(Last Updated On: اگست 31, 2023)
میں ٹھکرایا گیا ہوں،مجھے آواز نہ دے
دل سے مٹایا گیا ہوں،مجھے آواز نہ دے
کتنے ارمان لیے دل میں جی رہا ہوں میں؟
ایسے تڑپایا گیا ہوں، مجھے آواز نہ دے
میرا دل کسی اہل ہوس کی بھینٹ چڑھا
ایسے ستایا گیا ہوں،مجھے آواز نہ دے
جرم اتنا تھا،کسی پہ اعتبار کیا
دار پہ لایا گیا ہوں،مجھے آواز نہ دے
کسی بے وفا کے ہاتھوں ائے مجیب!
ٹکڑوں میں پایا گیا ہوں،مجھے آواز نہ دے