انسانی آزادی اور فلاح و بہبود بارے طے شدہ اور تسلیم شدہ وہ تمام تر اصول و ضوابط جنہیں مذہب قانون اور معاشرے کے مروجہ معیار کے تحت قبولیت حاصل ہو ۔ وہ اس مذہب ، ملک یا معاشرے میں حق کہلائے گا ، یہ کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہے ۔
یہ لفظ سچ ، حقیقت یا ناقابل انکار کے متبادل معنی رکھتا ۔ عربی سے اردو میں آیا ، انگریزی میں اس کا نزدیک ترین متبادل رائیٹ اور یہ لفظ واقعیت سے انکار اور باطل کی ضِد ہے ۔ شخصی اقدار کا یہ معیار طے شدہ ، ہمیشہ کے لئے اور بذات خود ابدی حقیقت ہے ۔ اِسے مزید کسی تائید و امداد کی ضرورت نہیں ۔ یہ انسانی زندگی کو ایک دائرے کی طرح مُکمل کر کہ اس کے مزہبی ، انسانی ، سماجی ، معاشرتی سب پہلوؤں کو استحقاق کی صورت اپنی لپیٹ میں لے آتا ۔
جیسے چڑھتا ہوا سورج سب کو نظر آتا اور اسے آنکھ ملا کر دعوت مبارزت دینا مشکل ہو جاتا تو اِسی طرح حق بھی چیلنج نہیں ہو سکتا ۔ حق اور سچ کو کسی جمہوری نظام یا ڈیسک بجا کر اپنے ماننے والوِں کی گنتی زیادہ کرنے کی ضرورت نہیں ۔ یہ بذات خود کسی بھی گندگی سے پاک ، بعمرِ خضر ، سب سے برتر و بالا اور ڈنکے کی چوٹ پر ہے ۔ کسی سے نہیں کہتا کہ ناپ تول کر کہ میرے اوپر حق ہونے کی تصدیقی مُہر لگا دیجائے ۔
یہ کوئی تصور نہیں ، متوقع نتائج دینے والی ٹھوس حقیقت ہے ۔ اگر تمام دنیا ہی اس کا انکار کر دے تب بھی یہ حق ہی رہے گا ۔ یہ کسی کے بھی انکار سے ، کسی کے بھی مُنحرف ہونے سے مٹنے والا نہیں ۔ حق اور سچ آسمانوں سے آیا تھا اور زمین و آسمان کو بنانے والا ہی اسے مٹا سکتا ۔ یہ انسان کے بس کی بات نہیں ۔
کسی کا بھی حق کو ماننا یا نا ماننا حق کو مشکوک نہیں کرتا ۔ اگر ساری دنیا ایک طرف ہو اور صرف ایک فرد حق کی طرف ہو تو یہ اس بات کی دلالت نہیں کہ اب حق ، حق نہیں رہا ۔ کسی کے بھی حق کا ساتھ نا دینے سے حق تبدیل نہیں ہو جاتا ۔ حق و سچ موجود ہے اور بغیر کسی بھی انسان کی تائید و ہمدردی کے موجود رہے گا ۔
حق کامیاب ہے اور ہمیشہ کامیاب ہی رہے گا ۔ اگر فی الوقت ہار بھی گیا تو یہ حق کی ہار نہیں ، حق اور سچ کو لاگو کرنے والوں کی ہار ہے ۔ عَمال سے کہیں نا کہیں کُچھ کمی رہ گئی اور حق فاتح نا ٹھہرا ۔
ہار ان کی ہوئی جنہوں نے حق سے مُونہہ موڑ کر اِسے رَد کر دیا ۔ حق کا علم تو کل بھی بلند تھا ، آج بھی بلند ہے اور ہمیشہ بلند رہے گا ۔
ہڑپہ اور موہنجو داڑو کے مقامات سے ملی تختیوں کی لکھائی کو اب مصنوعی ذہانت سے پڑھا جائے گا
ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی مارچ 25، 2024 وادیِ سندھ کی تہذیب کو میسوپوٹیمیا (جدید عراق کا علاقہ) اور مصر...