مٹن چکن بیف اور ان کی اقسام
جوان دیسی بکرے کے گوشت سے عمدہ کوئ گوشت نہیں ہوتا- یہ اللہ کی بڑی نعمت ہے- بکرے کا ہر عضو جسم انسانی کو انتہائ نافع ہے- جسم کا جو حصہ کمزور یا بیمار ہو بکرے کا وہی عضو کھائیے- بہت نافع ہے- بکرے کا گوشت انسانی مزاج کے قریب تر ہے-
بلاشُبہ آپ نے ایک مُفصل رائے دی ،۔
لیکن یہاں بھی اورگینکّ دیسی بکرے ،میں اور ایک فارمیّ ، ٹیڈیّ کراس بکرے میں گوشت کے حوالے سے کافی فرق ھے ،۔
اورگینک، یا دیسیّ بکرا جو پیدائش سے ھی خصیّ نہ کروایا گیا ھو ،۔
اُس کا گوشتّ عام طور پہ جو ھم کھاتے ھیں اُس بکرے سے بھاری ھوتا ھے اور مُشکّ لئیے ھوئے ھوتا ھے ،۔
فارمی بکرے کا گوشتّ آپ ایک کلو بھی کھا سکتے ھیں ،۔
جبکہ دیسیّ اورگینکّ انڈلّ بکرے کا گوشتّ آپ ایک پاؤ بھی کھالیں تو ُاس کی غزائیت کا جواب نھی ،۔
اس میں اب دیکھئیے کہ بکرے کے خاندان میں کتنے جانور ھیں جن کا گوشت آپ عام زندگی میں استعمال کرتے ھیں ،۔
پرندوّں کے خاندان میں کون سا پرندہ عام زندگی میں کھایا جاتا ھے اور وافر دستیاب ھے ؟
پھر گائے کے خاندان میں کون سے جانور ھیں اور سب کے غزائی خواص کیا ھیں ،۔
یہ ایک حل طلب بات ھے کہ ھمارے ھاں اس وقت گوٹّ فارمنگّ ، اور چکن فارمنگ ھی زیادہ تر پائی جاتی ھے ،۔
جبکہ بٹیرّ فارمنگّ یا اب ھرنّ فارمنگّ پہ بھی کافی لوگ توجہ کر رھے ھیں ،۔
ایسے میں ھر قسم کے گوشتّ کی اور پھر ھر علاقے کی ایک اپنی ڈشّ ھے جس میں وہ جچتا بھی ھے اور کھانے میں بھی لزتّ لئیے ھوئے ھوتا ھے ،۔
جیسا کہ بکرے کے خاندان میں اگر دُنبے کو دیکھا جائے تو اُس کے نمکینّ تکے کا جواب نھی ،۔
اور اگر کھڈا کباب دیکھیں جائیں تو بھیڑّ سے لاجواب گوشتّ کوئی نھی ،۔
یہ دونوں چیزیں ھی بکرے کے گوشتّ میں ساتھ نھی دیتیں ،۔
چکنائی کا کافی فرق ھے ،۔
جو ڈش بنائی جارھی ھے اُس کے بھی کُچھّ تقاضےّ ھیں ،۔
جیسے کڑاھی میں بکرے کے گوشت کا کوئی ثانی نھی ،۔
یا چاپسّ بھی بکرے کی ھی بھتر لگتیں ھیں ،۔
پھر رِبزّ بھی نامی گرامی ریسٹورنٹسّ کی بکرے کے ھی گوشتّ کی بنائی جاتیں ھیں ،۔
ھمارے ھاں کیونکہ بکرے کے گوشتّ کو سبزی کیساتھ ملا کر بھی پکایا جاتا ھے تو ھمیں ھیکّ سے پاک خصیّ اور فارمی بکرے مُنہ کو لگ گئے ھیں ،۔
جیسے پرندوّں کے خاندان میں مُرغیّ شیور کو آپ ھر قسم کی ڈشّ میں پاتے ھیں ،۔
جبکہ دیسی مُرغیّ جو کہ پوستّ کیساتھ ھو اُس کے شوربے کا جواب نھی ،۔
لیکن یہی مُرغیّ آپ کو چکنّ تکہّ میں مزہ نھی کرے گی ،۔
بلکہ کسی بھی بار بی کیوّ میں آپ دیسی مُرغیّ کو استعمال نھی کر سکتے اُس کا گوشتّ سُوکھ جاتا ھے ،۔
پھر پرندوّں ھی کے خاندان میں تیترّ کا گوشتّ سب سے لزیزّ ھوتا ھے ،۔
جبکہ اس کی فارمنگ میں بھی اس کا گوشتّ سفید ھوجاتا ھے ،۔
فارمنگ میں اور اورگینکّ طرقے سے پالے گئے پرندوّں اور جانوروّں میں یہی ایک واضحّ فرق ھے کہ ،۔
دیسی اور فارمی جانور کا گوشتّ اپنی غزائیتّ ، لزتّ ، اور رنگتّ تینوّں چیزیں فرق کر دیتا ھے ،۔
جبکہ خواصّ میں زیادہ تبدیلیّ نھی آتی ،۔
جیسا کہ گائے کے خاندان میں بھینسّ یا کٹےّ کا گوشتّ ھوتا دو سالہ جانور کا بُہت لزیز ھوتا ھے مقوی ھے ، بادی بھی ھے ،۔
تاثیرّ گرم ھے ،۔
جبکہ بکرے کا گوشتّ ، مُعتدلّ ، اور دنبےّ کا گوشتّ قدرے گرم ھوتا ھے ،۔
مقوی ھے ،۔
پرندوّں میں دیسی مُرغ کا گوشتّ قدرے گرم ، اور شیور کا مُعتدل ھے ،۔
جبکہ دونوں کے کھانے سے بالوّں میں چمکّ ، ناخنوں کی مضبوطیّ ، اور جلدّ کی خوبصورتیّ مُجسم ھے ،۔
اسی طرح گائے کے خاندان میں نیل گائے کا گوشتّ انتہائی لزیزّ ھوتا ھے ،۔
خاص طور پہ مادہ کا ،۔
پھر ھرن کے خاندان میں مفیلوّ شیپسّ ، اور آئی بکسّ کا گوشتّ انتہائی گرم ھوتا ھے ،۔
پھر چنکارے اور اُڑیال کا گوشتّ لزتّ میں بکروّں سے کہیں آگے ھے ،۔
آجکل چنکارے کی باقاعدہ فارمنگ ھو رھی ھے ،۔
اور ایک جوان زندہ ھرن پچاس ھزار میں دستیاب ھے ،۔
اور اگر اُسی وزن کا بکرا لیا جائے تو وہ بھی بارہ سے پندرہ ھزار روپے کا ملتا ھے ،۔
اس طرح ھی کے جیسے اگر شیور چکن کا ریٹّ ، ایک سو پچھہترّ روپے کلو ھو اور دیسی چکن سات سو روپے میں دستیاب ھو ،۔
یا ھوتا ھے ،۔
تو جو لوگ لزت کو سمجھتے ھیں وہ ھر ڈشّ کو مطلوبہ گوشتّ میں ھی پکاتے ھیں تو اُس کا مزہ دوبالا ھو جاتا ھے ،۔
بہر کیفّ ،۔
ھمارے ھاں مٹنّ کی ضروریات گوٹّ فارمنگ نے کافی حدّ تک پُوری تو کر دی لیکن جو غزائیت ھمیں یا اس نسل کو ملنی چاھئیے وہ اب شھروّں میں دستیاب نھی ،۔
جیسا کہ آج بھی قصائی کے پاس آپ کو چودہ کلو سے زیادہ کا بکرا دستیاب نھی ھوتا ،۔
جبکہ بیس کلو تک کا اورگینکّ بکرا کوئی لیتا نھی ،۔
کیونکہ اُس کا گوشتّ بھی بھاری ھوتا ھے تو اُس کا ریٹّ بھی عام فارمی بکرے سے مُختلاف ھوتا ھے ،۔
یہی حال دُنبے کا ھے ،۔
جس کا گوشتّ ھمارے پنجاب میں بالکل بھی پسند نھی کیا جاتا ،۔
جبکہ چھترےّ کا گوشتّ بھی ھیکّ رکھتا ھے اور اُس کا ریٹّ بھی بکرے سے مُختلف ھے ،۔
اب دیہات میں ھی ایسی کُچھ چیزیں رہ گئیں ھیں ،۔
اور اگر انصاف سے دیکھا جائے تو وھاں بھی فارمی مُرغیّ اور ونڈےّ پہ پلےّ ھوئے جانور زیادہ ھیں ،۔
جس وجہ سے لزتّ کے دلدادہ جو گوشت کو سمجھتے ھیں ،۔
وہ گاؤں میں بھی جانور اپنی مرضیّ کا لیتے ھیں ،۔
تو بات بنتی ھے ،۔
ورنہ مطلوبہ معیار حاصلّ کرنا مُشکل ھے ،۔
اچھا مطلع کیسے لکھیں؟
(پہلا حصہ) میں پہلے ہی اس موضوع پر لکھنے کا سوچ رہا تھا اب "بزمِ شاذ" میں بھی ایک دوست...