(Last Updated On: )
راز دنیا کو میں نے جان لیا
بے وفا مطلبی ہے مان لیا
اہل دنیا نے جھوٹے وعدوں سے
جھوٹی قسموں سے ایمان لیا
ہر ایک شخص کو پہچان لیا
مطلبی دل کو میں نے جان لیا
میرے گھر کے چراغ مدہم ہیں
جس نگر میں ہے یہ مکان لیا
دل کی چوکھٹ پہ ہجر کا سایہ
تب سے اک پردہ در پہ تان لیا
ہے غم زیست کا اثر کتنا؟
میں نے یہ ایے مجیب! جان لیا۔
****