دربار شریف حضرت پیر محمد کرم شاہ صاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ المعروف پیر کھارا
کہا جاتا ہے کہ اس مزار سے جاری ہونے والے کھارے پانی کے چشمے سے امراض معدہ، امراض جلد اور خاص طور پر گردے کی پتھری سے شفا ہوتی ہے!
در بار شریف حضرت پیر محمد کرم شاہ صاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ المعروف پیر کھارا بہت ہی خوبصورت مزار ہے جوکہ بھیر ہ شریف سے تقریبا34 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے بھیرہ شریف جوکہ آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا پیدائشی گاؤں ہے۔ اور کلر کہار سے تقریبا 46 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
پیر محمد کرم شاہ:
* قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد علوم متداولہ کی تکمیل کی اپنے چچا شاہ جمال نوری سے کے حلقہ ارادت میں داخل ہو کر خرقہ خلافت حاصل کیا آپ قائم اللیل اور صائم الدھر تھے
* ایک مرتبہ پیر محکم الدین شاہ آف کرولی کی دلجوئی کے لیے روزہ افطار کیا آپ کے جود و سخا کا یہ عالم تھا کہ سردی آنے سے پہلے ایک مکان کمبلوں اور جوتیوں کا بھر لیتے جو نادار بھی آتا اسے کمبل اور جوڑا جوتیوں کا دیتے تھے۔ لنگر پر خاص توجہ دیتے عشاء کی نماز سے پہلے دریافت کرتے کہ کوئی مسافر بھوکا تو نہیں۔
اس مزار کی درست جائے وقوع کچھ اس طرح ہے کہ یہ
للہ" انٹرچینج کے قریب جگہ کا نام ہے "پِیر دا کھارا"۔ یہاں ایک ولی اللہ
پیر کرم شاہ کا دربار شریف ہے اس دربار کے ساتھ پہاڑی میں سے کھارے یعنی نمکین پانی کا چشمہ نکلتا ہے۔ اسی مناسبت سے اسے "پیر دا کھارا" کہا جاتا ہے۔
پیر کھارا دربار کے ارد گرد بہت ہی خوبصورت پہاڑی سلسلہ ہے ۔ اس دربار کے پاس ہی نمک کے وسیع ذخائر موجود ہیں جوکہ کھیوڑہ کے نام سے مشہور ہےاسی وجہ سے یہاں کا پانی کھارا ہے ۔دربار شریف کے ساتھ ایک خوبصورت مسجد اور جامعہ بھی ہے۔
دربار شریف ، مسجد اورجامعہ چلہ گاہ والے پہاڑ کے نیچے ہیں جبکہ چلہ گاہ کافی بلندی پر واقع ہے ، چلہ گاہ پر جانے کے لیے راستہ موجود ہے ، اور اگر کوئی طویل راستہ طے نہ کرسکتا ہو تو وہ چئیر لفٹ کے ذریعے بھی چلہ گاہ کے قریب جاسکتا ہے ۔اس کے علاوہ پانی کا کنواں چلہ گاہ اور دربار شریف کے درمیان پہاڑی کے نیچے موجود ہے۔
*
* پانی کا کنواں جاری ہونے کا واقعہ
*
حضرت پیر کرم شاہ صاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ المعروف پیرکھارااپنے مرشد حضر ت پیر جمال شاہ نوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے حکم سے یہاں تشریف لائے۔ اور پہاڑ کی چوٹی پر قیام فرمایا۔ اور دنیا اور مافیھا سے لاتعلق ہو کر خدا سے رشتہ جوڑ لیا ، روایت ہے کہ یہ ایسی جگہ تھی جہاں پر پانی کی سہولت میسرنہ تھی ۔ سرکار کے حکم سے چلہ گاہ کے قریب پہاڑکی چوٹی پر پانی جمع کرنے کے لیے ایک تالاب تیار ہوا۔
آپکا ماشکی یہاں سے چار کلومیٹر دو موضع مور جھنگ جہاں قدرتی پانی کے چشمے ہیں پانی مشک سے اُوپر تالاب میں ڈالتا تھاجب وہ بوڑھا ہو گیا تو اس نے سرکار سے عرض کی کہ دعا فرمائیں کہ کہیں قریب ہی پانی کا بندوبست ہو جائے اور آپ رب کریم عزوجل کی بارگارہ میں سربسجود ہوئے اور دعا مانگی اور پتھر پر چھڑی کی تین ضربیں ماری اور اللہ عزوجل کے حکم سے پانی جاری ہو گیا ۔ جس کو سرکار نے اپنی حیات میں کنوئیں کی شکل میں تعمیر کروایا ۔واللہ عالم
یہ پانی پینے سے معدے سے متعلقہ بہت سے امراض سے شفا ہوتی ہے۔ اور اس پانی میں نہانے سے جلد سے متعلقہ متعدد امراض سے شفا حاصل ہوتی ہے۔ اب اسے کوئی ان ولی اللہ کی کرامت سمجھے یا اس پانی میں موجود نمکیات و معدنیات کی ایک مخصوص آمیزش، کیوں کہ یہ سالٹ رینج میں واقعہ ہے۔ دونوں صورتوں میں یہ پانی بہت فائدے کی چیزہے۔
میرے کئ فیسبک احباب اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ اس چشمے کا پانی پینے سے گردے کی پتھری سے شفا ہو جاتی ہے۔ اب اس کو پیر صاحب کی دعا کا کرشمہ کہئے یا اس پانی میں موجود کچھ نمکیات کے طبی خواص کہ جن کی شفا بخش خصوصیات کی وجہ سے گردے کی پتھری و دیگر امراض کو فائدہ ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں اس پانی کا سائنٹفک تجزیہ کر کے دیکھنا چاہئے۔
اگر کوئ اس مزار کے چشمے کے پانی کی شفا بخشی کا گواہ ہے توضرور کمنٹس میں بتائیے۔
حوالہ: وکی پیڈیا
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔