ڈیلفی کا مندر جس کو انگریزی ادب میں oracle of delphi کے الفاظ میں مرکوز کیا گیا ہے کو یونانی ادب ، تاریخ اور مذہب میں کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ اس مندر یا ایک مخصوص عمارت میں قدیم یونانی مذہب کے مطابق غیب دان بیٹھا کرتے تھے اور مذہبی احکامات جاری کرنے کیساتھ ساتھ مستقبل کی پیش گوئیاں بھی کی جاتی تھیں
جو یونانی ادب کے مطابق سو فیصد سچ ثابت ہوتی تھیں۔ ڈیلفی کے مندر کو اپالو دیو تا کا مندر بھی کہا جاتا ہے جو قدیم یونانی ریاست کارنتھ کے قریب موجود تھا۔ ڈیلفی کے مندر کی سرگرمیاں سردیوں میںماند پڑ جاتی تھیں۔ اپالو کی غیر موجودگی میں دیوتاs dyonisu s اس کی نگرانی کرتا تھا۔
سوفوکلیز کے عظیم المیہ ڈرامے ایڈیپس ریکس میں بھی اس مندر کو مرکزی حیثیت حاصل ہے جہاں سے ایڈیپس غیب کی خبریں حاصل کرنے کیلئے کریون کو جو بیک وقت اس کا سالا بھی ہے اور ماموں بھی کو بھیجتا ہے۔ مندر سے جواب آتا ہے کہ تمہارے شہر میں ایک ایسا خبیث بندہ موجود ہے جس نے یونان کے دو عظیم ترین گناہ سرزد کر رکھے ہیں وہ بدکار ہے اور اُس نے اپنے باپ کا قتل کر رکھا ہے۔ جب تک اس غلیظ شخص سے شہر کو نجات نہیں ملے گی شہر طائون سمیت متعدد دوسری مصیبتوں میں مبتلا رہے گا۔ ڈیلفی کے مندر کی یہ پیش گوئی نصف تھی کیونکہ سبب تو بتا دیا گیا تھا لیکن اس ملعون و منحوس آدمی کی نشاندہی نہیں کی گئی تھی۔ پیش گوئی کی تکمیل مندر کا نمائندہ اندھا غیب دان ٹیری سیاس کر دیتا ہے۔
ایڈیپس ریکس جب اپنی شناخت کے لیے ڈیلفی کے مندر میں جاتا ہے تو اس کی مصیبتیں کم ہونے کی بجائے اور بڑھ جاتی ہیں جب مندر سے اس کو تنبیہ ملتی ہے کہ تو اس بات کو نہ کرید کہ تیرے ماں باپ کون تھے بلکہ اس چیز کی فکر کر کہ تو نے ہمارے معاشرے کے دو عظیم ترین گناہ سر زد کرنے ہیں ۔یہ پراسرار اور ہیبت ناک ڈرامہ پڑھتے ہوئے آدمی حیرت میںڈوب جاتا ہے کہ ڈیلفی کے مندر کی پیش گوئیاں کیسے ہوبہو سچ ثابت ہو رہی ہیں۔
زمانہ قبل از مسیح میں بحیرہ ٔروم کے قرب و جوار میں رہنے والی اقوام ڈیلفی کے مندر پر ایسا پختہ یقین رکھتی تھیںکہ کوئی بھی بڑا فیصلہ مندر سے مشورے کے بغیر نہیںکیا جاتا تھا۔ بلند مرتبہ دیوی pythia اوریکل کا کام کیا کرتی تھی۔ اس کا تذکرہ ہمیںآٹھویں صدی قبل از مسیح میں ملتا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ pythia قدیم یونان کی سب سے طاقتور نسوانی ہستی سمجھی جاتی ہے۔ pythia اور oracle of delphi کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یونانی اور لاطینی دور کے عظیم قلم کاروں نے ان کا تذکرہ اپنی تحریروں میں کیا ہے۔ ان نابغہ روزگار لکھاریوں میں livy,aescylus,euripides,ovid,xenophan, pinder, strabo وغیرہ شامل ہیں ۔ ان کے علاوہ ارسطو، افلاطون، سوفوکلیز اورلیوکان کی تحریروں میں بھی ڈیلفی کے مندر کو بڑے ادب اور احترام کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
مشاہدات زنداں از حسرت موہانی۔ ایک مطالعہ
ہندوستان کو ایک طویل جد وجہد کے بعد برطانوی حکومت کے اقتدار سے چھٹکارا نصیب ہواجس کے لئے ہمارے بزرگوں...