اگلی صبح جاگی تو اسے جسم میں حرارت محسوس ہونے لگی ۔۔
تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں ہے غالبا یہ میرے رات والے سوال کا نتیجہ ہے ۔۔؟؟
اسکی سنجیدگی سے بھرپور آواز پر نایا چونک کر پلٹی ۔۔ نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں ۔۔
اس نے صفائی دینی چاہی ۔۔ آج وہ پورے پندرہ منٹ لیٹ اٹھی تھی ۔۔ کیا سوچتا ہوگا وہ یہاں آرام کرنے آئی ہوں ؟؟
اسے سبکی محسوس ہونے لگی ۔۔ فریش ہونے کے بعد اس نے تیار کردہ ناشتہ کیا ۔۔
دائم ہنوز کمپیوٹر کے سامنے جما ہوا تھا ۔۔۔
فیصل کہاں ہے ؟ اسے نا پاکر وہ سرسری سا پوچھنے لگی ۔۔ پتا نہیں ۔۔اُس نے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا ۔۔ اور کمپیوٹر سے اٹھ کر اسکی پیشانی چھو کر ٹیمپریچر چیک کرنے لگا۔۔ نایا نے جھرجھری سی لی ۔۔
میں ٹھیک ہوں ۔۔ وہ حیران سی ہوکر بولی ۔۔
اسی اثنا میں فیصل کچھ چند شاپنگ بیگز لیئے داخلی دروازے سے اندر داخل ہوا ۔۔۔
تم کہاں گئے تھے ؟؟ وہ دونوں اسکی جانب متوجہ ہوئے ۔۔
شاپنگ پر گیا تھا وہ کیا ہے ناکہ جنت آج کانسرٹ میں جا رہی ہے ۔۔ اسلئے جہاں جنت وہاں ہم !
وہ آنکھ دبا کر بولا ۔۔ اور ٹیبلٹ نایا کی ہتھیلی پر رکھی ۔۔میں کیا کروں اسکا؟ وہ الٹ پلٹ کر دیکھنے لگی ۔۔
آپ ٹیبلٹ کھائیں اور آرام کریں ۔۔ شام تک تم بلکل ٹھیک ہوجائیں گی ۔۔۔
میں بلکل ٹھیک ہوں بابا۔۔ تم لوگ خوامخواہ پریشان ہورہے ہو ۔۔ وہ شرمندہ سی ہونے لگی ۔۔
یہاں کی سردی مزاق نہیں ہے۔۔۔یو ہیو ٹو بی کیئر فل ! اس نے سختی سخت تاکید کی ۔۔
مطلب اب وہ شام تک کوئی کام نہیں کر پائے گی ۔۔
اففف وہ اتنی نازک مزاج ہرگز نہیں تھی جتنا وہ اسے سمجھ بیٹھے تھے ۔۔اس نے خاموشی سے گولیاں نگل لیں ۔۔ کہاں تک پہنچی جنت پر ریسرچ؟؟
وہ فیصل کی طرف متوجہ ہوئی ۔۔۔
سمجھیں سب کچھ مل گیا ہمیں پیغامات سے میں صرف اتنا اندازہ لگا پایا ہوں کہ محترمہ کی بہت ساری دوستیں ہیں ۔۔ جو دنیا بھر کے امیروں کی بگڑی اولادیں ہیں ۔۔ اسے پارٹیز میں جانا بہت پسند ہے ۔۔ نئے نئے کپڑے ۔۔ نئے نئے کھانوں کا بہت شوق ۔۔ اور ایک بہت ضروری بات اسکا فوٹوگرافر بوائے فرینڈ اسکے لئے زیادہ معنی رکھتا ہے ۔۔۔ اور اسے اپنا کتا اپنے باپ سے زیادہ عزیز ہے ۔۔
وہ اسے حیران چھوڑ کر طویل سانس لینے کو رکا ۔۔
یہ تو پلس پوائنٹ ہے ہمارے لئے ۔۔ کیوں نا تم اسکے فوٹوگرافر بن جائو ۔۔
سو تو ہے ۔۔ لیکن نئے فوٹوگرافر کی باری تو تب آئے گی جب وہ پچھلے سے جان چھڑوائے گی …
تو ہم کس لئے ہیں ? اس نے ابرو اچکائیں ۔۔۔
آپ کیا کرو گی؟ وہ اسکرین سے سر اٹھا کر اسے دیکھنے لگا ۔۔
سوچنے دو ۔۔ وہ آرام دہ انداز میں ٹیک لگا کر بیٹھ گئی ۔۔
امید ہے تم بنا بنایا کھیل نہیں بگاڑو گے ۔۔
وہ گیلے بالوں میں انگلیاں گھماتا ہوا صوفے پر پڑا کوٹ اٹھا کر پہننے لگا ۔۔۔ بلیک ہائی نیک اونی شرٹ میں ملبوس وہ گزشتہ حلیے کے مقابلے میں خاصا ہینڈسم لگ رہا تھا ۔۔آپ ہمیں ہی سے اتنے ججمینٹل ہیں یا میرے لئے خاص رعایت ہے فیصل منہ زاویئے بگاڑتا اسے گھورنے لگا
۔میں نہیں جا رہی کیا ؟؟ نایا بمشکل اسکے چہرے سے نظریں ہٹا کر پوچھنے لگی ۔۔
نہیں تم آرام کرو آج ۔۔ہم دونوں کافی ہیں ! وہ سرسری سا بولتے ہوئے ضروری چیزیں اکٹھا کرنے لگا ۔۔
Take rest officer !
فیصل تاکید کرتے ہوئے باہر نکل گیا۔۔۔
اس نے کچھ بولنے کے لئے منہ کھولا ہی تھا کہ دونوں نے اپنی کہی اور باہر نکل گئے ۔۔ وہ اکیلی رہ گئی ۔۔۔
_____________________________________
صبح ناشتے کے ٹیبل پر سبھی بجھے دل سے شریک ہوئے ۔۔فاتح کی گستاخی اور شائستہ بیگم کا بلا جواز انکار بھی شاکرہ بیگم کی زبانی شاہین صاحب کو معلوم ہوچکا تھا ۔۔ اسی لئے انہوں نے سب کی موجودگی میں بات چھیڑنی چاہی ۔۔۔
فاتح کہاں ہے ؟ اسے بھی بلائو مجھے سب کی موجودگی میں ضروری بات کرنی ہے !
شاہین صاحب کی گمبھیر آواز خاموشی کو پاش کرتی ہوئی ٹیبل پر موجود سب کی سماعتوں تک پہنچی ۔۔
میں نے بہت بار بلانے کی کوشش کی مگر وہ دروازہ ۔۔. روشن نے کہنا چاہا مگر فاتح کو آتا دیکھ کر خاموش ہوگئی ۔۔ فاتح خاموشی سے تصور بھائی کے برابر کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا ۔۔
کہاں تھے تم برخوردار ؟ صبح سے تمہارا دروازے کھٹکٹا رہے ہیں اور تم ہو کے اپنی من مانیوں میں مصروف ہو ۔۔۔
شاہین صاحب نے ضبط سے کہا ۔۔
اوہ ؟ اچھا آپ تھے کیا دروازے پر ۔۔سوری مجھے پتا نہیں چلا ۔۔وہ کیا ہے نا آج سے پہلے کبھی اتفاق نہیں ہوا کہ آپ میرے کمرے میں آئیں اس لئے جواب نہیں دیا ۔۔۔
وہ اپنے ازلی انداز میں کہتا صبح صبح نشتر چلانے سے باز نہیں آیا تھا ۔۔
نوال نے شکوہ کن نگاہ اس پر ڈالی ۔۔ وہ کتنا سفاک تھا ۔۔ کل شام والے واقعے کے بعد سب لوگ اسکے لئے پریشان تھے۔۔جس پریشانی کا صلہ فاتح سے پانا کم از کم ناممکن تھا ۔۔ وہ کسی ذی روح کی محبت کو خاطر میں لانے کا رواداد نہیں تھا ۔۔ شاہین صاحب نے مٹھیاں بھینچیں ۔۔۔
مجھے تم سے ضروری بات کرنی ہے !
سن رہا ہو ۔۔؟
وہ کپ لبوں سے لگاتا مصروف انداز میں بولا ۔۔جیسے اس وقت ناشتے سے ضروری اور کوئی کام نہ ہو ۔۔
نوال سر جھٹک کر جوس نکالنے لگی ۔۔
میں چاہتا ہوں تم نوال سے شادی کرلو ۔۔ ماشااللہ سے گھر کی لاڈلی بیٹی ہے ۔۔ میرا دل نہیں چاہتا اسے باہر بیاہنے کو۔۔جبکہ گھر میں رشتہ موجود ہو۔۔
ان کی سلیقے سے کی گئی بات بھی گویا دھماکے کے مانند سب کے اعصاب پر پڑی ۔۔ نوال کے ہاتھ سے گلاس پھسلا اور ہڑبڑاہٹ میں ٹیبل پر پڑے چمچ ایک کے بعد زمین پر گرنے لگے۔۔۔ فاتح سمیت سب بلا ارادی طور پر نوال کا زرد چہرہ دیکھنے لگے ۔۔۔ ماموں کو کیا ہوگیا صبح صبح ؟
اور رامس کا کیا ہوگا؟ وہ تو رامس کہ منکوحہ تھی نا؟
ایک پل کو تو فاتح بھی شاکڈ رہ گیا ۔۔۔ اگلے ہی پل اس نے خود کو سنبھال لیا تھا ۔۔ بدلے کا وقت آگیا تھا ۔۔۔
مجھے یہ شادی نہیں کرنی ! اسکی خود سر آواز پر سب کی توقع کے عین مطابق جواب آیا تھا ۔۔ مگر پھر بھی انہیں شاید خوش فہمی تھی کہ شاہین صاحب کی بات کا مان رکھ لے گا ۔۔ مگر وہ حد سے زیادہ انا پرست تھا ۔۔ ایک بار نوال نے اسے بلا جواز ٹھکرایا تھا ۔۔ اب اسکی باری تھی ۔۔ کیوں نہیں کرنی شادی؟ وہ آگ بگولہ ہونے لگے ۔۔
آپ نے ٹھیک سے سنا نہیں بابا ۔۔۔ مجھے شادی تو کرنی ہی ہے مگر نوال سعید سے نہیں کرنی ۔۔
وہ زہر خند لہجے میں کہتا نوال پر بہت کچھ جتا گیا ۔۔ ضبط و زیادتی کے بعث نوال کی آنکھیں نمکین پانیوں سے بھر گئیں.۔۔ اسے انداز نہیں تھا یہ شخص یوں سر محفل اسے ٹھکرا دے گا۔۔ اسکے ضبط کرنا مشکل ہوگیا ۔۔
کیوں ؟؟ کیا کمی ہے نوال میں ۔۔ لاکھوں میں ایک ہے ۔۔ایڑھیاں گھسو گے ساری عمر تب بھی نوال جیسی لڑکی نہیں ملے گی ! شاہین صاحب کی آواز بلند ہونے لگی ۔۔
ہونہہ لاکھوں میں ایک ۔۔ تنفر میں لپٹے۔۔تحیقر آمیز الفاظ ۔۔اسکے لئے مزید بیٹھنا دشوار ہوگیا ۔۔ وہ کرسی دھکیل کر بھاگتی ہوئی کمرے میں چلی گئی ۔۔
کوئی نصیبہ پھپھو کو تو دیکھ ہی نہیں رہا تھا۔۔ کہ ان پر کیا بیت رہی ہے !
کوئی معقول جواز پیش کرو ورنہ ۔۔۔
مجھے نوال سے شادی نہیں بسسسس ۔۔۔ یہ میری زندگی یے اس میں کس کو شامل کرنا ہے کس کو نہیں اس کا فیصلہ بھی میں خود کروں گا ! وہ ان کی بات کاٹ کر قطعی انداز میں کہتا وہاں سے نکل گیا ۔۔
ٹھیک ہے ۔۔ مجھ سے بھی کوئی امید مت رکھنا تم ۔۔
وہ بھی اسی کے انداز میں بولے ۔۔۔
آپ سے امیدیں سوائے تکلیف کے اور کچھ دے بھی کیا سکتی ہیں ۔۔ وہ رک کر دکھی لہجے میں کہہ کر چلا گیا ۔۔تاشہ نے دکھ سے بھائی کو دیکھا ۔۔
پہلے بابا اور اب تو ماما بھی اس سے ناراض ہوگئیں تھی جس کی وجہ سے وہ حد سے زیادہ ضدی اور خود سر ہوتا جارہا تھا۔۔۔
مجھے معاف کردینا نصیبہ ! شاہین صاحب بہن سے نظریں نہیں ملا پارہے تھے ۔۔۔وہ جو کب سے آنسو دبا کر بیٹھیں تھیں باآواز رو پڑی ۔۔ فاتح کا لب و لہجہ آج انہیں زیادہ دکھی کر گیا تھا۔۔۔ بیٹی کی تذلیل ان سے برداشت نہیں ہو رہی تھی۔۔ نوال کے دل پر کیا گزر رہی ہوگی ۔۔؟
سب ٹھیک ہوجائے گا پھپھو ۔۔
تاشا نے پانی کا گلاس ان کی طرف بڑھاتے ہوئے دلاسہ دیا ۔۔فاتح کا انکار سن کر شاکرہ بیگم کو چپ لگ گئی تھی ۔۔
تم نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا فاتح ۔۔ شاہین صاحب شرمندگی سر نہیں اٹھا پارہے تھے ۔۔۔
جائو نوال کو دیکھو ۔۔ وہ آنسو پونچھتی ہوئی بولیں ۔۔ اچھا آپ تو رونا بند کریں نا ۔۔ پتا بھی ہے فاتح بھائی کی عادت کا ۔۔وہ بس ماما سے ناراض ہیں کل والے واقعے پر تبھی ایسا کہہ رہے تھے ۔۔ دیکھنا شام سے پہلے آکر معافی مانگ لیں گے ۔۔۔ تاشا نے ماحول کا تنائو کم کرنا چاہا ۔۔
ورنہ فاتح اور ‘معافی ‘ یہ دونوں چیزیں ناممکنات میں سے تھی ۔۔۔
نوال دروازہ کھولو یار ۔۔
وہ کب سے دروازہ پیٹ رہی تھی ۔۔ اب جھنجھلا کر بولی ۔۔ نوال کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔۔۔
جائو یہاں سے ۔۔ مجھے کسی کی ضرورت نہیں
خفگی سے بھرپور آواز ابھری۔۔
نوال اب تم یہ کہہ کر پرایا مت کرو ۔۔ یار ایٹ لیسٹ مجھے تو اپنا دوست سمجھو ۔۔ میں نے کیا کیا ہے ؟؟؟ مجھ سے کیوں ناراض ہو؟ تاشا جھلا اٹھی ۔۔
تم بھی اپنے بھائی طرفدار کرنے آئی ہوگی اور کیا ۔۔
وہ زہرخند لہجے میں بولی ۔۔
نوال میرا دماغ مت گھمائو اب ۔۔ فورا سے پہلے دروازہ کھولو ۔۔ وہ تپ کر بولی ۔۔
اسکی دھمکی کا اثر تھا وہ کچھ پلوں بعد دروازہ کی چوکھٹ پر برآمد ہوئی ۔۔
اللہ اللہ ۔۔۔ نووووال؟؟ یار تم جانتی ہو فاتح بھائی کی عادت کو پھر بھی ۔۔۔ اسکی سوجی ہوئی آنکھوں سمیت سرخ و سپید چہرہ دیکھ کر حیران پریشان ہوگئی ۔۔۔
اسے احساس تک نہیں ہے کہ اسکی عادتیں ہمیں کتنی تکلیف پہنچاتی ہیں ۔۔۔ وہ روتی ہوئی بیڈ پر بیٹھ گئی ۔۔ چھوڑو انہیں ۔۔ تم کیوں خود ہلکان کر رہی ہو ۔۔ ریلکس یار ! کتنے آرام سے اس نے کہہ دیا تھا ۔۔۔
ریلکس یار یہ جانے بغیر کہ فاتح کے انکار نے اسکے وجود کی دھجیاں بکھیر دی تھی ۔۔۔
اسے سب کے سامنے میری تذلیل نہیں کرنی چاہیئے تھی تاشا ۔۔۔ اسکے رونے میں مزید تیزی آگئی ۔۔
اچھا بس بھی کرو یار ۔۔۔ اب تم مجھے پریشان کر رہی ہو ! تاشا اسکے گرد بازو حمائل کرکے اپنے ساتھ لگالیا ۔۔۔
میں اسے کبھی معاف نہیں کروں گی تاشا ۔۔ اس نے بہت بری طرح سے میرا دل دکھایا تھا ۔۔۔ انکار کرنے کے سو طریقے ہوتے ہیں مگر اس نے مزاق میں کی گئی چھوٹی سی بات کو انا کو مسلہ بنا کر مجھے ٹھکرایا۔۔
وہ بری طرح سے ٹوٹ پھوٹ کر شکار تھی ۔
۔ کیا مطلب ؟ کونسی بات ؟ وہ ٹھٹھکی ۔۔
تمہیں یاد ہے نا ۔۔ ڈائری والی بات پر میں نے مزاق میں تم سے کیا کہا تھا ۔۔۔ فاتح نے وہ بات کئی بار مجھے پہ بات جتائی ۔۔ اور اب اسی بات کو مدعا بنا کر انکار کرکے اس نے بدلا لیا ہے مجھ سے ! وہ سسک کر رونے لگی ۔۔
نوال وہ ایسا کیوں کریں گے ؟ فاتح بھائی چھوٹی موٹی بات کا اثر نہیں لیتے تم جانتی ہو یہ بات۔۔۔
تاشا ہکا بکا رہ گئی اسکی بات سن کر ۔۔۔
ہو نہ ہو یہی بات ہے تاشا ! وہ مصر تھی ۔۔
نوال تم بہت زیادہ سوچ رہی ہو ۔۔۔ تم اپ سیٹ ہو اسی لئے میں تمہارا دل نہیں دکھانا چاہتی وگرنہ تم بہت چھوٹی بات کہی ۔۔ ان کے انکار کی وجہ اتنی چھوٹی نہیں ہو سکتی یار ! تاشا ہنوز بے یقین تھی ۔۔
نوال کو مزید کچھ کہنا بیکار لگا ۔۔ سو وہ خاموش رہی ۔۔ تم اب آرام کرو۔۔ میں یوسف بھائی کو دیکھ لوں انہیں کل رات سے بہت تیز بخار ہے ۔۔ اور پلیز رونا مت یار ۔۔ سنبھالو خود کو۔۔ فاتح بھائی کا انکار توقعاتی تھا ۔۔ پھر بھی تم رو رو کر برا حال کررہی ہو اپنا نصیبہ پھپھو الگ پریشان ہیں۔۔ وہ دلاسا دے کر چلی گئی ۔۔
کتنی آسانی سے اس شخص کی زات ‘وہ تو ہے ہی ایسا ‘ اسکی تو عادت ہے ‘ کہہ کر بری الذمہ ہوگئی تھی ۔۔۔تکلیف اور ٹھوکر کا عذاب اسے اکیلے ہی سہنا تھا۔۔کاش اسے فاتح سے محبت ہوتی ہی نہ ۔۔۔ !! اسکے انکار پر نہ دل تڑپتا ۔۔ نہ اسے تڑپاتا۔۔ بے مقصد خلائوں کو گھورتے گھورتے وہ ایک بار پھر سسک پڑی ۔۔۔
_____________________________________
کانسرٹ میں اس وقت چالیس ہزار سے زائد لوگ تھے ۔۔۔ دائم اسٹریٹ کیفے پر ہی رک گیا تھا ۔۔۔ تاہم فیصل کو اکیلے ہی آگے بڑھنا تھا ۔۔آج وہ پوری تیاری کے ساتھ آیا تھا ۔۔۔
کیا صورتحال ہے وہاں ؟؟؟
شیطانوں کی مجلس لگی ہوئی ہے کیپٹن مت پوچھیں …. کیا ہورہا ہے …. فیصل ازلی سنسنی خیر انداز میں بولا ۔۔۔ دکھائو مجھے ؟؟؟
لیپ ٹاپ نظروں کے سامنے درست کرتے ہوئے اس نے کافی کا کپ لبوں سے لگالیا
میری مانیں تو مت دیکھیں ، قبر کے سانپ بچھوئوں میں اضافہ ہوگا ، آگے آپ کی مرضی ہے …
اس نے مخصوص گاگلز مطمئن بھرے انداز میں آنکھوں کے آگے جمالئے ۔۔۔
دائم نے لب بھینچ کر اسکی فضول گفتگو پر تحمل کا مظاہرہ کیا ۔۔۔
آگے بڑھتے رہو ۔۔
لیپ ٹاپ کی اسکرین پر کانسرٹ کی بھیڑ زدہ فوٹیج کے مناظر چلنے لگے ۔۔۔ جو خاصے غیر اخلاقی تھے
فیصل چھوٹے چھوٹے قدم آگے بڑھاتا بھیڑ میں جگہ بنانے لگا ۔۔۔ لیکن اچانک سے لگنے والے دھکے نے اسے لڑکی کے کندھوں ہاتھ رکھنے پر مجبور کردیا ۔۔ لڑکی جو ہاتھ میں سلش لیئے کھڑی تھی توزن بگڑنے سے سلش چھلک کر اسکے کپڑوں کو آلودہ کرگیا ۔۔
you ***** ediot !
وہ غضبناک تیور لیے اسکی جانب پلٹی ۔۔۔
اے خبردار ۔۔ اگر انگریزی میں بد تمیزی کرنے کی کوشش کی تو …الٹے ہاتھ کا جھاپڑ جڑ دوں گا …. بتا رہا ہوں لحاظ نہیں کروں گا۔۔ میں وہ لڑکا نہیں ہوں جو بھیڑ کا فائدہ اٹھا کر لڑکیوں سے بد تمیزی کروں! وہ تو غلطی ٹچ سے ہوگیا …آئی سمجھ ؟؟؟؟
فیصل یک دم آگ بگولہ ہونے لگا ۔۔۔
****you bastard!
لڑکی قہر برساتی نظروں سے گھور کر واپس مڑ گئی …
استغفراللہ ۔۔۔ توبہ توبہ ۔۔۔ اتنی گندی گالی ؟؟؟؟ سنا آپ نے کتنی گندی گالی دی اس نے مجھے ؟؟
اسکی بے یقین آواز سن کر ۔۔۔ دائم نے سر پکڑ لیا ۔۔۔
ان لوگوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا تمہارے اچھے برے انٹینشنز سے ، چھوڑو فیصل نظر انداز کرو… اور آگے بڑھو بیوقوف بچوں کی طرح ضد لگا کر مت بیٹھ جایا کرو ۔۔
دائم نے اسے جھاڑ پلائی
آگے بڑھو آگے بڑھو بول بول کے اسرائیل لے آئے ہو اور کتنا آگے بڑھوں زندگی میں بہت آگے بڑھنا چاہتا تھا لیکن کن یہیودیوں میں پھنس گیا ہوں یار میں
فیصل اندر تک جھنجھلا گیا۔۔۔
دائم نے سختی سے لب بھینچے اسکے اندر صبر کا مادہ ختم ہوتا جا رہا تھا ۔۔
تمہیں تمہاری گائوں والی محشوقہ کی قسم ۔۔
اسے ڈھیٹ بنتے دیکھ کر دائم کو بولنا پڑا …
آیت کا نام لے کر نا بے بس کر دیتے ہو قسم سے ….
فیصل کے لبوں پر تبسم بکھرا ۔۔۔
دائم کو زچ کرنے میں الگ ہی مزا تھا ۔۔۔
مجھے وہ نظر آگئی ۔۔
اس نے دبی دبی سرگوشی کی ۔۔۔
بی کیئر فل ۔۔ اسکی نظروں میں مت آنا ۔۔۔ اسکی ہر ہر حرکت پر نظر رکھو ۔۔۔
جیسا آپ کہیں کیپٹن ! اس نے جیب سے رومال نکال کر منہ ڈھانپ لیا ۔۔۔
یہ کانسرٹ انجوائے کرتی نظر تو نہیں آرہی ۔۔
اسکے ہاتھوں اور پائوں کہ حرکت نوٹ کرو ۔۔ وہ بے چینی سے کسی کا انتظار کر رہی ہے !
فیصل جو اتنا قریب سے نوٹ نہیں کر پایا وہ دائم نے کیمرہ کی آنکھ سے ہی نوٹ کر لیا تھا ۔۔
تم ایک کام کرو ۔۔ میں تمہیں مسیجسز کی ڈیٹیل سینڈ کررہا ہو تم اس توسط سے جنت کو ٹھکانے لگادو ۔۔ جس سے وہ ملنے آئی ہے وہ شخص اس تک نہیں پہنچنا چاہیئے ۔۔۔جب تک کہ ہم اسکے بارے میں پتا نہ لگا لیں ۔۔ سمجھ گئے نا تم؟؟ بغور سن کر سر ہلاتے فیصل نے جیب سے فون نکال لیا ۔۔ جنت کا فون اس وقت اسکی جیب میں ہی تھا جس کا مطلب فون لاکڈ یا آف کر رکھا تھا۔۔جس کے بعث وہ مطلوبہ شخص کو اطلاعی مسیج نہیں کر پارہی تھی ۔۔۔
وہ لوگ فیصل کی صلاحیتوں سے قطعی بے خبر تھے ۔۔ جو نہ صرف اسکا لاکڈ فون آن کر سکتا تھا بلکے اس کے فون سے کسی کو بھی میسیج یا کال کے علاوہ اور بھی بہت کچھ کر سکتا تھا ۔۔۔
(ہیکر) ایڈوارڈ سناڈین کی صلاحیتوں سے ماخوذ)
کام ہو گیا کیپٹن ۔۔ وہ سرشاری سے بولا ۔۔
جنت کو وہیں چھوڑو اور اس شخص کو تلاش کرو کسی حال میں بھی اس تک نہیں پہنچنا چاہیئے !
مگر مجھے پتا کیسے چلے گا وہ شخص کونسا ہے !
وہ ہڑبڑا کر لوگوں کی بھیڑ کو چیرتا ہوا وہاں سے نکلنے لگا ۔۔
تم پارکنگ تک پہنچو ۔۔ میں ٹریس کر رہا ہو اسکا نمبر ۔۔
فیصل اگلے ہی پل تیزی سے لوگوں کے بیچ سے نکلنے لگا ۔۔۔
او نووو ۔۔ اس نے اپنا فون آف کردیا ہے ۔۔
دائم مایوسی سے بولا ۔۔۔
تو کیا ہوا ? اسکے باوجود یہ کام بہت آسان ہے ۔۔
فیصل رکا ۔۔
تمہارے لئے ہوگا میں اس سے زیادہ نہیں کر سکتا مجھے بس اتنا ہی آتا ہے ۔۔ وہ جھنجھلایا
آپ بس پانچ منٹ دیں مجھے۔۔ نمبر ٹریس کرنا بہت آسان تھا بشرطیکہ نمبر آن ہو ۔۔ لیکن فیصل کی صلاحیتیں اس کے کہیں آگے کا سفر کرتی تھی اسی لئے تو وہ لوگ اسے اپنے ساتھ لائے تھے ۔۔ تاکہ ناممکن کو ممکن بنا سکیں ۔۔
پانچ منٹ کا وقت نہیں ہے وہ تمہارے ہاتھ سے نکل جائے گا ۔۔ میں کہہ رہا ہو اس شخص کا پیچھا کرو ۔۔تو کرو
وہ قطعی انداز میں کہتا اٹھ کھڑا ہوا ۔۔
او گاڈ ۔۔۔اس نے مجھے دیکھ لیا شاید ۔۔۔
وہ فورا سے نیچے جھکا ۔۔۔
پارکنگ سے گاڑی پک کرلو ۔۔ اسکا پیچھا کرو میں بھی وہیں آتا ہو ۔۔ دائم کچھ پریشانی سے بولا ۔۔
وہ سر ہلاتا ہوا اس گاڑی کے پیچھے بھاگا جہاں وہ شخص سوار ہوا تھا ۔۔۔ تیزی سے مطلوبہ کار کی طرف بڑھا اور اسکا پیچھا کرنے لگا ۔۔۔
آپ غلط سمت جا رہی ہیں ۔۔
جی پی ایس وائس گائیڈد نویگٹر سے نسوانی آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائی ۔۔
وہ بمشکل نظرانداز کیئے ڈرائیونگ پر دھیان دینے لگا ۔۔بھیڑزدہ سڑکوں پر کسی کا تعاقب کرنا انتہائی رسکی کام تھا ۔۔۔
” آپ غلط سمت جارہے ہیں ” آواز پھر سے آئی تھی
گوگل اسے نہ جانے کس رستے پر پہنچانا چاہتا تھا ۔۔۔
مجھے نہیں جانا اس طرف میں اپنی مرضی سے جائو گا ۔۔الو کی پٹھی ۔۔ وہ جھلا اٹھا ۔۔۔
ہیلو کیپٹن؟؟؟ مجھے کب تک اسکا پیچھا کرنا ہوگا ۔۔۔وہ تو رک ہی نہیں رہا ۔۔ کیپٹن؟؟؟ ہیلو ؟ سن رہے ہیں آپ؟؟؟ اسکا دھیان کچھ سیکنڈ کے لئے بٹا اور ذبردست تصادم کے نتیجے میں گاڑی دوسری گاڑی سے ٹکرا گئی ۔۔۔
اوہ نووو۔۔ اس کے منہ سے بے ساختہ ادا ہوا ۔۔
ناردرن اسٹریٹ یہاں سے دو کلو میٹر کے فاصلے پر ہے ۔۔ مہربانی کرکے دائیں طرف مڑ جائیے ۔۔
چپپپپپپ ایک دم چپ ۔۔۔ سالی کمینی!
اس نے آگ بگولہ ہوکر زوردار مکہ اسکرین پر رسید کرکے دراڑیں ڈال دیں ۔۔۔
آواز آنا بند ہوگئی ۔۔ مگر ٹریفک پولیس کو اپنی طرف آتا دیکھ کر فیصل کے ہاتھ پیر پھولنے لگے ۔۔۔
ک ۔۔ کیپٹن؟؟؟ پولیس ۔۔میری طرف آرہی ہے اب کیا کروں۔۔
بھاگ جائو اور کیا ۔۔ کیا اطمینان تھا ۔۔
فیصل عش عش کر اٹھا ۔۔
حد ہوگئی ۔۔ آپ جیسا بے مروت بےوفا کیپٹن میں نے آج تک نہیں دیکھا ۔۔۔وہ برے برے منہ بناتا گاڑی سے نکل کر برق رفتاری سے مخالفت سمت بھاگنے لگا ۔۔۔ ٹریفک پولیس کے نمائندے سر پٹ اسکے پیچھے دوڑنے لگے ۔۔۔ کچھ دوری پر پیٹرول پمپ نظر آیا وہ گاڑیوں کی لمبی قطار کے بیچ گم ہوگیا ۔۔۔ آفیسرز چند ثانیے پوچھ تاچھ کرنے کے بعد چلتے بنے۔۔
کہاں مصیبت ہے یار ۔۔
وہ جھنجھلا کر فون ملانے لگا ۔۔ دوسرے ذریعے سے شاید انکا رابطہ منقطع ہوگیا تھا ۔۔۔
אל תשתמש בטלפון כאן،אתה לא יודע
(یہاں فون استعمال کرنا منع ہے ۔۔۔ تمہیں معلوم نہیں کیا؟)
اجنبی شخص گاڑی کی ونڈو سے جھانک کر کہتا اس پر برسنے لگا ۔۔۔ فیصل الجھن بھری نگاہوں سے اسے دیکھنے لگا ۔۔۔
وہ شخص کہہ رہا ہے کہ تم یہاں فون استعمال نہیں کر سکتے ! بدستور مطمئن اسکے کانوں سے ٹکرائی ۔۔۔
مگر کیوں ؟؟ پریشانی میں یہ بھول گیا تھا کہ اس وقت کہاں کھڑا ہے۔۔
کیونکہ فون سے خارج ہونے والی ایلکٹرمیگنیٹک ریڈیایشن بہت ہیوی ہوتی ہیں جو پیٹرول پمپ کے میٹل ابجیکٹ کو ٹریگر کر سکتی ہیں ۔۔ جسکے بعث دھماکہ بھی ہوسکتا ہے ۔۔ تاہم سائنس میں اس بات کا کوئی پروف نہیں ہے کہ پیٹرول یا گیس اسٹیشن پر فون استعمال کرنے سے دھماکہ ہو سکتا ہے ۔۔۔ اور میرا بھی یہ ماننا ہے کہ فون کی پاور بیٹری لوو ولٹیج کی ہوتی جسکے دھماکے کے زیرہ امکانات ہیں ۔۔۔ اتنا کافی ہے فیصل صاحب؟
خاصی لمبی وضاحت میں اس نے قانون ، سائنسی اور نجی وضاحت اسکے سامنے رکھ دی ۔۔۔
فیصل مزید الجھ کے بل بورڈ کو دیکھنے لگا ۔۔
NO SMOOKING ۔
NO PHONE
البتہ وہ شدید حیران ہوا تھا سن کر ۔۔۔ دنیا بھر میں لوگ لکیر کے فقیر کی سی مثال کی مانند اس بات کو سنتے اور مانتے آرہے تھے ۔۔ جسکے ہونے کے امکانات زیرو تھے ۔
۔ فیصل کو اس وقت خاصا برا لگ رہا تھا بیوقوف بن کر ۔۔۔ آئی ایم سوری ۔۔ میں وہاں سے بھاگ آیا ۔۔ وہاں پولیس آگئ تھی ۔۔ وہ شخص ہاتھ سے نکل گیا !
فیصل کو حقیقتا افسوس ہوا ۔۔۔
ہم سے بھاگ کر جائے گا کہاں ۔۔ تم واپس پہنچو میں تھوڑی میں آتا ہو ! سنجیدگی سے بھرپور آواز تھی ۔۔۔ نہ خفگی نہ ڈانٹ ۔۔ فیصل سر ہلا کر رہ گیا ۔۔
___________________________________
سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔۔۔ نوال ٹھٹھر کر سویٹر درست کرتی اپنی مخصوص جگہ پر بیٹھ کر حسب عادت پیر جھلانے لگی ۔۔۔گھر کے چند ایک مکینوں کو چھوڑ کر سب ہی اپنے اپنے غموں غلطاں تھے ۔۔۔
نصیبہ پھپھو کو سخت بخار نے آلیا تھا ۔۔ جسکے بعث انہوں نے بستر پکڑ لیا تھا ۔۔۔ یوسف بھی گم سم سا تھا ۔۔ فاتح گھر میں کم ہی پایا جاتا تھا ۔۔۔ شاہین صاحب صبح کے نکلے شہر سے کچھ دیر پہلے ہی لوٹے تھے ۔۔ تاشا بے چاری پورے گھر میں کبھی اوپر کبھی نیچے بولائی بولائی پھر رہی تھی ۔۔ خاموش آنگن اسے کاٹنے کو آرہا تھا ۔۔وہ سردیوں کو کوس رہی تھی ۔۔۔ اسے سردیاں شروع سے ہی پسند نہیں تھا ۔۔ فاتح نے صحن سے گزرتے ہوئے ایک سرسری سی نظر سوچوں میں غرق نوال پر ڈالی اور سر جھٹک کر کمرے میں آ گیا ۔۔۔
آپ کہاں تھے فاتح بھائی ؟ تاشا اسکے پیچھے پیچھے کمرے میں چلی آئی ۔۔
اس گھر کے لوگوں کو کیا فرق پڑتا ہے میرے ہونے یا نہ ہونے سے ۔۔۔خیر ! تم کیوں پوچھ رہی ہو؟؟؟
وہ اپنی بات کو مضحکہ میں اڑاتا ہوا اسکی جانب پلٹا ۔۔۔ آپ ایسا کیوں سوچتے ہیں بھائی ۔۔ ہم سب آپ سے کتنی محبت کرتے ہیں ۔۔ الٹا ہمیں آپ پر ناراض ہونا چاہیئے ۔۔ آپ سب کی محبتوں کو بری طرح رد کردیتے ہیں !
تاشا کو حقیقتاً دکھ ہوا ۔۔۔
اگر تمہیں یہی سب کہنا ہے تو بس کرو تاشا ۔۔ میرا دماغ آلریڈی بہت گرم ہے یہ نہ ہو میں تمہارا دل دکھا دوں ۔۔۔
وہ عاجزی سے بولا
نوال سہی کہتی تھی بھائی ۔۔ آپ نا صرف خودسر ہیں بلکے انتہائی سنگدل انسان ہیں ۔۔
وہ نم دیدہ لہجے میں بولی ۔۔
ایسی کی تیسی نوال کی ! وہ ہوتی کون ہے میرے بارے میں بکواس کرنے والی ۔۔۔
وہ بدلحاظی سے کہتا آپے سے باہر ہونے لگا ۔۔۔
تاشا ٹکر ٹکر اسکی صورت دیکھنے لگی ۔۔۔
یو نو وٹ بھائی ؟ آپ واقعی نوال کی محبت کو ڈیسرو نہیں کرتے ۔۔۔اچھا ہوا آپ نے انکار دیا ۔۔ ورنہ میں نوال کے ساتھ یہ ناانصافی قطعی نہیں ہونے دیتی ۔۔۔
تاشا نے کینہ ور نظروں سے گھورا ۔۔۔
کیا مطلب ؟کیسی محبت ؟؟ وہ ششدرہ ہوا ۔۔
وہی محبت جو نوال نہ جانے کب سے آپ سے کرتی آرہی ہے ۔۔ وہ صرف آپ کی خود سر طبیعت اور انا کی بعث آپ کے قریب نہیں ہو پائی ۔۔۔آپ انتہائی خود غرض انسان ہیں بھائی ۔۔. اپنی زات سے باہر بھی جھانکیں کتنے لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں ۔۔۔ اور کتنوں کے دل آپ اپنے رویوں سے چھلنی کردیتے ہیں مجھ سمیت ۔۔۔
فاتح اس انکشاف پر چند لمحوں کے لئے سناٹے میں رہ گیا ۔۔۔ تاشا اور بھی بہت کچھ سنا کر اگلا پچھلا سارا حساب بے باک کرکے جا چکی تھی ۔۔ لیکن وہ کسی اور ہی دنیا میں پہنچ چکا تھا ۔۔۔ کسی گہری سوچ کے تحت اسکے لبوں پر مسکراہٹ ابھر کر معدوم ہوئی ۔۔۔
نوال سعید ۔۔۔ تو تم مجھ سے محبت کرتی ہو ۔۔ ہیں ؟؟
وہ تصور میں نوال سے مخاطب ہوتے ہوئے قہقہہ لگا کر ہنس پڑا ۔۔۔ عجب سی سرشاری اعصاب پر اترتی محسوس ہوئی
____________________________________
اس کا مطلب آپ نے جان بوجھ کر ٹریفک پولیس کو میرے پیچھے دوڑایا تاکہ آپ اس فوٹوگرافر کو سر عام اغوا کر سکیں ؟؟؟
فیصل کی بے یقین آواز پر دائم نے انتہائی طمانیت بھرے انداز میں سر اثبات میں ہلایا ۔۔
پھر ؟؟
پھر یہ کہ وہ فوٹوگرافر اتنا سیدھا نہیں ہے جتنا نظر آتا ہے۔۔ اُن دونوں میں سے کوئی ایک معصوم ہے ۔۔ یا دونوں گر بڑ ہیں ۔۔ جنت کو ایک عدد فوٹوگرافر کی ضرورت ہے اور ہم آج رات اسکے گھر جا رہے ہیں تمہارا نام اس لسٹ میں ڈالنے ۔۔ اسکے بعد ہی ہم اپنا کام آگے بڑھا سکیں گے ۔۔۔
نایا اور فیصل نے بیک وقت سر ہلایا ۔۔۔
ایک اور عجیب بات سامنے آئی ہے ۔۔ وہ شخص جسے ہم ھانی کا مینیجر سمجھ رہے تھے وہ دراصل جنت کا ڈرائیور نکلا ۔۔۔
کیا ؟؟؟ نایا بری طرح چونکی ۔۔
ہاں۔۔ وہ جنت کا ڈرائیور ہے کئی سالوں سے ۔۔ فیصل تم زرا جنت کا بایوڈیٹا پھر سے نکالو جنت اس امیر کبیر شخص کی بیٹی ہے بھی یا نہیں ۔۔؟
ٹھیک ہے میں دیکھتا ہوں ۔۔ فیصل نے اثبات میں سر ہلایا۔۔ ویسے جنت کے گھر جانا ضروری ہے کیا ؟؟ مطلب ایسا کیا ہے جو ہم کمپیوٹر کے ذریعے نہیں کر سکتے ۔۔
فیصل اسکرین پر نظریں گھاڑے پرسوچ انداز میں بولا ۔۔ چونکہ وہ ماڈل ہے تو ظاہر سی بات اسکے پاس بہت سے فوٹوگرافرز کی سی ویز موجود ہوگی ۔۔ ہمیں بھی تمہاری سی وی بنا کر ان کی لسٹ میں ڈالنی ہوگی ۔۔ دائم بولا ۔۔۔ لیکن میں ہی کیوں ۔۔ اسکے لبوں سے بے ساختہ پھسلا ۔۔۔ کیونکہ تم اس پروفیشن کے لئے خاصے فٹ لگ رہے ہو ۔۔
وہ عام انداز میں بولا ۔۔
اسے میں اپنی تعریف سمجھوں کیا ؟
فیصل نے فخریہ گردن اکڑائی ۔۔
مجبوری سمجھو تو زیادہ بہتر ہوگا۔۔ دائم کے انداز پر وہ جلے کٹے انداز میں بڑبڑاتا کمپیوٹر پر جھک گیا ۔۔۔
یہ کیا ؟؟ جوزف ڈیرک کی تو کوئی اولاد ہی نہیں ۔۔ ایک بیٹی ہی تھی جو جوانی میں ہی مر گئی تھی ۔۔
اس کی بے تشویش بھری آوز پر دائم صوفے سے اٹھ کر کمپیوٹر پر جھکا ۔۔۔
اسکا مطلب جھول صرف جنت اور اُس کے ڈرائیور میں ہے !
یا فوٹوگرافر ؟ وہ بھی ہو سکتا ہے ۔۔ نایا نے لقمہ دیا ۔۔۔
ہو سکتا ہے ۔۔ دائم نے اکتفا کیا
فیصل تم ایک عدد سی وی بنالو ۔۔اس وقت شام کے پانچ بج رہے ہیں۔۔ ہم رات کو نکلیں گے ۔۔ میں فیصل کے ساتھ جائوں گا آفیسر تم اس ڈرائیور کے پیچھے جانا !!
ان دونوں نے بیک وقت سر ہلایا ۔۔
تمہاری طبیعت کیسی ہے اب ؟؟
کچھ توقف کے بعد پوچھنے لگا ۔۔
بلکل ٹھیک ۔۔ وہ ہلکا سا مسکرائی ۔۔ اور اٹھ کر ٹیرس پر آگئی ۔۔ برفباری ہوتے دیکھ کر سردی سے ٹھٹھرتی بیٹھنے کا ارادہ ملتوی کرکے واپس پلٹ گئی ۔۔۔اس بات سے بے خبر دور کہیں دو آنکھیں اسکا جائزہ لینے محو تھیں ۔۔
____________________________________
میں نوال سے شادی کرنے کے لئے تیار ہوں۔۔
اگلی صبح ناشتے کے ٹیبل پر اس نے سب کے سروں پر دھماکہ کیا تھا …
کیا واقعی ؟؟؟ شاکرہ بیگم اپنی خوشی چھپا نہیں سکیں ۔۔ فاتح نے ناراض سی نگاہ ماں پر ڈال کر جواب دیئے بغیر ناشتے پرجھک گیا ۔۔ وہ تھپڑ بھولا نہیں تھا۔۔
نوال دنگ رہ گئی ۔۔۔ اس شخص کے کتنے رنگ تھے؟ وہ سمجھنے سے قاصر تھی ۔۔۔
کوئی ضرورت نہیں ہے اب ۔۔۔ میری بیٹی کوئی گری پڑی نہیں ہے جو میں تم جیسے شخص کے حوالے کردوں ۔۔۔ تم نے تو تماشا بنا رکھا ہے پہلے اسکا رشتہ تُڑوا دیا ۔۔ پھر پوچھنے پر انکار کردیا اب پھر تم پر نیا بھوت سوار ہوگیا ہے ۔۔ شاہیں صاحب یکدم بھڑک اٹھے ۔۔
نوال شاکڈ سی ہوکر فاتح کی صورت دیکھنے لگی ۔۔اسکا سابقہ رشتہ فاتح نے تُڑوایا تھا ؟ کیوں آخر ۔۔۔؟اسے اس بات کا علم کیسے نہیں ہوا؟
وہ کیا ثابت کرنا چاہتا تھا ۔۔نوال کی آنکھیں دھواں دھواں ہونے لگیں ۔۔۔
گری پڑی سے کیا مطلب ہے آپ کا ؟؟ اور آپ سچائی درستگی سے ادا نہیں کر رہے ۔۔ اس عورت کی نیت میں کھوٹ تھا بابا جو میں نے واضع کیا ۔۔
فاتح نے بمشکل تحمل کا مظاہرہ کیا۔۔۔
بکواس مت کرو تم ۔۔ میرے دوست زوجہ میرے لئے بھی قابل احترام ہے۔۔ وہ ایک پڑھی لکھی مہذب عورت ہیں ۔۔ تمہیں شرم آنی چاہیئے اپنی کرتوت اسکے سر مٙلتے ہوئے ۔۔ شاہین صاحب غرائے ۔۔
وہ عورت نوال کے بارے میں بکواس کر رہی تھی۔۔۔
اس نے چلا کر کہتے ہوئے کانٹا بہت زور سے پلیٹ میں پٹخا ۔۔۔
نوال پے در پے ہوتے انکشافات پر بے حال سی ہوکر کبھی شاہین ماموں تو کبھی فاتح کو دیکھنے لگی ۔۔
نصیبہ پھپھو سہم کر رہ گئی تھیں ۔۔ وہ ہرگز نہیں چاہتی تھی انکی ذات باپ بیٹے کے بیچ تنائو کا باعث بنے ۔۔۔
آواز نیچی رکھو صاحبزادے ۔۔۔ شاہین صاحب گرجے۔۔۔
نہیں ہو سکتی آواز نیچی ۔۔ شاید چلا کر بتانے سے ہی آپ کو سمجھ آجائے کہ میرا نوال کے رشتہ ختم ہونے سے کوئی تعلق نہیں ! فاتح کا غصہ ساتوے آسمان پر تھا ۔۔
تو کیا وہ جھوٹ بول رہی ہیں !
ہاں وہ مکار عورت جھوٹ بول رہی ہے ۔۔
فاتح بدلحاظ ہوا
زبان سنبھال کر بات کرو ۔۔ وہ اپنی نشست سے اٹھے ۔۔
شاکرہ بیگم دہل کر گئیں۔۔ وہ سرعت انکے درمیان حائل ہوگئیں ۔۔
صرف اسلئے کہ وہ آپ کے نامدار دوست کی بیوی ہے آپ کو اس کی بات پر یقین ہے۔۔ لیکن میں جو کب سے بکواس کیئے جارہا ہوں اسکا آپ پر کوئی اثر نہیں ہوا۔۔ پھپھو تو وہاں تھی نا ؟ بتاتی کیوں نہیں اپنے بھائی کو ۔۔۔؟؟؟؟
اسکے مخاطب کرنے پر نصیبہ پھپھو سٹپٹا گئیں ۔۔ محسوس تو انہوں نے بھی کیا تھا مگر زبان سے کچھ نہیں کہا ۔۔
ایک بات تو بتائیں میں سچ میں آپ ہی اولاد ہوں نا ؟؟ یا پھر میں آپ ۔۔
اسکی بات پوری ہونے سے پہلے ہی شاہین صاحب نے غصے سے بے قابو ہوکر زوردار طمانچہ اسکے گال پر جڑ دیا ۔۔۔
کاوشیں فرہاد احمد فگار کیں
فرہاداحمد فگار کے بارے میں کیا کہوں کہ میں اسے کب سے جانتی ہوں کیوں کہ جاننے کا دعوا مشکل...