میں نے کل اقبال کے اس شعر کی تفسیرو تشریح کی تھی۔
خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
تیرا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں
اس پردو اختلافی تشریح بھی آئی، ایک تو بالکل ہی متضاد تھی، وہ سامین پینا زئی کی تھی۔۔ 'اس میں اقبال نے خرد کو صرف خبر سمجھنے والوں کو اندھا بتایا ہے اور ان کو یہ بتا یا گیا ہے کہ اگر وہ خرد کو صرف خبر سمجھتے ہیں تو وہ اپنی نظر کا علاج کرالیں'۔۔۔۔
خیر یہ تشریح تو میری عقل و فہم کو ہی اڑا کر رہ گئی۔۔۔۔۔! یہ دور کی کوڑی کیسے لے آئے۔
البتہ جو زیادہ سنجیدہ اور علمی تفسیر آئی وہ یاسمین بی بی صاحبہ کی تھی، یہ انگلینڈ مین مقیم ، تعلیم یافتہ اور شائد سائیکولوجیسٹ ہیں۔ (ہمیں شکرکرنا چاہئے کہ نوجوان فی میل تعلیم یافتہ نسل آج بھی اقبال کی شاعری اور ہم جیسوں کی اردو شوق سے پڑھ سکتی ہیں، ان کا جواب انگریزی میں تھا، ظاہرہے ان کو اس میں سہلوت ہوگی۔۔۔ آپ دوستوں کی دلچسپی کے لئے۔۔ اور مزید خیال آرائی میں اضافہ کرنے کرنے کے لئے پیش خدمت ہے۔۔۔
یاسمیں صاحبہ:
I feel you interpreted this couplet in a literal sense whereas how I interpret it is:
Cleverness is information gained through external sources
Whereas your remedy is in perception.
Nazar is how you perceive things.
Meaning that unless one had internalised the knowledge through ability of perception
ہڑپہ اور موہنجو داڑو کے مقامات سے ملی تختیوں کی لکھائی کو اب مصنوعی ذہانت سے پڑھا جائے گا
ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی مارچ 25، 2024 وادیِ سندھ کی تہذیب کو میسوپوٹیمیا (جدید عراق کا علاقہ) اور مصر...