(Last Updated On: دسمبر 22, 2022)
سحر کے وقت اک بدویہ مکے میں*خبر لایا کہ لشکر فیل والوں نے حرم کی حد پہ ٹھیرایا چراگاہوں میں خاک اڑنے لگی ہے ظلم کے مارے پکڑ کر اونٹ عبدالمطلب کے لے گئے سارے ہوئے تیار عبدالمطلب بھی یہ خبر سن کر تنِ تنہا چلے گھوڑے پہ چڑھ کر جانبِ لشکر وہاں پہنچے تو ان کو ابرہہ نے دور سے دیکھا کہ اک مرد معمر آرہا ہے بے دھڑک تنہا نشاں چہرے سے ظاہر ہیں بزرگی کے امارت کے شرافت کے نجابت کے تقدس کے طہارت کے وہ ان کی پیشوائی کے لیے باہر نکل آیا بڑی عزت سے اپنی بارگہ میں لا کے بیٹھا کہا فرمائیے کیا نام ہے کیا کام ہے صاحب؟ بیاں کیجے یہاں آنے کا اپنے مقصد و مطلب کہا اہلِ عرب کہتے ہیں عبدالمطلب مجھ کو نہیں ہے آپ سے کوئی غرض کوئی طلب مجھ کو ہنکا لائے ہیں میرے اونٹ جا کر آپ کے چاکر میں آیا ہوں کہ لے جاؤں یہاں سے اونٹ لوٹا کر سنی یہ بات تو حیران ہو کر ابرہہ بولا کہ شاید تم نے اپنی بات کو دل میں نہیں تولا یہ ظاہر ہے میں آیا ہوں یہاں کعبہ گرانے کو تمہارے جدِ امجد کی عبادت گاہ ڈھانے کو تعجب ہے، کہ اک ناچیز شے کا ذکر کرتے ہو نہیں کعبے کی فکر اونٹوں کی اپنے فکر کرتے ہو تمہیں لازم تھا عزت کے مطابق گفتگو کرتے خدا کا گھر بچانے کے لیے کچھ آرزو کرتے