ دے گا،یہ کسے معلوم تھا
جانب منزل اٹھا تھا،جس گھڑی میرا قدم
راہ کوئی موڑ دے گا،یہ کسے معلوم تھا
سچ ہے وہ تو غیر ہے،پھر وہ کہاں اپنے ہوئے!
ربط کوئی توڑ دے گا،یہ کسے معلوم تھا
جھوٹے وعدوں کو ہمیشہ یوں جتنا عمر بھر
عہد کوئی توڑ دے گا،یہ کسے معلوم تھا
“ہے خدا کا واسطہ، نہ اٹھا جھوٹی قسم!”
لفظ کوئی موڑ دے گا،یہ کسے معلوم تھا
ائے مجیب! حسن تبسم کی چمک نہ پوچھیے
کوئی غنچہ کھل اٹھے گا،یہ کسے معلوم تھا۔