میرے کل کے بلاگ کے اس بیانیہ پر کے اسلام لوگوں کے دل جیت کر پھیلا پر ایک پاکستان سے دوست نے ماننے سے انکار کیا ۔ میں جب ہالینڈ میں انٹرنیشنل لاء میں ڈپلومہ کر رہا تھا تو میرایہی دوست معاشیات میں اسی یونیورسٹی سے ایم اے کر رہا تھا ۔ ہمیں اندازہ ہی نہیں کے ہم اپنے تاریخ کے غلط بیانیہ پر آنے والی نسلوں کو کتنا نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ ایک طرف زید حامد اور اوریا مقبول جیسے اسلامی دہشت گرد اور دوسری طرف میرے دوست جیسے مادر پدر آزاد لبرل ۔
امریکہ میں ایک چرچ UDV کے نام سے ہے ۔ بتاتا چلوں اب امریکہ میں بھی کوئ گرجوں کی ایک درجن کے قریب اقسام ہیں ۔ ایک یونیٹی چرچ ہے جہاں مسلمان ہندو اور کسی بھی مزہب کا فرد اپنے طریقے سے عبادت کر سکتا ہے ۔ ایک مورمون جو ہمارے تبلیغی ماڈل سے ملتا جلتا ہے اور کوئ کیتھولک اور کئ پروٹیسٹینٹ ۔ یو ڈی وی چرچ کے ممبر ۱۷۰۰۰ لوگ ہیں اور برازیل سے ایک شخص اس کا بانی ہے ۔ برازیل کے حصہ ایمازون سے دو پودوں کے پتوں سے یہ ایک چائے بناتے ہیں جسے Hoasca کہا جاتا ہے ، اس سے انسان altered consciousness میں چلے جاتا ہے اور روحانی چیزیں دیکھنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ یہ ایک قسم کے ہزیان یا hallucination میں انسان کو لے جاتی ہے اور وہ بلکل ایسے رقص کرنا شروع کر دیتا ہے جیسے بھنگ والے پکوڑے کھا کر ۔ امریکی ریگولیٹری باڈی FDA نے اسے مزاہب کے زمرے میں ڈال کر کچھ سال پہلے امریکہ میں allow کیا ۔ پچھلے سال میری بروکلین میں اس کے ایک پادری سے ملاقات ہوئ اور کافی دیر میں نے اس موزوں پر اس سے بحث کی ، انشاء اللہ کسی اگلے بلاگ میں مزید لکھوں گا ۔
اگر عمران خان کوکین کو مناسب تعداد میں لے تو پیرنی کی مدد سے کچھ روحانی منازل یقیناً طے کر سکتا ہے ۔ اس مزہب کی مثال میں نے اس لیے دی کے ثابت کروں کے مزہب دراصل ایک نشہ ہے اور یہ cult کی صورت میں پھیلتا ہے نہ کے توپ اور بندوق سے ۔ اگر ایسا ہوتا تو شاید پورا ہندوستان آج مغلیہ بادشاہ اکبر کے دین الہی کی لپیٹ میں ہوتا ۔ اور یہ بھی واضح کرتا چلوں اسلام مزہب سے زیادہ نسخہ حیات ہے لہٰزا اس کا زور اور جبر سے پھیلنا ہی دہشت گردی کو ہوا دیتا ہے ۔ حضرت محمد ص کے نزدیک یہ all inclusive مزہب یا way of life ہے ۔ خادم رضوی کے نزدیک مسلمان سپیرُر ہیں ۔
جو اسلامی فتوحات خلفاء راشدین اور بنی عمیّد کے دور میں ہوئیں وہ ساری اسی طرح کی تھیں جیسی امریکہ کی ویتنام ، افغانستان اور عراق پر چڑھائ ۔ جو اصل میں ایک قسم کا self defence اور اپنا سپر پاور کا لوہا منوانے کا کھیل ۔ یہی وجہ ہے یورپ اور اسپین میں اسلام کا آج راج نہیں ۔ اور اسی وجہ سے متعدد اسلامی سپہ سالاروں کی انسانی قدروں کے پامال پر فتوحات کے فورا بعد شدید سرزنش ہوئ ۔
یہاں امریکہ میں ۸۰ کی دہائ میں اوشو ، گُرو رجنیش نامی شخص رہا کرتا تھا جسے امریکہ نے ملک بدر کیا ۔ وہ مزاہب کو بہت رگیدتا تھا اور اس کا بھی تاریخ کا مطالعہ بہت کمزور تھا ۔ اس کے نزدیک مسلمانوں نے فتوحات کے دوران اسکندریہ کی تاریخی لائبریری کو آگ لگائ ، حالانکہ وہ اسلام سے بہت پہلے کا واقعہ ہے ۔ دراصل یہودیوں کا اس میں ہاتھ تھا کیونکہ علم قبالا کے قدیم نسخہ وہاں تھے جو دراصل روحانی علم تھا ۔ اگر تلوار کے زریعے مزاہب پھیلنے ہوتے تو پھر اسکندر اعظم ، چنگیز خان اور تیمور لنگ کوئ نہ کوئ مزہب ضرور پھیلانے میں کامیاب ہو جاتے ۔ وہ اخلاقیات تو کنفیوشس اور تاؤ نے چین میں ، محمد ص نے عرب میں اور حضرت عیسی نے یورپیوں سکھائیں جو مزہب بن گئیں ۔ مزاہب اخلاقی اقدار کا کھیل ہے اور یہ دلوں سے وابستہ ہے ۔ امریکہ میں ہی ۱۹۷۸ کا جانز ٹاؤن massacre بھی جس میں ۹۰۰ سے زیادہ لوگ زہر پی کر مر گئے دراصل ریورینٹ جم جونز کا ایک cult تھا ۔ اس کا بیانیہ لوگوں کے دلوں میں سراعت کر گیا تھا، جس نے ان کسی جنت کی خاطر کو اجتماعی خودکشی پر مجبور کیا ۔
کل بہت سارے لوگوں نے عمران خان کے مرغی اور کٹوں کے فارمولا پر لکھنے کے لیے کہا ، اس کے لیے بلاگ کا وقت ضائع کرنا مناسب نہیں ، عمران خان بھی بشمول پیرنی ایک cult بنتا جا رہا ہے اور کارل مارکس کے بقول ماشا ء اللہ ، opium for the poor بن کر ابھر رہا ہے ۔ صرف ایک قصہ بیان کروں گا اس کی تشریح میں آپ کو بات سمجھ آ جائے گی ۔
پرانے زمانوں میں ایک بادشاہ تھا جس نے دوپہر بارہ بجے اپنی نہایت قابل وزیر کو بلایا اور کہا کے دیکھو باہر بازار میں جاؤ اور کہو کے رات ہو گئ ہے اور پھر واپس لوٹو ۔ وزیر نے فورا کپڑے اتارے ، ننگا ، لالٹین پکڑی، سر پر ایک عدد چمگادڑ بٹھائ اور بازار پہنچ گیا ۔ لوگ اسے ننگا دیکھ کر اکٹھے ہو گئے ، اس نے کہا رات آج بغیر پردہ کے نازل ہو گئ ہے ، بچو اس کی چڑیلوں سے ۔ سورج کی طرف دیکھ کر زور زور سے تھوکو ۔ لوگ تھوکتے تھوکتے گر گئے ۔ فورا دوکانیں بند کیں اور بھاگم بھاگ گھر لوٹ گئے ۔ وزیر بادشاہ کے پاس آیا اور سبب پوچھا تو بادشاہ نے فرمایا کے میں صرف یہ جاننا چاہتا تھا کے یہ قوم کتنا بیوقوف بن سکتی ہے ۔
اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ۔
علامہ اقبال يا اکبر علی ايم اے اصل رہبر کون؟
کسی بھی قوم کا اصل رہبر کون ہوتا ہے خواب بیچنے والا شاعر يا حقیقت کو سامنے رکھ کر عملیت...