(Last Updated On: )
وحشت ہجر کی تاثیر مٹائی نہ گئی
پھر میرے دل کو وہ تصویر دکھائی نہ گئی
دل پہ اک بار پڑی تھی،میری نظر جب سے
وہ نظر تب سے کہیں اور ہٹائی نہ گئی
بات جو کہنا تھی وہ ان سے اک بار کبھی
لب سے وہ بات بھی اک بار سنائی نہ گئی
چھین کر کاسۂ دل میرا،پھر توڑ دیا
مجھ سے کشکول میں خیرات اٹھائی نہ گئی
ائے مجیب!بات جو کہنے سے چھپائی میں نے
عمر بھر دل سے کبھی بات سنائی نہ گئی
****