پاکستان میں ناجائز تعلقات کی بناء پر مرد و خواتین کے قتل کو ایک باقاعدہ قبیح رسم کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے جس کو سندھی میں کارو کاری، بلوچی میں سیاہ کاری، پشتو میں تورا توری کا نام دیا گیا ہے جبکہ اردو میں اس قبیح رسم کو مختلف نام دیئے گئے ہیں جن میں " غیرت کے نام پر قتل " اور " عزت کے نام پر قتل" بھی کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اسے Honer killing کا نام دیا گیا ہے ۔ گوکہ مرد و خواتین کے درمیان ناجائز تعلقات نہایت غلط اور قابل مذمت فعل ہے مگر ان کو جس طرح غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا ہے یہ بھی ایک قابل مذمت عمل اور فعل ہے جس کی اسلام سمیت کسی بھی مذہب میں اجازت نہیں ہے بلکہ اس کے لئے اسلام میں اللہ تبارک و تعالی کا وضع کردہ قانون موجود ہے جس کے تحت ایسے مرد و خواتین کو سنگسار کیا جاتا ہے ۔ اس کے لیے 4 معتبر گواہوں کی گواہی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن 4 معتبر گواہوں کا ملنا بہت مشکل ہے جس کا صاف مقصد یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالی کے ہاں انسانی جان کی بہت بڑی قدر و قیمت اور حرمت ہے اور اس کو ناجائز قتل ہونے سے بچانا ہے ۔ لیکن دنیا بھر میں جس کو جس طرح سمجھ میں آیا اس نے اسی طرح اس عمل کو عزت اور غیرت کا نام دے کر انسانوں کو قتل کرنا شروع کردیا جس کے تحت اکثر لوگ بے گناہ اور بے قصور قتل ہو جاتے ہیں ۔ اب تو پاکستان میں شادی شدہ جوڑوں یعنی بیوی اور شوہر کو بھی کاروکاری یا غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا ہے ان کا جرم یہ ہے کہ وہ اپنی مرضی اور پسند کے مطابق شادی کرتے ہیں اور شریعت کے مطابق باقاعدہ نکاح کرتے ہیں ۔ پسند کی شادی کے جرم میں ہی سندھ کے مشہور جدید رومانوی داستان کے کرداروں شائستہ عالمانی اور بلخ شیر مہر کو بھی کاروکاری قرار دے کر واجب القتل ہونے کا فتوی دیا گیا جن کو انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے بڑی احتیاط اور رازداری کے ساتھ 2005 میں ناروے منتقل کر دیا تھا اس وقت میرا تعلق صحافت سے تھا اور یہ خبر صرف میں نے ہی چلائی تھی ۔
پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں مرد و خواتین کے مابین ناجائز تعلقات کی بناء پر ان کو سزا دینے کے لیے مختلف قسم کے قوانین بنائے گئے ہیں اور قانون سازی کی گئی ہے ۔ دنیا میں سب سے پہلے جس حکمران نے کارو کاری کے جرم کی سزا کے لئے قانون بنایا وہ قدیم بابل اور میسوپیٹیا کے بادشاہ حمورابی تھا ۔ اس کو دنیا کا پہلا قانون دان اور قانون ساز بھی کہا جاتا ہے ۔ امریکی کانگریس کی عمارت اور امریکی سپریم کورٹ کی عمارت پر ایک قانون دان کی حیثیت سے اس کی شبیہہ کندہ کی گئی ہے ۔ جبکہ دنیا کے دیگر کئی ممالک میں بھی عدالتی عمارات پر حمورابی کی شبیہہ کندہ کی گئی ہیں ۔
حمورابی نے دنیا کو سب سے پہلے تحریری قانون فراہم کیا جو اس نے 8 فٹ لمبے پتھروں کی 12 سلوں پر لکھوایا ۔ کاروکاری یا غیرت کے نام پر پر قتل کے لئے اس نے یہ قانون بنایا کہ ناجائز تعلقات کے مرتکب مرد اور عورت کو لکڑیوں کے ساتھ زندہ باندھ کر نہر یا دریا وغیرہ کے پانی مرنے کے لئے میں پھینکا جائے ۔ چنانچہ حمورابی کے دور میں اس کی سلطنت میں اس قانون پر سختی کے ساتھ عمل کیا جاتا رہا ایک روایت کے مطابق انگلینڈ کے بادشاہ ہنری ہشتم نے اپنی 3 بیویوں کو " کاری" قرار دیا تھا تاہم یہ معلوم نہیں ہے کہ انہوں نے ان کو قتل کر دیا یا طلاق دے دی ۔حمورابی حضرت عیسی علیہ السلام کے دور سے 1800 سال قبل قدیم بابل اور میسوپیٹیا کا بادشاہ گزرا ہے ۔ ہاتھ کے بدلے ہاتھ اور آنکھ کے بدلے آنکھ کا قانون بھی حمورابی نے ہی بنایا اور خواتین کا جائیداد میں حصہ کا قانون بھی حمورابی نے ہی پیش کیا ۔ دنیا بھر میں غیرت اور کاروکاری کے نام پر قتل کا سلسلہ جاری ہے لیکن ہر ایک کا اپنا قانون اور اپنی ایک رسم ہے ۔ کاروکاری یا غیرت کے نام پر قتل ہونے والے افراد میں فارسی زبان کی پہلی خاتون شاعرہ رابعہ خضداری بھی شامل ہیں ۔ رابعہ خضداری کو 9 ویں عیسوی صدی میں اس کے بھائی حارث نے اپنے غلام بکتاش کے ساتھ ناجائز تعلقات کے شک میں قتل کیا ۔ رابعہ خضدار( بلوچستان ) کے امیر کعب کی صاحبزادی تھیں جو بہت باصلاحیت، حسین و جمیل اور دنیا میں فارسی زبان کی پہلی اور بہترین خاتون شاعرہ تھیں ۔ امیر کعب کی وفات کے بعد ان کی وصیت کے مطابق حارث اپنی بہن رابعہ کی بہت عزت اور احترام کرتا تھا مگر اس کو اطلاع ملی کہ ان کی بہن کا اپنے محل کے ایک خوب صورت غلام بکتاش کے ساتھ معاشقہ چل رہا ہے جس کی بناء پر تحقیق کیئے بغیر ہی حارث نے پہلے غلام بکتاش کو قتل کر دیا اور اس کے بعد اپنی بہن رابعہ خضداری کی رگیں کاٹ کر اس کو ایک گرم حمام کے اندر بند کر دیا ۔ اس حمام کے اندر رابعہ کی رگوں سے خون بہتا رہا وہ اپنے بہتے لہو میں اپنی انگلیاں ڈبو کر بطور سیاہی کال کوٹھڑی کی دیواروں پر اپنے اشعار لکھتی رہی تا آنکہ وہ انتہائی اذیت ناک مرحلے سے گزر کر انتقال کر گئیں ۔
اردو لسانیات
زبان اصل میں انسان کے تعینات یا اداروں میں سے ہے۔ وہ ان کی معمول ہے جن کی کار بر...