کسی کی زُلف عریاں ہو گئی ہے
کسی کے پاؤں ننگے ہو رہے ہیں
کوئی صبح کا جاگا دیکھتا ہے
کسی کی رات ساری جاگتی ہے
کوئی بچہ بلکتا بھوک سے ہے
کوئی مخمل میں لپٹا رو رہا ہے
ہیں دونوں پھول یہ کون ومکاں کے
منظر نامہ معرکہ کربلا
عجب خونچکاں کربلا کا سماں تھا تھے سب تشنہ لب اور دریا رواں تھا مصیبت کے ماروں کا اک کارواں...