اِس نے جھوٹ اور فریب کو قومی تحویل میں لیا اور قومی پالیسی کا جزو بنایا۔
اِس نے ہر اختلاف رکھنے والے کو بے ایمان بنانااور چور کہنا سکھایا۔
اِس نے جہالت اور لاعلمی کو جائے اور نقطۂ نظر کا درجہ دلایا۔
اِس نے تاریخ کو غیر ضروری اور ناکارہ سی چیز بنا کر پیش کیا۔
اِس نے مذہب کی اصطلاحات کا بہیمانہ اور بے وقوفانہ استعمال کیا۔
اِس نے اپنی بھرپور زندگی گزاری اور ہم پر وہی زندگی حرام کی۔
اِس نے معاشرے میں پہلے سے موجود حماقت کو ریاستی سرپرستی میں لیا۔
اِس نے جھوٹ بولنے کو معاشرے کا مقبول اور غالب ’بیانیہ‘ بنایا۔
اِس نے ہر قسم کے ڈھونگ اور ناٹک بازی سے کام لینا مباح بنایا۔
اِس نے عورت کی تحقیر اور اس سے نفرت کے رجحان کو بڑھاوا دیا۔
اِس نے شلوار سُوٹ کے رنگ کی پشاوری چپل پہننا فیشن ایبل بنایا۔
اِس نے جارحیت پسندانہ رویے کو مردانگی کی علامت بنا کر فروغ دیا۔
اِس نے الیکشن میں دھاندلی کرنے والوں کی حرکت کو جائز قرار دیا۔
اِس نے روحانیت کے بیمار ’علم‘ کو سائنس کے مقابل لا کھڑا کیا۔
اِس نے بڑے جبڑے والے جانوروں کو ترجمان بنانا ضروری سمجھا۔
اِس نے غربت اور تکلیف کو مقدس حوالے سے قبولیت دلوائی۔
اِس نے بھیک اور خیرات کو اندازِ حیات کے طور پر متعارف کروایا۔
اِس نے مُلّا کے عفریت کو مزید بڑا اور طاقت ور بنانے میں مدد دی۔
اِس نے دھونس، حماقت، جاہلیت اور بدتمیزی کو جمہوری جدوجہد بنایا۔
اِس نے الیکٹرانک ذرائع کو صرف سیاست اور بیان بازی کا ذریعہ بنا دیا۔
اِس نے تسبیح پھیرے کے ذریعے خود کو نیک ثابت کرنے کا دکھاوا عام کیا۔
اِس نے ریاست کے بچے کھچے تانے بانے کو اپنی ذات کی خاطر مزید کمزور کیا۔
اِس نے شہباز شریف جیسوں کو دوبارہ عزت دلائی اور خود کرپشن کی۔
اِس نے سول ملٹری ریلشنز میں عوام کو پہلے سے زیادہ کمزور کیا اور شکست دی۔
اِس نے اور سفید کے علاوہ کالے (سفلی) جادو (دعا) کو ترقی کا راستہ بنایا۔
اورٹ کلاؤڈ جہاں ہمارا نظام شمسی ختم ہوتا ہے
کیا آپ برف اور گردوغبار کے اس بلبلے کے بارے میں جانتے ہیں جو ہمارے نظام شمسی کو گھیرے ہوئے...