(Last Updated On: )
نگاہیں بھیگ جاتی ہیں
یہ راہیں بھیگ جاتی ہیں
کبھی ساون جو آتا ہے
یہ سانسیں بھیگ جاتی ہیں
تڑپنا چھوڑ دیتا ہے
دھڑکنا چھوڑ دیتا ہے
کبھی حسرت ستائے تو
سب آہیں بھیگ جاتی ہیں
کوئی دل کو ستاتا ہے
کوئی اس کو رلاتا ہے
کوئی یوں جب تڑپتا ہے
یہ دل میرا دھڑکتا ہے
کوئی جب یاد آتا ہے
یہ سانسیں بھیگ جاتی ہیں
کہاں آنا؟کہاں جانا؟
کہاں ملنا،مقدر میں؟
جب ایسی اپنی قسمت ہو
میسر جب بھی فرقت ہو
مضطر کچھ طبیعت ہو
نگاہیں بھیگ جاتی ہیں
یہ راہیں بھیگ جاتی ہیں
نہیں ممکن یہاں جینا
کہ اب دشوار لگتا ہے
جو دل پہ زخم آتا ہے
تو دل کے پار لگتا ہے
مجیب!اب کیا لکھوں میں اب؟
مجیب! اب کیا کہوں میں اب؟
خلوت میں جو دل تڑپے
دعائیں بھیگ جاتی ہیں
****