عمران خان نے اپنی ٹی وی اینکرز کو پہلی کانفرنس میں ہی کہا میں اور لوگ کہاں سے لاؤں ان سے ہی کام لینا ہے ۔ ۲۰۱۰ میں جب میں پنجاب کے نجکاری بورڈ کا اضافی چارج سنبھالے ہوا تھا تو روز بابؤں کی نالائقیاں اور گند بہت قریب سے دیکھتا تھا ۔ ایک دفعہ شام کو مجھے شہباز شریف نے بلایا اور کہا کے میں نے ڈی سی او اوکاڑہ کو بھی بلوایا ہوا ہے آپ میرے سامنے اس کو نہ جھاڑنا مجھے اس کی سرزنش کرنے دینا ۔ معاملہ یہ تھا کے ہمارے قواعد و ضوابط کے مطابق دو دفعہ کم از کم پندرہ دن کے وقفہ سے اشتہار دینا ہوتا تھا کسی بھی جائیداد کی نیلامی کا اور ڈی سی او صاحب بہادر نے ایک اشتہار پر کوئ سینکڑوں جائدادیں نیلام کر دیں ۔ میں چاہتا تھا ڈی سی او کو سسپینڈ کیا جائے لیکن قصور کا ڈی سی او مال دولت کا مرکز ہوتا ہے جیسا کے بچی زینب کے کیس میں ثابت ہوا لہٰزا شہباز شریف ہاتھ ہلکا رکھنا چاہتا تھا کے سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ۔ میں خاموش رہا شہباز شریف نے اسے کافی ڈانٹ پلائ اور رخصت کرنے کے بعد مجھ سے مخاطب ہوئے، وہی عمران خان والا لاجک کے میں کہاں سے لوگ لاؤں ۔ میں نے کہا مجھے چیف ایڈوائزر بنا دیں بابؤں پر اور دیکھیں تماشا یہ لوگ یا کام کریں گے یا استعفی ۔ ہنس کر فرمانے لگے تم ساری بیریوکریسی اندر ڈال دو گے ۔ میں نے کہا ملک کو تو بچا لوں گا نہ جناب ۔
کل میرے بیچ میٹ انتہائ کمپیٹیینٹ لیکن انتہائ کمپرامئز نگ یوسف نسیم کھوکھر ، چیف سیکریٹری پنجاب نے ان ہی بچہ بیوریوکریٹس کو جو نیب کو ۵۶ کمپنیوں میں مطلوب ہیں کو اعلی عہدوں پر فائض کر دیا ۔ وہ سارے مہا کلاکار ہیں ، جہانزیب خان کی طرح ۔ شکر ہے ایک درویش صفت انسان حسیب اطہر کو ایف پی ایس سی کا چیرمین اس بدمعاش ندیم حسن آصف کی جگہ لگا دیا ۔ حکومت کو عقل آ گئ ۔ کل ہی غلام حسین بتا رہے تھے کے محمود الرشید نے امجد ثاقب کو کہا ہے کے اخوت کے پلیٹ فارم سے ہمارے ساتھ شامل ہو گھروں کے لیے ۔ محمود الرشید نے کواپریٹو کی پراپرٹی جیل روڈ پر اونے پونے بریگیڈیئر مان سے لے کر عمران خان کا دفتر بنایا ۔ پی اے سی سے سارے کیس ختم کیے بابؤں کے ۔ یہ لوگ جو عمران سے مخلص نہیں وطن سے ہوں گے ۔ غلام حسین نے مزید کہا کے امجد ثاقب وہ شخص ہے جو کھلے عام اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو کہتا تھا کے کوئ انصافیہ میرے گھر نہ گھسے ۔ ویسے کمال کی بسنتی اشرافیہ ہے ۔ نجانے کن کن کے سامنے ننگا ناچے گی اور کتنی دفعہ ۔ کل ہی ہارون رشید ننگے ہو گئے ایک پولیس والے سے جھڑپ کرتے ہوئے ۔ ہارون صاحب ۲۰۰۸ دسمبر میں اپنے دوست خالد مسعود کٹہرے والے کے ساتھ سفارش کرنے میرے دفتر آ گئے ۔ میں چیرمین لیکیویڈیشن بورڈ تھا ۔ کام تو میں نے کیا کرنا تھا ایک فرمائش کر دی کے آپ شہباز شریف کو ایگریکلچر سیکٹر میں انقلاب کا ایک فارمولا بتائیں، کیونکہ ان دنوں وہ شہباز کے بہت قریب تھے ۔ انہوں نے بھی یہ قومی بھلائ کا کام کیا کرنا تھا میرے خلاف اپنے ۲۴ فروری ۲۰۰۹ والے کالم میں ہرزہ رسائ کی ۔ میں نے بطور چیرمین بریگیڈیئر مان پر بارہ ارب لُوٹنے کے دس کیسز بنائے تھے اور موصوف نے کالم میں اسے پرسنل وینڈیٹا کہ کر جھٹلایا اور شہباز شریف کو کہا چوہان جیسوں سے بچو ۔
شہباز نے پھر اس پر مجھے بلایا اور میں نے کہا جناب ہارون صاحب کی تکلیف جائز ہے ۔ ہارون رشید ، بریگیڈیئر مان اور شجاع پاشا اُس وقت کے آئ ایس آئ کے چیف، تینوں رات کو شراب اکٹھے پیتے ہیں ، آخر بھائ بندی تو نبھانی ہے ۔ شہباز نے قہقہہ لگایا اور کہا آئ ایس آئ چیف تم سے بہت ناراض ہے اپنا خیال رکھنا ۔
امریکہ کی اقوام متحدہ میں سفیر نکی ہیلی نے پچھلے دنوں استعفی دیا اسے ٹرمپ نے اپنے اقتدار کے پہلے ہفتہ میں ہی جنوری ۲۰۱۷ میں اس منصب پر لگایا تھا ۔ نکی سے جب رپورٹر نے یہ پوچھا کے کیا ہوا ، اس نے بہت دلچسپ جواب دیا ۔
government officials should know when its time to “step aside” and allow some one else with fresh perspective .”
لیکن یہ سب کچھ تب ہوتا ہے جب نیتیں صاف ہوں ۔ شیر شاہ سُوری نے بھی خود بیلچہ پکڑ کر جی ٹی روڈ نہیں بنائ تھی اور نہ ہی mint میں جا کر سکے گھڑے تھے ۔ وہ لوگ قوم کے ساتھ مخلص تھے ۔ ہم تو اس گند کی ڈھیر بیوریوکریسی کو ٹانگنا تو درکار اچھے عہدوں سے نواز رہے ہیں ۔ کیپٹن شاہد تاڑر جس نے پانچ سال این ایچ اے میں اربوں کھربوں کی لُوٹ ممکن بنوائ میرے سے کچھ میل دور ورلڈ بینک کے دفتر میں پاکستان کا نمائیندہ ڈائریکٹر بن کے بیٹھا ہے اور دن رات اپنے بیچ میٹ امجد ثاقب کے لیے صدر بننے کی canvassing کر رہا ہے ۔
فواد چوہدری میرے دوست کی آج کل بہت گڈی چڑھی ہوئ ہے ۔ دو دن پہلے انہوں نے خانیوال سے ہارنے والے احمد یار ہراج کو ایڈوائزر لگوایا وزیراعظم کی انسپیکشن ٹیم کا ۔ وہ یہ گند صاف کرے گا اب ۔
ہر طرف کھانچے ۔ ہر طرف بدمعاشی ۔ نئے رنگ لُوٹنے کے ، نئ بدمعاشیاں اور لُوٹ مار ۔ کتنی دیر اور ؟ کل صادق ملک پامسٹ کہ رہے تھے کے انہوں نے پچھلہ ہفتہ کہ دیا تھا کے اب نون لیگ مائنس شریف فیملی اسٹیبلشمنٹ کی لیگ ہو گی ۔ نجانے اسٹیبلشمنٹ کا مائنس کھیل کب ختم ہو گا ۔ پہلے مائنس الطاف ایم کیو ایم پھر مائنس بینظیر پی پی پی اور اب مائنس زرداری ، اور عنقریب مائنس عمران تحریک انصاف ، شاہ محمود قریشی کے سنگ ۔ جیرو پلس جیرو ، بہت بڑا جیرو ۔
نظم نزول ِقرآن
نظم : ۔۔۔۔ ۔ نزول ِقرآن ۔۔۔۔۔۔۔ نظم نگار : سید فخرالدین بَلّے چار سو جلوۂ لَولَاکَ لَما رقص میں...