رسول اللہ سلام انصار کا لیتے ہوئے گذرے
زباں سے خیرو برکت کی دعا دیتے ہوئے گذرے
ہر اک مشتاق تھا پیارے نبی کی میہمانی کا
تمنا تھی شرف بخشیں مجھی کو میزبانی کا
ہر اک مشتاق اپنی اپنی قسمت آزماتا تھا
بصد آداب و منت راہ میں آنکھیں بچھاتا تھا
بہت ہی کشمکش تھی اشتیاق میزبانی کی
نبیؐنے اس عقیدت کی نہایت قدردانی کی
کہا تم سب مرے بھائی ہو آپس میں برابر ہو
تونگر ہے وہی جو زہد و تقویٰ میں تونگر ہو
اقامت کو مگر میں نے خدا پر چھوڑ رکھا ہے
کہ ناقے کو فقط اس کی رضا پر چھوڑ رکھا ہے
سبھی پیارے ہو تم ہر ایک سے مجھ کو محبت ہے
جہاں ناقہ ٹھہر جائے وہیں جائے اقامت ہے
رکی یک بارگی ناقبہ بحکم حضرت باری
جہاں اک سمت بستے تھے ابو ایوب انصارؓ
پڑی تھی ایک جانب کچھ زمیں ویران و افتادہ
مشیت تھی اسی کو پاک کر دینے پر آمادہ
تھے وارث دو ہی لڑکے داغ تھا جن پر یتیمی کا
انہی کے حال پر سایہ ہوا ابر کریمی کا
یہی وہ فرش تھا ملنا تھا جس کو عرش کا پایا
نبی نے ان یتیموں کو بلایا اور یہ فرمایا
کہ بچو یہ زمیں تم بیچنا چاہو تو ہم لے لیں
جو قیمت مانگو ہم دے کر تمہیں دام و درم لے لیں
وہ بولے نذر ہے حضرت نے نامنظور فرمایا
انہیں بو بکرؓکے ہاتھوں سے پورا دام دلوایا
یہ افتادہ زمیں ہے سجدہ گاہ شوق اس دن سے
یہیں تسکین پاتی ہے نگاہِ شوق اس دن سے
صحابہ سے کہا جب تک نہ ہو مسجد کی تیاری
ہمارے میزباں ہونگے ابو ایوب انصاریؓ
فلک نے رشک سے دیکھا اس انصاری ؓکی قسمت کو
ابو ایوبؓگھر میں لے گئے سامانِ رحمت کو
مبارک منزلے کاں خانہ را ماہے چنیں باشد
ہمایوں کشورے کاں عرصہ را شاہے چنیں باشد