(Last Updated On: )
پاؤں پاؤں ڈولتا، اور سنبھلتا آدمی
نیلی چھتری تھام کے تار پہ چلتا آدمی
آتی جاتی کثرتیں کار گہ ایام کی
قالب جیسی روح پہ، جسم بدلتا آدمی
جسم دہکتا کوئلہ پھونک بناتی سانس سے
عمر کے آتش دان کی آگ میں جلتا آدمی
مٹی کے باغات میں تیز ہوا کا شور ہے
گر ہی نہ جائے شاخ سے پھولتا پھلتا آدمی
٭٭٭