ناسا کا آرٹیمیس پراجیکٹ جسکا مقصد 2024 میں دوبارہ سے انسان کو چاند پر بھیجنا ہے۔اس پراجیکٹ کے کئی مراحل ہیں جن میں سے پہلا مرحلہ اس ٹیکنالوجی کا ٹیسٹ ہے جسکے ذریعے مستقبل میں انسانوں کو چاند اور دیگر سیاروں پر بھیجا جائے گا۔ اس پہلے مرحلے میں پچھلے ہفتے 15 نومبر 2022 کو چاند کیطرف ایک راکٹ کے ذریعے ایک سپیسکرافٹ بھیجا گیا۔ اس سپیسکرافٹ کانام اورآئن ہے۔ یہ سپیسکرافٹ زمین کے گرد چکر لگا کر تیزی سے چاند کیطرف گیا اور اب یہ چاند کے بالکل قریب پہنچ چکا ہے۔ یہ سپیسکرافٹ چاند کے گرد مدار میں گھومے گا اور پھر کچھ دن بعد واپس زمین کی طرف لوٹے گا۔ اس سپیسکرافٹ میں کیمرے بھی لگے ہوئے ہیں جنکی مدد سے اسکا سفر دیکھا جا سکتا ہے۔
زیرِ نظر تصویر ناسا نے چند گھنٹے پہلے شائع کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ سپیس کرافٹ چاند سے تقریباً 1700 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ پسِ منظر میں ہماری زمین ہے۔ نیلی شفاف زمین ، سورج کی روشنی میں نہاتی ہوئی اور سامنے چاند ہے۔ ایک نقطے سی دکھتی اس زمین پر ہم سب رہتے ہیں، ایک چھوٹا سا سیارہ، خلاؤں میں ایک ادنی سے ستارے جسے ہم انسان سورج کہتے ہیں کے گرد گھومتا ہوا۔
مستقبل میں ہم انسان چاند کے علاوہ مریخ اور نجانے کون کون سی دنیاؤں پر بسیں گے۔ وہ نسلیں جو ہمارے بعد آئیں گی وہ شاید یہ جان ہی نہ پائیں کہ ہم نے کبھی اپنا سفر اس جگمگاتی زمین سے شروع کیا۔ ان میں سے کئی نے شاید اپنے اباؤ اجداد سے محض زمین کا نام ہی سنا ہو۔ انسان زمین سے نکل کر خلاؤں کی وسعتوں میں انسانیت کے بیج بوئے گا۔ یہ تصور کتنا خوابناک ہے اور رومانوی بھی۔
ہمارا گھر زمین، ہماری منزل آسمان
کارل مارکس کون تھا؟
کارل مارکس کون تھا؟ ولادیمیر لینن ترجمہ: عمران کامیانہ (1913ء میں لکھا گیا ولادیمیر لینن کا یہ مضمون کارل مارکس...