(Last Updated On: نومبر 18, 2022)
وہ ابتدائوں کی ابتداہے، وہ انتہائوں کی انتہا ہے
ثنا کرے کوئی اُس کی کیونکر، بشر ہے لیکن خُدا نما ہے
وہ سّرِ تخلیق ہے مجسم کہ خود ہی آدم ہے ، خود ہی عالم
وجود کی ساری وسعتوں پر محیط ہے جو وہ دائرہ ہے
کوئی نہیں ہے مشیل اُس کا ، کوئی نہیں نظیر اُس کا
وہ شخص بھی ہے ، وہ عکس بھی ہے اور آپ اپنا آئنہ ہے
وہی ہے اوّل ، وہی ہے آخر ، وہی ہے باطن ، وہی ہے ظاہر
یہ سوچ ہے آگہی سے باہر ، وہ اورکیا ہے جو رہ گیا ہے
اُنہی کا مسکن اُنہی کا گھر ہیں ، اُنہی کی نسبت سے معتبر ہیں
حرم ہو، طیبہ ہو ، میرا دل ہو، یہ سب وہی ایک سلسلہ ہے
ہے خطِ واصل کہ حدّ فاصل کہ قوس کے قوس ہے مقابل
سلیم عاجزہے فہم کا فل ، وہیں بشر ہے وہیں خُدا ہے