(Last Updated On: مئی 5, 2023)
وہ تینوں گھر پھنچے تو گھر کے اندر داخل ھوتے ھی بہت ساری یادوں نے اسکے ساتھ قدم رکھا تھا ۔۔۔اور کاشی کو ایک ایک قدم ایک ایک من کا لگ رہا تھا۔۔۔۔اس کی اور جیاء کی کتنی یادیں تھی۔۔۔۔
وہ مزید اندر داخل ھوا کہ اچانک اس کے قدم ساخت ھوگئے ۔۔۔۔۔وہ اپنی جگہ جام ھو گیا۔۔۔اس کو لگا وہ اپنی جگہ سے اب ھل نہیں پائے گا۔۔۔۔
جیسے ھی اس کی نظر سامنے !!
وہ چونک اٹھا کیونکہ ۔۔۔۔جیاء کے لان کی روشنیا اور سجاوٹ دیکھ کر یہ اندازہ صاف صاف لگایا جا سکتا تھا کے اس گھر سے کسی کی دولی اٹھنے والی ہے۔۔۔۔۔جیاء کا پورا گھر دلہن کی طرح سجا تھا۔۔۔۔اور کاشی کے گھر میں بلکل سناٹا تھا۔۔۔۔کاشی کو یہ دیکھ کر بہت دکھ ھوا ابی وہ اس بات پر حیران ھی تھا کے اچانک جیاء گڈو کے پیچھے بھاگتی ھوئ باہر آئ۔۔۔۔۔۔
اف گڈو روک جاو نا !!!!!!
کاشی کو لگا کے یہ اس کی زندگی کا مشکل ترین دن ھے ۔۔۔۔۔اس کی جیاء جس کو اپنی جان سے زیادہ چھاتا تھا۔۔۔۔۔
اج وہ لڑکی اتنی مگن اور خوش تھی۔۔۔۔اسکے چہرے پر غم کا کوئ نام و نشان تک نہیں تھا۔۔۔۔اور کاشی کو یہ آخری چوٹ تھی جو بہت زور سے لگی تھی۔۔۔۔۔۔
کے جس لڑکی کو کاشی اپنے رنگ میں رنگنا چاھتا تھا ۔۔۔
وہ اج کسی اور کی mayo کی دلہن بنی تھی۔۔۔۔۔۔۔
جیائ نے پیلے اور ہرے رنگ کا جوڑا پہنا تھا اور کوئ بھی اندازہ لگا سکتا تھا کے بلاشبہ وہ مایو کی دلہن ھے۔۔۔۔۔۔۔
جیاء کی نظر جیسے ھی کاشی پر پڑی اس نے ایک نظر ڈال کر ہٹا لی جیسے وہ کاشی کو جانتی تک نا ھو۔۔۔۔اور اندر چلئ گئ۔۔۔۔۔۔کاشی سے اور برداشت نا ھوا اور وہ بھی تیز تیز قدموں سے اندر بڑھ گیا۔۔۔۔۔۔
کاشی کے اند اگ کا لوا پھٹ نے کو تھا۔۔۔۔ نا تو وہ ہمیشہ کی طرح بہانے تلاش کر کے بھابی سے الجھا تھا اور نا ھی ہمیشہ کی طرح کوئ شرارت کی تھی۔۔۔۔۔
اور نا بھیا بھابی کو اپنی باتوں سے ھنسایا تھا۔۔۔۔۔
جو اس سے سوال کرتا وہ بہت معقول سا جواب دیتا۔۔۔
۔وہاں کی باتیں اور قصے سناتا رہا اور جب بھابی نے اس کی سنجیدہ ھوجانے پر پر اعتراض کیا تو وہ ایک دم مسکرا اٹھا ۔۔
ارے بھابی !!!!
اب وہ کھلندڑا کاشی نہیں رہا ایک زمہ دار بینکر بن گیا ھے…..
آخر کچھ تو بدباری آنی ھے نا۔۔۔۔
اس نے بھابی کو مطمئن کرنے کے لیے بہانا تراشہ مگر بھابی اور بھیا بھی اسکی اداسی اور سنجیدگی کی وجہ اچھی طرح سے جانتے تھے مگر دونوں خاموش رہے۔۔۔۔پھر کھانے کی میز پر وہ اپنے لیے اتنا اہتمام دیکھ کر وہ دل نا چھانے کے باوجود بھابی کی محبت میں بیٹھ گیا ۔۔۔۔بھابی نے زبردستی اسے ہر چیز کھلائ۔۔۔اسے ھنسانے کیلیے ہزار بھانئں کرتی رہیں اور وہ ھنسا بھی مگر آج اسکی ھنسی کھوکلی تھی۔۔۔اس نے قہقہے بھی لگائے مگر اسے خود اپنی آواز اجنبی محسوس ھوئ۔۔۔۔۔مگر وہ پھر بی ھنستا رہا۔۔۔۔وہ چھاتا تھا کہ بھیا بھابی کو میری اداسی کا پتہ نہ چلے وہ یہ ظاہر کرنا چاہتا تھا کے اس کو جیاء کی منگنی کا کوئ غم نہیں ھے۔۔۔۔مگر وہ لاکھ کوشش کے باوجود ناکام تھا۔۔۔۔۔
یہاں تو جگہ جگہ جیاء کی یاد تھی۔۔۔۔۔
چپے چپے پر جیاء کی یاد لپٹی تھی۔۔۔۔
وہ کیا کرتا ؟
اس کے بے جان اور بے رنگ قہقوں کا ساتھ بھابی اور بھیا صرف مسکرا کر دیا تو اسے اپنی نا کامی کا احساس ھو گیا۔۔۔۔۔۔
اور وہ خاموشی سے کھانا کھانے لگا۔۔۔۔۔ابی یہ لوگ باتیں ھی کر رہے تھے کے اچانک جیاء کے گھر سے دھولک اور گانوں کی آواز انا شروع ھو گئ۔۔۔۔کاشی کا ضبط دیکھنے لائق تھا۔۔۔۔۔وہ خاموشی سے کھانے کی طرف دیکھتا رہا۔۔۔۔۔کاشف کی یہ حالت دیکھ کر بھیا اور بھابی نے اس کو باتوں باتوں میں سمجھانے کی کوشش کی کے پیار محبت کچھ نہیں ھوتی یہ سب جزباتی باتیں ہیں ۔۔۔
حقیقت سے ان کا کوئ واسطہ نہیں اور اجکل کوئ کسی سے محبت میں خود کو برباد نہیں کرتا دنیا مطلب کی یار ھے۔۔۔
دنیا والوں کے ساتھ چلنا چاھیے۔۔۔۔۔۔۔
محبت پیار سب بکواس ھے۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ !!!!
اور کاشف کو بلاوجہ ھی بھیا بھابی پر غصہ آنے لگا۔۔۔
اسے محسوس ھوا جیسے وہ دونوں اس کی بے بسی کا مزاق اڑا رہے ھو۔۔۔۔۔ا
ور پھر جیاء کے گھر سے اٹھنے والا گانوں کا شور اس کی دماغ کی رگیں پھاڑ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔وہ کھانا چھوڑ کر کرسی کو زور سے کھسکا کر اپنے کمرے میں چلا آیا اور یہ اسکے غصے کا واضع اظہار تھا جسے بھیا بھابی دونوں نے ھی محسوس کیا اور خاموشی سے ٹیبل سے اٹھ گئے۔۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
کاشی آتے ہی اپنے سامنے ھنستی مسکراتی جیاء کو دیکھ کر بہت اپ سیٹ ھو گیا تھا اور پھر جیاء اب شادی کر رہی تھی۔۔۔۔۔۔
اس کے گھر شادی کا شور اٹھا تھا۔۔
کاشی کا غصہ سے خون کھول رہا تھا—-
کاشی بہت مشکلوں سے خود پر قابو رکھ رہا تھا لیکن کب تک رکھتا۔۔۔۔۔۔دل کے ہاتھوں انسان مجبور ھو ہی جاتا ھے۔۔۔۔۔اور بھابی بھیا کی باتوں نے اس کے لیے قابو پانا اور بھی مشکل کر دیا تھا۔۔۔۔۔جیاء نے اس کی محبت کا مزاق بنا دیا تھا۔۔۔۔وہ یہ سب سوچتے سوچتے بیڈ پر لیٹ گیا۔۔۔اور سگریٹ پینے لگا۔۔۔۔
اس کا دل اب بغاوت پر اتر آیا تھا۔۔۔۔۔۔۔
جیاء سے مجھے ایک بار بات ضرور کرنی چاھیے۔۔۔۔
آخر کیوں کیا جیاء نے میرے ساتھ ایسا؟؟؟ مجھے اس سے پوچھنا چھایے۔۔۔۔۔
کیا ھوا ان بڑے بڑے دعوے اور جھوٹے وعدو کا اس سے پوچھنا چاھیے؟؟
۔۔۔۔۔۔۔جیاء کو بتانا چھائے کے تم۔نے کسی کی زندگی برباد کی ھے۔۔۔۔۔
اور اب خود خوشی سے شادی کر رہی ھو۔۔۔۔۔ تمھارے معصوم چہرے کے پیچھے کتنا گھٹیا چہرہ تھا جیاء۔۔۔۔۔اور پھر اٹھ کر دونوں ہاتھو سے سر پکڑ لیا۔۔۔۔۔
جیاء میری جان ؟؟؟
میں چھا کر بھی تم سے نفرت کیوں نہیں کر پا رہا۔۔۔۔۔۔پتا نہیں کیوں میرا دل یہ مانے پر تیار نہیں ھے۔۔۔۔۔کہ میری جیاء ایسا کر سکتی ھے۔۔۔۔۔
میں یہ سب جیاء کے منہ سے سنا چھاتا ھوں ۔۔۔میں جیاء کے پاس جاوں گا۔۔۔۔۔اسے ملو گا۔۔۔۔۔اسے ہر ایک سوال کا جواب لوں گا۔۔۔۔۔۔!!!!
کاشی کی آنکھوں میں امید کی امنگ جاگی تھی۔۔۔۔۔وہ۔سوچ رہا تھا کے شایئد جیاء نے یہ سب کسی کے دباو میں اکر کیا ھو۔۔۔۔۔بس یہ سب سوچتے ھوئے کاشف ایک جھٹکے سے اٹھا اور تیزی سے اپنے لان میں آیا۔۔۔۔۔پھر وہ تھوڑی دیر سوچنے لگا اور پھر دوبارہ سگریٹ جلا کر لان میں لمبے لمبے قدم لے کر چہل قدمی کرنے لگا۔۔۔۔۔۔جب جب جیاء کے گھر سے شور شرابے اور ھنسی کی آواز اتی وہ ٹوٹ جاتا ۔۔۔۔
پھر تیزی سے کار میں بیٹھ کر کار اسٹاٹ کر کے مین رود پر آگیا ۔۔۔۔۔۔وہ کار بہت تیز چلا رہا تھا۔۔۔رات کاوقت تھا اس لیی روڈ سنسان تھا۔۔۔۔کاشی کے اندر بہت بےچینی ھو رئ تھی اس نے تنگ اکر میوزک پلیر اون کر دیا۔۔۔۔۔۔۔
” کوئ ھنسے تو تمھیں غم لگے ھنسی نا
لگے۔۔۔
تو روز رویا کرے چاند راتوں میں !!!خدا کرے
تیرا میرے بغیر دل نا لگے
تمھیں “دل لگی “بھول جانی پڑے گی محبت کی راہو میں اکر تو دیکھو۔۔۔۔۔۔!!!
تڑپنے پہ میرے نا پھر تم ھنسو گئے۔۔۔۔
کبھی دل کسی سے لگا کر تو دیکھو۔۔۔!!!!
دل لگی بھول جانے پڑے گی۔۔۔۔
تمھیں دل لگی بھول جانی پڑے گی۔۔۔۔۔
۔۔محبت کی راہو میں اکر تو دیکھو۔۔۔۔۔۔
اج کاشف خان کو “دل لگی “کا مطلب سمجھ آگیا تھا۔۔۔۔۔جو ہمیشہ کہا کرتا تھا۔۔۔دل لگی وغیرہ بے کار بات ھے۔۔۔۔۔میں بہت مظبوط ھو یہ رونا دھونا عورتوں کی اعادت ھوتی ھے۔۔۔مرد نہیں روتے۔۔۔
اج کاشی کی انکھوں سے انسو گر رہے تھے۔۔۔۔کار کی رفتار اور تیز کرتا وہ۔نا جانے کتنی دیر بے مطلب روڈو پر پھرتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر گاڑی گھر کی طرف موڑ دی۔۔۔۔گھر میں داخل ھوا تو جیاء کے گھر اب شور شرابا نہیں تھا۔۔۔۔۔سب سو چکے تھے۔۔۔۔وہ وہی لان میں کھڑے ھو کر جیاء کے کمرے کی کھڑکی کو دیکھنے لگا۔۔۔۔ابی وہ کچھ سوچ ھی رہا تھا کے۔۔اچانک اسکو جیاء نظر ائ جو ھنس ھنس کر کسی سے کال پر بات کر رہی تھی۔۔۔
بس یہ آخری حد تھی کاشی کی۔۔۔۔
اسنے بنا کچھ سوچے سمجھے اپنے لان سے جیاء کے لان کی دیوار کراس کی۔۔۔۔لان کی دیور جیاء کے کمرے سے جوڑی تھی۔۔۔کاشی یہ حرکت کرنے کا سوچ نہیں سکتا تھا۔۔۔لیکن اج اسکا ضبط جواب دے گیا تھا۔۔۔۔۔۔وہ اب جیاء سے ہر ایک سوال کا جواب لینا چھاتا تھا۔۔۔دیور کی مدد سے کاشی جیاء کی balcony میں اگیا تھا۔جیاء جو بڑے مزے سے بیٹھی کال پر کپے لگا رہی تھی ۔۔۔balcony کھلی چھوڑ کر اندر اگئ تھی۔۔۔۔۔جیاء اپنے کمرے کے صوفے پر بیٹھی کان پر فون گائے بیٹھی تھی۔۔۔۔balcony کی طرف جیاء کی کمر تھی۔۔۔۔کاشی خاموشی سے اندر ا کر اس کی باتیں سنے لگا۔۔۔۔
ہاں ہاں مجھے سب پتا ھے اپ فکر نا کریں۔۔۔۔۔
جی جی بلکل میں خیال رکھوں گی۔۔۔۔۔
ہاہاہا سچ میں پھر ؟؟؟
مجھے امید نہیں تھی ویسے اس سب کی اپ سے۔۔ہاہاہا۔۔۔۔پھر ؟؟ اوھو
جیاء جس سے بھی کال پر بات کر رہی تھی۔۔۔۔اس کی باتوں سے بہت خوش ھو رہی تھی۔۔۔
ہاں ٹھیک ھے۔۔۔۔پھر کل ملتے ھیں۔۔۔۔
اوکے خدا حافظ۔۔۔۔!!!!
ابی وہ بات کر کے پلٹی ھی تھی۔۔۔۔۔کے کاشی کو اپنے کمرے میں دیکھ کر وہ زور سے چیخ مارنے ھی لگی تھی۔۔۔۔کہ کاشی نے اس کے منہ پر ہاتھ رک کے روک دیا۔۔۔۔۔
جیاء چیخ مت مارو۔۔۔۔میں صرف تم سے بات کرنے ایا ھو۔۔۔۔
جیاء کے تو ھوش ھی اڑ چکے تھے اسکو کاشی سے اس سب کی امید بلکل نا تھی۔۔۔۔۔
کاشی نے جیاء کے منہ سے ہاتھ ہٹا دیا۔۔۔۔۔
یہ کیا طریقہ ھے کاشی ؟؟؟؟؟
کاشی مت بولو مجھے ؟؟؟ کاشی کہنے کا حق اپ کھو چکی ھیں جیاء میڈم۔۔۔۔۔۔۔
کیا سمجھا تھا تم نے میں تمھارے بغیر مر جاوں گا۔۔۔؟؟؟
ہاں بولو۔۔۔۔؟؟؟
جیاء پیلے مایو کے جوڑے میں سجی کسی پری سے کم نہیں لگ رہی تھی۔۔۔سادہ سا چہرہ بی بےحد پور نور لگ رہا تھا۔۔۔۔
جیاء کو پیلے جوڑے میں دیکھ کر کاشی کے صبر ٹوٹ چکے تھے۔۔۔۔۔
اخر کیوں جیاء بولو۔۔۔۔۔جیاء ابی کچھ بولنے ھی والی تھی کے کاشی نے اسکو پھر چپ کروا دیا۔۔۔۔کیا ھوا تمھارے ان وعدوں ،قسموں کا
؟؟؟؟؟
دو سال انتیظار نا کر سکی تم ؟؟؟
کہاں گیا وہ پیار جیاء ؟؟؟ کاشی اج دل کا سارا غبار نکالنا چھاتا تھا۔۔۔۔
تمھیں تو ڈر تھا کے میں بے وفائ نا کردوں اور کسی گوری۔میم کے ساتھ نا لگ جاو۔۔۔
تم نے مجھ سے قسمیں کی اور ؟؟؟
جواب دو جیاء ؟؟
تم سے دو سال میرا انتیظار کیوں نا ھو سکا۔۔۔۔؟؟
کیا۔میری محبت اور پیار میں کمی تھی جیاء ؟؟؟
کیا مجبوری تھی تمھاری ؟؟؟
کاشی جیاء کو کندھوں سے پکڑ کے جھنجوڑ رہا تھا اور ساتھ ساتھ شکوے بھی کر رہا تھا۔۔۔۔
بو لو !!! نا جیاء کیوں بے وفائ کی۔۔۔۔؟؟؟؟
تم تو میرے ساتھ جینے مرنے کی باتیں کر رہی تھی۔۔۔۔۔ اور اب ؟؟
جیاء بول دو تم یہ سب زبردستی کر رہی ھو۔۔۔۔۔
نہیں کاشف میں بہت خوش اور مطمئن ھوں۔۔۔اور سب اپنی خوشی سے کر رہی ھوں
اور میں نے صرف وہ کیا جو مجھے ٹھیک لگا۔۔۔میری ماں اور بھائ کی خوشی بی اسی میں ھے اور میری بھی۔۔۔۔۔۔۔
اب اپ جا سکتے ھیں ۔۔۔۔
اہو بس یہ ہی سنا چھتا تھا میں مسز جیاء علی۔۔۔۔
بہت بہت مبارک ھو اپ کو۔۔۔۔۔
کس چیز کی مبارکباد ؟؟؟
اپ کی شادی کی اوہ اچھا شکریہ۔۔۔۔
جیاء کے اس طرح کے انداز نے کاشی کو بہت حیران کر دیا تھا۔۔۔۔کاشی کی جیاء اس کے علاوہ کسی اور کے ساتھ خوش تھی۔۔۔۔۔
کاشی ایک نظر جیا کو دیکھ کر تیزی سے دیوار کراس کر کے واپس اپنے گھر آگیا۔۔۔۔
کاشی ابی وہ اندر ھی ایا تھا کے اچانک بھابی کی آواز نے اس کے بڑھتے قدم روک دیے۔۔۔
بھابی اپ جاگ رہی ھیں اب تک ؟؟؟
ہاں کچھ کام تھا تم سے جب تمھارے کمرے میں ائ تو تم نہیں تھے۔۔۔۔
جی بولیں !!! کاشی نے بھابی سے نطر چراتے ھوئے کہا۔۔۔۔
نہیں کچھ نہیں صبح بات کریں گے ابھی تم سوجاو۔۔۔۔
کاشی تیزی سے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا اور بھابی جاتے کاشی کو دیکھ کر کچھ سوچنے لگی۔۔۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
کاشی تم کہیں جارہے ھو ؟؟؟ کاشی کو تیار ھو کر تیزی سے جارہا تھا کے بھابی نے آواز دے کر روکا۔۔۔۔
جی بھابی پورانے دوستوں سے ملنے جا رہا ھو۔۔۔۔اچھا ٹھیک ھے تم جاو۔۔۔۔
اچھا سنو شام کو تمھارے بھیا اور مجھے بھی جانا ھے ایک جگہ تم گھر جلدی اجانا۔۔۔
جی ٹھیک ھے بھابی۔۔۔۔کاشی باھر نکل گیا۔۔۔۔۔ابی وہ گھر سے نکلا ھی تھا کے اچانک ایک لڑکے سے اسکی ٹکر ھو گئ۔۔۔۔
اہو
i am sorry
میں نے اپ کو دیکھا نہیں۔۔۔۔۔۔کاشی نے معفی منگتے کہا۔۔۔۔۔
نہیں کوئ بات نہیں !!! مقابل نے ھنس کر جواب دیا۔۔۔۔
اپ ؟؟ آپ کاشف ھیں نا؟؟؟
جی میں کاشف ھوں!!! لیکن میں نے اپ کو پھیچانا نہیں ۔۔۔کاشی نے حیرت سے پوچھا۔۔۔
اپ کون جناب ؟؟؟
جی بلکل آپ مجھے نہیں جانتے ھونگے پر میں اپ کو اچھی طرح جانتا ھو۔۔۔۔۔مقابل نے کہا۔۔۔۔
جی اپ ؟؟؟؟ کاشی نے پھر سوال کیا۔۔۔۔
میں میجر جبران علی ھوں جیاء کا بھائ۔۔۔۔!!!
کاشی کے چہرے پر ایک رنگ آیا اور گیا۔۔۔۔
اچھا !!! کاشی صرف اتنا بول پایا۔۔۔۔
کاشی بد اخلاق کبھی نا تھا اور گھر ائے مھمان تو ویسے بھی اللہ کی رحمت ھوتے ھیں۔۔۔کاشی کو اتنا پتا تھا۔۔۔۔اس لیے وہ جلدی سے ان کو اندر لے ایا۔۔۔ اور اتے ساتھ ہی بوا کو کہا کی بھیا کو بلا دیں۔۔۔۔
کاشی جبران کے ساتھ بیٹھنا نہیں چھارہا تھا پر وہ مھمان کو ایسے چھوڑ کر نہیں جا سکتا تھا اسلیے مجبورن اسکو ادھر بیٹھنا پڑا۔۔
میں چھ ماہ پہلے ایا تھا یہاں !! جبران نے بات شروع کرتے کہا ۔۔۔
اچھا کاشی نے مختاسر سا جواب دیا۔۔۔۔
اپ مجھے کیسے جانتے ھیں ؟؟ اب کے بار کاشی نے سوال کیا۔۔۔۔
اپ کے بھیا نے کافی زکر کیا اپ کا۔۔۔۔
وہ دونوں باتیں کر ھی رہے تھے کے بھیا اگئے۔۔۔۔سلام دعا کے بعد کاشی جانے کے کیے کھڑا ھو تو اچانک جبران نے کاشی کے اگے شادی کا کاڈ کر کے بولا۔۔۔۔
میری بہن جیا کی شادی ھے ساتھ دن بعد اور اپ سب نے ضرور آنا ھے۔۔۔۔
کاشی نے ایک نظر کاڈ پر ڈالی اور تیزی سے کمرے سے باھر نکل گیا۔۔۔۔۔۔
کاشف بہت دیر سے گھر لوٹا تھا۔۔۔۔۔۔جیسے ھی گھر میں داخل ھوا۔۔۔تو ۔۔۔