دنیا بدل رہی ہے، کیا پاکستان بھی اُس تبدیلی کے لیے تیار ہے؟
کل کہ دن کچھ بہت زبردست ڈولیپمنٹز ہوئیں ۔ باغی برنی سینڈرز نے امریکہ کہ پانچ بڑے CEOs کے ساتھ فیس بُک پر لائیو آنے کا فیصلہ کیا ۔ مزے کی بات CEO دوڑ گئے ۔ کارپوریٹ امریکہ کو ایک بہت بڑی شکست ہوئی ۔ برنی نے اب آزاد کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس کی شاگرد نے پچھلے دنوں کانگریس میں اسپیکر کہ متوقع امیدوار کو نیویارک سے پرائمریز میں اُٹھا باہر مارا ۔ برنی نے panelists سے گفتگو جاری رکھی ۔ وہی باتیں جو میں کرتا ہوں کے ملازمین کو کمپنی کے منافع کا مشکل سے ایک فیصد بھی نہیں مل رہا ۔ اس کا اب کچھ تو کرنا ہو گا وگرنہ ریاست کہ خلاف ہر جگہ بغاوت ہو گی ۔ سوشل میڈیا پھر جیت گیا، جسے کلنٹ واٹس نے کہا کہ زیادہ لائیک والا in charge اور شئیر والا authority ۔
کل ہی بی بی سی ، کہ پروگرام hard talk میں پاکستان کہ سب سے بڑے اور پرانے میڈیا گروپ کا مالک ، خود ساختہ Red Baron ، چاروں شانے چت گر گیا ، جب اینکر نے یہ سوال کیا کہ آپ کا میڈیا گروپ ایک مجرم کو اسپورٹ کرتا ہے ؟ موصوف نے کہا اس لیے کہ الزامات orchestrate کیے گئے ، اینکر نے پھر کہا کیا ثبوت ہے آپ کہ پاس اس orchestration کا ، جواب آیا ، ‘سوشل میڈیا ٹرول’ ڈوب کہ مر جانا چاہیے پورے ڈان گروپ کو ۔ سائرل لیکس کو مان رہا ہے ، بندوں کہ نام بتا رہا ہے ، Red Baron اسے بھی کہتا ہے وہ تو پوری دنیا میں خبر پھیلی ہوئ تھی ، کو ہم نے چھاپی ، کہ پاک فوج کی سول حکومت سے نہیں بنتی ۔
کل ہی دنیا نیوز نے اسماء شیرازی کی عزت تار تار ہونے پر ایک احتجاجی مضمون ٹکا دیا ۔ جناب اسماء صاحبہ جب آپ ملٹری ڈکٹیٹر کو ججوں کی خاطر للکار رہی تھیں تو آپ کا پاپولیریٹی گراف آسمان کو چھو رہا تھا ۔ آج جب آپ نے ایک مجرم کو سپورٹ کیا اور ججوں کو بُرا بھلا کہا ، ایسا تو ہونا ہی تھا ، رو کیوں رہی ہیں ۔ قدرت کا نظام ہے ۔ ٹرمپ نے تو Racheal Meadows کو اس طرح کی پیسے کھا کر منافقت پر رُلا دیا ، آپ تو کسی باغ کی مولی نہیں ۔ امریکہ کا کیبل ٹی وی سوشل میڈیا نے تباہ و برباد کر کہ رکھ دیا ہے ۔ پاکستان میں یہی ہونے جا رہا ہے ، البتہ ‘ مقابل ‘جیسے پروگرام ، جہاں حقائق کہ ساتھ ایک سمارٹ طریقے سے وائٹ کالر کرائم کو expose کیا جاتا ہے ، بچ جائیں گے ، باقی بادامی ڈرامے جیلوں میں بند ہوں گے ۔
کل ہی ٹرمپ نے یورپ کو للکارنے کہ بعد پییوٹن کہ ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا ۔ برطانیہ کہ ساتھ بہت اچھا ہوا ، یہ انجام ہوتا ہے پٹھو بننے کا ۔ پپی اب عربوں سے پپیاں لے ۔ اور کل ہی افغانستان میں امریکہ کی فوجوں کہ کمانڈر نکلسن نے طالبان کے ساتھ باقاعدہ ٹیبل ٹاک کا عندیہ دیا ۔ دراصل یہ امریکی وزیر خارجہ پومپیو کا پیغام تھا جس کی قطر میں مقیم طالبان کہ نمائندے نے تصدیق بھی کی اور یہ بھی شرط لگائ کہ اس طرح کی negotiations میں اشرف غنی نہیں برداشت ہو گا کیونکہ ہمیں اس پر کوئ اعتبار نہیں ۔
کل ہی پاکستان میں ، ایران کہ فوجی سربراہ نے جنرل باجوہ سے ملاقات کی اور نئے الائنس پر بات چیت کی ۔ چاہ بہار بندرگاہ پروجیکٹ بھی کھٹائ میں پڑ گیا کیونکہ امریکہ نے اس کے لیے فنڈنگ روک دی ۔ دنیا بھر میں امیگریشن سخت سے سخت ہوتی جارہی ہے ۔ فرانس کی ٹیم جس نے ورلڈ کپ جیتا اس میں اُسی قسم کہ immigrant تھے جو پچھلے دو سو سال میں امریکہ کو ادھر لے آئے ۔ اب مزید کسی ملک کو کسی immigrant کی ضرورت نہیں ۔ معاشی معاملات کہ لالے پڑے ہوئے ہیں ۔ سرمایادارانہ نظام اور جنگوں نے دیوالیہ نکال دیا ہے لوگوں کا ۔ جنگیں بھی کچھ دیر کے لیے بند کرنی ہوں گی ۔ یہی ٹرمپ اور پیوٹن کہ رہے تھے ۔ یہی چین چاہتا ہے ۔
اس وقت صرف ایک ہفتہ رہ گیا ہے پاکستان کہ الیکشن میں ، ایک بڑا فیصلہ ہونے کو جا رہا ہے ۔ پاکستانی فضا میں ابھی سے تبدیلی کی خوشبو آ رہی ہے ۔ ڈاکو جیل جا رہے ہیں ۔ شہباز شریف کو بھی اندر کیا جائے ۔ جن لوگوں کو ملک سے باہر یا اندر ان کی جیل میں جانے کی تکلیف اُٹھ رہی ہے ان کو کہا جائے کہ آپ ان کا لُوٹا ہوا پیسہ حکومت پاکستان کو دے دیں ۔ اقبال لطیف جیسے ارب پتی تو دے سکتے ہیں ۔ جو بھی کالا قانون لانا پڑے لائیں ، ان کو پھانسیاں دیں اور پیسہ نکلوائیں ۔ بیرون ملک بیٹھے پاکستانی بیتاب ہیں کہ کب وہ یہ ہوتا دیکھیں اور ملک واپس آئیں ۔ بہت ظلم برداشت دیکھ لیا ہماری ماں دھرتی نے ، اب تو یہ حالت ہے کہ بقول غالب ۔
صد جلوہ رو بہ رو ہے جو مژگاں اٹھائیے
طاقت کہاں کہ دید کا احساں اٹھائیے
ہے سنگ پر براتِ معاشِ جنونِ عشق
یعنی ہنوز منّتِ طفلاں اٹھائیے
دیوار بارِ منّتِ مزدور سے ہے خم
اے خانماں خراب نہ احساں اٹھائیے
یا میرے زخمِ رشک کو رسوا نہ کیجیے
یا پردۂ تبسّمِ پنہاں اٹھائیے
پاکستان پائیندہ باد
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔