(Last Updated On: دسمبر 22, 2022)
محبت کا جب زورِ بازار ہو گا بکیں گے سر اور کم خریدار ہو گا نہ خالی رہے گی مری جاگہ گر میں نہ ہوں گا تو اندوہِ بسیار ہو گا یہ منصور کا خونِ ناحق کہ حق تھا قیامت کو کس کس سے خوں دار ہو گا کھنچے عہدِ خط میں بھی دل تیری جانب کبھو تو قیامت طرح دار ہو گا زمیں گیر ہو عجز سے تُو کہ اک دن یہ دیوار کا سایہ دیوار ہو گا نہ پوچھ اپنی مجلس میں ہے میرؔ بھی یاں جو ہو گا تو جیسے گنہ گار ہو گا